• 19 اپریل, 2024

خلافت کا صحیح فہم و ادراک پیدا کرنا بھی مربیان کے کاموں میں سے اہم کام ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
خلافت کا صحیح فہم و ادراک پیدا کرنا بھی مربیان کے کاموں میں سے اہم کام ہے اور پھر عہدیداران کا کام ہے کہ وہ بھی اس طرف توجہ دیں۔ بعض ایسی مثالیں بھی سامنے آ جاتی ہیں کہ کہتے ہیں کہ خلیفہ وقت نے یہ غلط کام کیا اور یہ غلط فیصلہ کیا یا فلاں فیصلے کو اس طرح ہونا چاہئے تھا۔ بعض قضا کے فیصلوں پر اعتراض ہوتے رہتے ہیں۔ یا فلاں شخص کو فلاں کام پر کیوں لگایا گیا؟ اس کی جگہ تو فلاں شخص ہونا چاہئے تھا۔ خلیفہ وقت کی فلاں فلاں کے بارے میں تو بڑی معلومات ہیں، علم ہے اور فلاں شخص کے بارے میں اُس نے باوجود علم ہونے کے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔ اس قسم کی باتیں کرنے والے چند ایک ہی ہوتے ہیں لیکن ماحول کو خراب کرتے ہیں۔ اگر مربیان اور ہر سطح کے عہدیداران، پہلے بھی میں کہہ چکا ہوں، ہر تنظیم کے اور جماعتی عہدیداران اپنی اس ذمہ داری کو بھی سمجھیں تو بعض دلوں میں جو شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں، کبھی پیدا نہ ہوں۔ خاص طور پر مربیان کا یہ کام ہے کہ اُنہیں سمجھائیں اور بتائیں کہ تمام برکتیں نظام میں ہیں۔ اللہ تعالیٰ تو جب کسی قوم پر لعنت ڈالنا چاہتا ہے تو نظام کو اُٹھا لیتا ہے۔ پس جب یہ باتیں ہر ایک کے علم میں آ جائیں گی تو بعض لوگ جن کو ٹھوکر لگتی ہے وہ ٹھوکر کھانے سے بچ جائیں گے۔ ایسا طبقہ چاہے وہ چند ایک ہی ہوں ہمیشہ رہتا ہے جو اپنے آپ کو عقلِ کُل سمجھتا ہے اور ادھر اُدھر بیٹھ کر باتیں کرتا رہتا ہے کہ خلیفہ خدا تو نہیں ہوتا، وہ بھی غلطی کر سکتا ہے، جیسا کہ عام آدمی غلطی کر سکتا ہے، ٹھیک ہے۔ لیکن حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے اس کا بڑا اچھا جواب دیا ہے اور یہ جواب جو حضرت خلیفۃ المسیح الثانی نے دیا، ہر وقت اور ہر دَور کے لئے ہے۔ اگر خلافت برحق ہے، اگر خلافت پر ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ انعام دیا گیا ہے تو آپ کہتے ہیں کہ خداتعا لیٰ فرماتا ہے کہ خلفاء جن امور کا فیصلہ کیا کرتے ہیں ہم ان امور کو دنیا میں قائم کر کے رہتے ہیں۔ وہ فرماتا ہے وَلَیُمَکِّنَنَّ لَہُمۡ دِیۡنَہُمُ الَّذِی ارۡتَضٰی لَہُمۡ (النور: 56) یعنی وہ دین اور وہ اصول جو خلفاء دنیا میں قائم کرنا چاہتے ہیں، ہم اپنی ذات ہی کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ ہم اُسے دنیا میں قائم کر کے رہیں گے۔

(ماخوذ از خطبات محمود جلد17 صفحہ458 خطبہ جمعہ فرمودہ 10؍جولائی 1936ء)

پس یہ باتیں جماعت کے ہر فرد کے دل میں راسخ ہونی چاہئیں اور یہ مربیان اور اہلِ علم کا کام ہے کہ اسے ہر ایک کے دل میں پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ پس اس ذمہ داری کو سمجھیں، اس بات کے پیچھے پڑ جائیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی برکات اور آپ کے فیوض لوگوں پر ظاہر کرنے ہیں۔ خدا تعالیٰ کے زندہ نشانات کا بار بار تذکرہ کرنا ہے، لوگوں کو یہ بتانا ہے کہ خدا تعالیٰ کے قرب کے حصول کے ذرائع کیا ہیں؟ اور خلیفہ وقت کی ہر صورت میں اطاعت اور نظام کی فرمانبرداری کی ایک اہمیت ہے اور ہر ایک پر یہ اہمیت واضح ہونی چاہئے۔

پس جب یہ ہو گا تو دلوں کے وساوس بھی دُور ہوں گے اور اس طریق سے وساوس دور کرنے والوں کی تعداد، یا جن کے دلوں کے وساوس دور ہو جائیں اُن کی تعداد اتنی زیادہ ہو جائے گی کہ ہر فتنہ اپنی موت آپ مر جائے گا۔ جماعت میں ہر لحاظ سے عملی اصلاح کا ہر پہلو نظر آ رہا ہو گا اور یہی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بعثت کا بڑا مقصد ہے۔

یاد رہنا چاہئے کہ ہمیں ختمِ نبوت اور وفاتِ مسیح کے متعلق مسائل جاننے کی ضرورت ہے اور یہ ضرورت مخالفین کے جواب دینے کے لئے ہے لیکن عمل اور عرفان کو بھی اپنی جماعت میں رائج کرنے کے لئے ایک کوشش کی ضرورت ہے۔ پس جتنی توجہ ہم نے باہر کے محاذ پر دینی ہے، اتنی بلکہ اُس سے بڑھ کر اندرونی محاذ پر بھی ہمیں توجہ دینی چاہئے۔ ہماری روحانی پاکیزگی اور ہماری عملی اصلاح ان شاء اللّٰہ تعالیٰ زیادہ بڑا انقلاب لانے کا باعث بنے گی، بہ نسبت اس تبلیغ کے۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ ارشاد یقینا بڑا اہم ہے کہ ’’اگر وہ‘‘ یعنی علماء اور مربیان ’’قلوب کی اصلاح کریں اور لوگوں کے دلوں میں عرفان اور اللہ تعالیٰ کی محبت پیدا کریں تو کروڑوں کروڑ لوگ احمدیت میں داخل ہونے لگ جائیں۔ اللہ تعالیٰ خود فرماتا ہے۔ اِذَا جَآءَ نَصۡرُ اللّٰہِ وَالۡفَتۡحُ ۙ﴿۲﴾ وَرَاَیۡتَ النَّاسَ یَدۡخُلُوۡنَ فِیۡ دِیۡنِ اللّٰہِ اَفۡوَاجًا ۙ﴿۳﴾ فَسَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّکَ وَاسۡتَغۡفِرۡہُ (النصر: 2۔ 4) کہ اگر تبلیغ کے ذریعہ تم اپنے مذہب کی اشاعت کرو گے تو ایک ایک دودو کر کے لوگ تمہاری طرف آئیں گے، لیکن اگر تم استغفار اور تسبیح کرو اور اپنی جماعت سے گناہ دور کر دو تو پھر فوج در فوج لوگ آئیں گے اور تمہارے اندر شامل ہو جائیں گے۔‘‘

(خطبات محمود جلد17 صفحہ460 خطبہ جمعہ فرمودہ 10؍جولائی 1936ء)

(خطبہ جمعہ 31؍جنوری 2014ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

بيعت وہ ہے جس ميں کامل اطاعت کي جائے

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 فروری 2023