• 19 مئی, 2024

تلخیص صحیح بخاری سوالاً و جواباً (كتاب الوضوء جزو 2) (قسط 12)

تلخیص صحیح بخاری سوالاً و جواباً
كتاب الوضوء جزو 2
قسط 12

سوال: صحابہؓ حضورؐ سے کس قدر محبت کرتے تھے؟

جواب: بعض لوگوں نے ابوعبیدہؓ سے کہا کہ ہمارے پاس رسول اللہؐ کے کچھ بال مبارک ہیں جو ہمیں انسؓ سے یا ان کے گھر والوں کی طرف سے ملے ہیں۔ یہ سن کرابو عبیدہؓ نے کہا کہ اگر میرے پاس ان بالوں میں سے ایک بال بھی ہو تو وہ میرے لیے ساری دنیا اور اس کی ہر چیز سے زیادہ عزیز ہے۔

سوال: حجۃ الوداع کے موقع پر آپؐ کےبال مبارک کس نے حاصل کئے؟

جواب: انس بن مالکؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے حجۃ الوداع میں جب سر کے بال منڈوائے تو سب سے پہلے ابوطلحہؓ نے آپؐ کے بال لیے تھے۔

سوال: جب کتّا پانی کے برتن میں منہ ڈال دے تو کیا کرنا چاہیئے؟

جواب: ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہؐ نے فرمایا کہ جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں سے (کچھ) پی لے تو اس کو سات مرتبہ دھو لو تو پاک ہو جائے گا۔

سوال: جانوروں سے نیکی کرنے کا کیا اجر ہے؟

جواب: ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں آپؐ نے فرمایا کہ ایک شخص نے ایک کتے کو دیکھا، جو پیاس کی وجہ سے گیلی مٹی چاٹ رہا تھا۔ تو اس شخص نے اپنا موزہ لیا اور اس سے پانی بھر کر پلانے لگا، حتیٰ کہ اس کو خوب سیراب کر دیا۔ اللہ نے اس شخص کے اس کام کی قدر کی اور اسے جنت میں داخل کر دیا۔

سوال: مسجد کی کچی جگہ پر اگر کتّے بیٹھ جائیں تو کیا کرنا چاہیئے؟

جواب: عبداللہ بن عمرؓ فرماتے تھے کہ رسول اللہؐ کے زمانے میں کتے مسجد میں آتے جاتے تھے لیکن لوگ ان جگہوں پر پانی نہیں چھڑکتے تھے۔

سوال: شکاری کتے کے شکار کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب: عدی بن حاتم نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہؐ سے کتے کے شکار کے متعلق دریافت کیا۔ تو آپؐ نے فرمایا کہ جب تو اپنے سدھائے ہوئے کتے کو چھوڑے اور وہ شکار کر لے تو، تو اس شکار کو کھا اور اگر وہ کتا اس شکار میں سے خود کچھ کھا لے تو اسے نہ کھائیو۔ کیونکہ اب اس نے شکار اپنے لیے پکڑا ہے۔

میں نے کہا کہ بعض دفعہ میں شکار کے لیےاپنے کتے چھوڑتا ہوں، پھر اس کے ساتھ دوسرے کتے کو بھی پاتا ہوں۔ آپؐ نے فرمایا۔ پھر مت کھا۔ کیونکہ تم نے بسم اللّٰه اپنے کتے پر پڑھی تھی۔ دوسرے کتے پر نہیں پڑھی۔

سوال: کیا قبل اور دبر سے کچھ نکلنے سے ہی وضو ٹوٹتا ہے؟

جواب: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جب تم میں سے کوئی قضاء حاجت سے فارغ ہو کر آئے تو تم پانی نہ پاؤ تو تیمم کر لو۔

ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ وضو حدث کے سوا کسی اور وجہ سے فرض نہیں ہے اور جابرؓ سے نقل کیا گیا ہے کہ رسول اللہؐ ذات الرقاع کی لڑائی میں تشریف فرما تھے۔ ایک شخص کے تیر مارا گیا اور اس کے جسم سے بہت خون بہا مگر اس نے پھر بھی رکوع اور سجدہ کیا اور نماز پوری کر لی۔

سوال: نمازی کب تک حالت نماز میں رہتا ہے؟

جواب: ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا کہ بندہ اس وقت تک نماز ہی میں رہتا ہے جب تک وہ مسجد میں نماز کا انتظار کرتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کا وضو نہ ٹوٹے۔

سوال: کیا نماز کے وقت سے پہلے ہی وضو کیا جا سکتا ہے؟

جواب: اسامہ بن زیدؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہؐ جب عرفہ سے لوٹے تو پہاڑ کی گھاٹی کی جانب مڑ گئے اور رفع حاجت کی۔ اسامہ کہتے ہیں کہ پھر آپؐ نے وضو کیا اورمیں آپؐ کے اعضاء پر پانی ڈالنے لگا اور آپؐ وضو فرماتے رہے۔ میں نے کہا یا رسول اللہ! آپ اب نماز پڑھیں گے؟ آپؐ نے فرمایا نماز کا مقام تمہارے سامنے یعنی مزدلفہ میں ہے۔ وہاں نماز پڑھی جائے گی۔

سوال: موزوں پر مسح کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب: مغیرہ بن شعبہؓ بیان کرتے ہیں کہ وہ ایک سفر میں رسول اللہؐ کے ساتھ تھے۔ آپؐ رفع حاجت کے لیے تشریف لے گئےجب آپ واپس آئے، آپؐ نے وضو شروع کیا تو مغیرہ بن شعبہ آپ کے اعضاء وضو پر پانی ڈالنے لگے۔ آپؐ وضو کر رہے تھے آپ نے اپنے منہ اور ہاتھوں کو دھویا، سر کا مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا۔

سوال: حضورؐ وضو اور سر کا مسح کیسے کیا کرتے تھے؟

جواب: ایک مرتبہ عبداللہ بن زیدؓ سے پوچھا گیا کیا آپ رسول اللہؐ کے وضو اور مسح کا طریق بتا سکتے ہیں انھوں نے فرمایا ہاں پھر عبداللہ بن زیدؓ نے پانی کا برتن منگوایا پہلے پانی اپنے ہاتھوں پر ڈالا اور دو مرتبہ ہاتھ دھوئے۔ پھر تین مرتبہ کلی کی، تین بار ناک صاف کی، پھر تین دفعہ اپنا چہرہ دھویا۔ پھر کہنیوں تک اپنے دونوں ہاتھ دو دو مرتبہ دھوئے۔ پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کا مسح کیا۔ اس طور پر اپنے ہاتھ پہلے آگے لائے پھر پیچھے لے گئے۔مسح سر کے ابتدائی حصے سے شروع کیا۔ پھر دونوں ہاتھ گدی تک لے جا کر وہیں واپس لائے جہاں سے مسح شروع کیا تھا، پھر پھر ٹخنوں تک اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔

سوال: مستعمل پانی سے وضو کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب: ابوحجیفہؓ بیان فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہؐ ہمارے پاس دوپہر کے وقت تشریف لائے تو آپؐ کے لیے وضو کا پانی حاضر کیا گیا جس سے آپؐ نے وضو فرمایا۔ لوگ آپؐ کے وضو کا بچا ہوا پانی لے کر اسے اپنے بدن پر پھیرنے لگے۔ آپؐ نے ظہر کی دو رکعتیں ادا کیں اور عصر کی بھی دو رکعتیں اور آپؐ کے سامنے آڑ کے لیے ایک نیزہ تھا۔ راویوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جب رسول اللہؐ وضو فرماتے تو آپؐ کے بچے ہوئے وضو کے پانی پر صحابہؓ جھگڑنے کے قریب ہو جاتے تھے۔

سوال: کیا حضورؐ کے وضو کے پانی میں شفا تھی؟

جواب: سائب بن یزیدؓ نے بیان کیا کہ میری خالہ مجھے نبی کریمؐ کی خدمت میں لے گئیں اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میرا یہ بھانجا بیمار ہے، آپؐ نے میرے سر پر اپنا ہاتھ پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا فرمائی، پھر آپؐ نے وضو کیا اور میں نے آپؐ کے وضو کا بچا ہوا پانی پیا۔

پھر میں آپؐ کی کمر کے پیچھے کھڑا ہو گیا اور میں نے آپؐ کے مونڈھوں کے درمیان مہر نبوت دیکھی۔

سوال: کیا غیر مسلم کے گھر سے وضو کیا جاسکتا ہے؟

جواب: عمرؓ نے گرم پانی سے اور عیسائی عورت کے گھر کے پانی سے وضو کیا۔

سوال: کیا مرد اور عورتیں ایک ہی برتن کے پانی سے وضو کر سکتے ہیں؟

جواب: عبداللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہؐ کے زمانے میں عورت اور مرد سب ایک ساتھ ایک ہی برتن سے وضو کیا کرتے تھے۔ یعنی وہ مرد اور عورتیں جو ایک دوسرے کے محرم ہوتے۔

(مختار احمد)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 جنوری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی