• 26 اپریل, 2024

میاں عبد القیوم ناگی مرحوم آف نیلا گنبد لاہور

مکرم میاں عبد القیوم صاحب ناگی کا لاہور نیلا گنبد کی مشہور و معروف فیملی سے تعلق ہے۔ تاریخ احمدیت لاہور کے اندر ’’نیلا گنبد‘‘ کو ایک نمایاں مقام حاصل ہے۔یہ وہ جگہ ہے جہاں حضرت مسیح موعود علیہ السلام بھی تشریف لاتے رہے۔نیلا گنبد سے سلسلہ کے بہت سے مخلصین نے جنم لیا تھا جنہوں نے بعدمیں خلافت کے ساتھ وفا اور مالی قربانیوں کی تاریخ رقم کی تھی۔اس میں حضرت حاجی محمدموسیٰ صاحب قابل ذکر ہیں۔ مکرم میاں عبد القیوم صاحب ناگی کے والد بھی صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام تھے، جن کا نام حضرت میاں عبدالمجید تھا اور تاریخ احمدیت لاہور میں ان کا ذکر ملتا ہے۔

ایک بہت بڑی سعادت جو میاں عبد القیوم صاحب کی شخصیت کے ساتھ وابستہ ہے اس کا تعلق حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اس مشہور الہام ’’بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے‘‘ سے ہے، اس کا ذکر آگے پڑھنے کو ملے گا۔یہ سعادت آپ کو حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ کے دور میں ملی تھی۔آپ مکرم فہیم احمد ناگی صاحب (حال مقیم یوکے) کے والد محترم تھے، جن کے ساتھ خاکسار کو لاہور میں لمبا عرصہ ایک ساتھ خدام الاحمدیہ کے دور میں کام کرنے کا موقع ملا۔ مکرم فہیم صاحب سے ملنے جب بھی نیلا گنبد جاتا تو ان کے والد صاحب سے بھی ملاقات ہوتی، بہت محبت سے ملا کرتے تھے۔ وہ بہت سادہ اور خاموش طبع انسان تھے۔

میاں عبد القیوم ناگی صاحب کی پیدائش19؍نومبر 1926ء کو لاہور نیلا گنبدمیں ہوئی تھی۔ آپ کو شروع سے ہی خدمت دین کا بہت شوق تھا، اللہ کے فضل سے خدمت دین کی بہت توفیق ملی اور ہر ذمہ داری کو احسن طریق سے نبھایا اور آپ بھی انہی چاروں مخلصین لاہور میں شامل تھے جن کا حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ 4؍اکتوبر 1996ء میں ذکر فرمایا تھا اور اپنی پرانی یادوں کو یاد کیا تھا۔ یہ حضورؒ کی آپ سے شفقت کی ایک جھلک تھی جو خطبہ جمعہ میں نظر آئی تھی۔ لاہور جماعت کے اندر پچاس، ساٹھ کے عشرے میں خدمت دین کے حوالے سے ایک مخلصین دوستوں کی ٹیم مشہور رہی ہے ان میں مکرم میاں عبد القیوم ناگی صاحب کے علاوہ مکرم محمود احمد قریشی صاحب معتبر، مکرم میاں محمد یحییٰ صاحب آف نیلا گنبد، مکرم محمد صدیق شاکر صاحب بھاٹی گیٹ، مکرم شیخ مبارک محمود صاحب پانی پتی اور مکرم ٹھیکیدار شریف احمد صاحب شامل تھے۔ اس کے علاوہ مکرم شیخ ریاض محمود صاحب قائد شہر و ضلع لاہور (حال مقیم کنیڈا) 1965ء کی جنگ کے وقت بھی قائد شہر و ضلع تھے۔یہ مجلس خدام الاحمدیہ کے دنوں کی بات ہے۔عالمی وبا کرونا کے سبب جب انسان گھروں تک مقید ہو کر رہ گیا تھا تب ٹیلی فون پر مکرم شیخ ریاض صاحب سے پرانے وقتوں کی ایمان افروز اور تاریخی باتیں سننے کو ملیں،کچھ شائع بھی ہو چکی ہیں۔ ذکر ہونے والوں میں ایک نام مکرم میاں عبد القیوم صاحب ناگی کا بھی تھا، ان کے بارے بھی مجھے شیخ صاحب نے بتایا تھا کہ ان دنوں کی بات ہے جب جماعت احمدیہ لاہور عیدین کی نماز کھلے مقام منٹو پارک میں پڑھا کرتی تھی۔ تھوڑے ہی فاصلے پر دیگر مسلمان بھی نماز پڑھتے تھے۔کوئی مسئلہ نہ تھا۔عید کی نماز کے انتظامات منٹو پارک میں مجلس خدام الاحمدیہ کی طرف سے مکرم میاں عبد القیوم صاحب ناگی کی نگرانی میں ہوا کرتے تھے۔ ٹینٹ، دریاں وغیرہ میسرز منان سنز مال روڈ سے کرایہ پر لئے جاتے تھے اوران پر بچھائی جانے والی سفید نئی چادروں کا تحفہ مکرم شیخ محمد بشیر سنز اعظم کلاتھ مارکیٹ والے بطور تحفہ دیتے تھے۔ جس کی سپلائی شیخ رحمت علی صاحب کی ڈیوٹی ہوا کرتی تھی۔ مکرم شیخ ریاض صاحب نے بتایا کہ ان دنوں قیوم ناگی صاحب کے پاس ایک پرانی کار ہوتی تھی جس کا نمبر710 تھا۔ یہ کار مرکزی نمائندوں کے دورہ کے دوران بھی کام آتی تھی۔ ایک بار صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب (حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ) نے بھی اس کار میں سفر کیا تھا۔ مکرم ناگی صاحب مجلس خدام الاحمدیہ اور جماعتی پروگراموں کے موقع پر کھانا پکواتے اور نگرانی بھی کیا کرتے تھے۔

اسی طرح مکرم فہیم احمد ناگی صاحب ابن مکرم میاں عبد القیوم ناگی صاحب کے مطابق ’’جب دارالذکر لاہور مسجد کی تعمیر کے لئے وقار عمل شروع ہوا تو ابا جان ناظم مال تھے (مجلس خدام الاحمدیہ)۔ ان کے ذمہ تھا کہ وہ خدام کے لئے ناشتہ اور دوپہر کا کھانا اپنے گھر سے تیار کرواتے، کیونکہ مالی حالات ایسے نہیں تھے کہ باہر سے پکوایا جاتا، لہٰذا میری والدہ صاحبہ (خورشید بیگم صاحبہ) تیار کرتی تھیں۔مگر جب وقار عمل کرنے والوں کی تعداد بڑھنے لگی تو پھر بعض اوقات باہر سے پکوایا جاتا تھا۔ لاہور کے سیلاب 1955ء میں مجلس خدام الاحمدیہ لاہور کی غیر معمولی مساعی کی رپورٹس روزنامہ الفضل ربوہ میں شائع ہوتی رہیں جو مکرم مبارک محمود پانی پتی صاحب لکھ کر بھیجا کرتے تھے، انہی کی ایک رپورٹ کیمطابق‘‘ اس عارضی کیمپ کے انچارج شریف احمد صاحب اور نائب محمد صدیق شاکر اور میاں عبد القیوم تھے (روزنامہ الفضل ربوہ 9؍نومبر 1955ء صفحہ8)۔ ایک اور تاریخی واقعہ میں مکرم میاں عبد القیوم ناگی صاحب کو خدمت کی سعادت ملی وہ بھی قابل ذکر ہے۔ ’’بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے‘‘ حضرت مسیح موعود کا ایک مشہور الہام ہے جس کے بارے مکرم عبد السمیع خان صاحب نے اپنے ایک مضمون میں 18؍مارچ 2010ء کو ذکر کیا تھا، اسی کے جواب میں مکرم فہیم احمد ناگی صاحب یوکے کی طرف سے مزید ملنے والی تفصیلات کو مضمون کی شکل میں پھرشائع کیا گیا اس کا خلاصہ اختصار کے ساتھ سپرد قلم ہے، مضمون ہذا کے مطابق، جب یہ کپڑا مبارک مکرم مبارک محمود پانی پتی صاحب لے کر لاہور تشریف لائے تو انہوں نے مکرم میاں عبد القیوم صاحب ناگی کو بتایا کہ حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ کی یہ ہدایت ہے کہ کپڑے کو انشورنش کرواکر بھجوایا جائے۔چونکہ میاں قیوم صاحب کے متعلقہ دفتر میں تعلقات تھے لہذا یہ تاریخی ذمہ داری انہی کو سونپی گئی تھی۔متعلقہ شعبہ سے جب انشورنس کے لئے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہم پارسل کھول کر دیکھیں گے،پھر انشورنس ہوگی۔فوری طور پرکہ حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ سے رابطہ کیا گیا اور بتایا گیا۔حضور نے پارسل کھولنے کی اجازت دے دی اور ارشاد فرمایا کہ ڈاکخانہ والوں کو کھول کر دکھادیا جائے اور تاریخ احمدیت کے اس اہم ورق محفوظ کرنے کے لئے تمام تصاویر مع نیگٹیو حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ کی خدمت میں پیش کئے جائیں، پارسل کو دوبارہ سیل کرنے کے بعد دعا کی جائے، حسب ہدایت حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ ایسا ہی کیا گیا۔ بقول والد محترم کے، ادارے کے دفتر پارسل میں کپڑا دیکھ کر حیران بہت ہوئے تھے، والد صاحب کی کوششوں سے کپڑے کی انشورنش ہو گئی اور اس کے بعد یہ متبرک کپڑا گھر نیلا گنبد لایا گیا۔اس کپڑے کو تھیلی کے اندر سی کر تھیلی کو دوبارہ سینا تھا اور اس کی سعادت خاکسار کی والدہ مکرمہ خورشید بیگم صاحبہ کو ملی۔ کپڑے کو تھیلی میں بند کرنے کے بعد حسب ہدایت اس کی تصاویر بنائی گئیں۔حسن اتفاق سے اس وقت مکرم قریشی حمید اسلم صاحب ایڈوکیٹ ہمارے گھر نیلا گنبد تشریف لائے ہوئے تھے، انہوں نے دعا کرائی۔ دعا میں میرے دادا جان مکرم میاں عبد المجید صاحب رفیق حضرت مسیح موعود بھی شامل ہوئے۔اس کے علاوہ میری دادی جان مکرمہ زہرہ بیگم صاحبہ، مکرم میاں محمد یحییٰ صاحب سیکرٹری تحریک جدید لاہور جماعت، مکرم مبارک محمود پانی پتی صاحب، مکرم میاں عبد القیوم ناگی صاحب اور خاکسار کی والدہ صاحبہ نے شرکت کی۔بعد ازاں پارسل پوسٹ کردیا گیا اور تصاویر مع نیگیٹو حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ کی خدمت میں پیش کئے گئے۔تصاویر پر مکرم پرائیویٹ سیکرٹری صاحب نے تحریر لکھ کر مہر لگائی اس کے بعد حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ نے اپنے تصدیقی دستخط کئے۔ اباجان (مکرم میاں عبد القیوم ناگی) کی تصویر پر تحریر تھی کہ ’’یہ حضرت مسیح موعود کا مبارک کپڑا ہے جو میاں عبد القیوم ناگی نے پکڑا ہوا ہے جو گورنر جنرل گیمبیا کو بھجوایا جا رہا ہے‘‘۔علاوہ ازیں مبارک کپڑے کو پارسل میں بند کرنے سے قبل اور لفافے کی تصویر پر بھی حضور نے دستخط فرمائے۔ (روزنامہ الفضل ربوہ17؍ مئی2010ء صفحہ6) مکرم میاں عبد القیوم ناگی صاحب کی بجالانے والی دیگر خدمات دینہ میں، حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب (خلیفة المسیح الرابعؒ) کی تصنیف ’’مذہب کے نام پر خون‘‘ کے پہلے ایڈیشن کی 1962ء میں اشاعت کی نگرانی جو انار کلی میں واقع ایک پرنٹنگ پریس میں ہوئی تھی۔آپ لاہور جماعت کی ضیافت اور عید کمیٹی ٹیم کے ممبر بھی تھے۔ میاں عبد القیوم صاحب ناگی کی وفات چار نومبر 1994ء کو ہوئی،اس دن ان کے بیٹے فہیم احمد کی شادی کی دعوت ولیمہ کی تقریب تھی۔مکرم چوہدری حمید نصراللہ خان صاحب امیر جماعت احمدیہ لاہور نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور بعدازاں ماڈل ٹاؤن لاہور کے قبرستان میں تدفین ہوئی تھی۔حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ نے بھی نماز جنازہ غائب پڑھائی۔ میاں عبد القیوم ناگی صاحب کے پانچ بھائی اور چھ بہنیں تھیں۔ آپ کی اولاد میں ایک بیٹی اور پانچ بیٹے شامل ہیں جن کے اسمائے گرامی یہ ہیں مکرم مقبول احمد ناصر، مکرمہ امة الودود مرحومہ، مکرم منیر احمد ناگی، مکرم فہیم احمد ناگی اور مکرم نوید احمد ناگی۔

(منور علی شاہد۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 دسمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی