• 16 اپریل, 2024

فقہی کارنر

ہر نو مسلم کے نام کی تبدیلی ضروری نہیں

حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحبؓ تحریر کرتے ہیں کہ میر شفیع احمد صاحب دہلوی نے مجھ سے بذریعہ خط بیان کیا کہ ایک دفعہ ایک معزز احمدی کو سر پر تول چندر چڑ جی بنگالی کا ایک رشتہ دار گاڑی میں مل گیا اور اسے انہوں نے تبلیغ کی اور وہ بہت متاثر ہوا اور ان کے ساتھ قادیان چلا آیا اور یہاں آ کر مسلمان ہو گیا۔ نام کی تبدیلی کے متعلق کسی نے عرض کیا تو حضور نے فر مایا کہ ان کا اپنا نام بھی اچھا ہے بس نام کے ساتھ احمد زیادہ کردو، کسی اور تبدیلی کی ضرورت نہیں۔ لوگوں نے اس کے بنگالی طرز کے بال کتروا دیئے۔ جسے دیکھ کر حضور نے فر مایا کہ بال کیوں کتروا دیئے؟ پہلے بال بھی اچھے تھے بلکہ اب خراب ہو گئے ہیں۔ خا کسار عرض کرتا ہے کہ معلوم ہوتا ہے کسی نے اس کے بال ایسے رنگ میں کتروا دیئے ہوں گے جو قریباً منڈے ہوئے کے برابر ہوں اور ایسی طرز کے بال حضرت صاحب پسند نہیں فر ماتے تھے بلکہ سر کے بال منڈانے کے متعلق فرمایا کرتے تھے کہ یہ خارجیوں کا طریق ہے۔ نیز خاکسار عرض کرتا ہے کہ اسلام لانے کے وقت نام بدلنا ضروری نہیں ہوتا ہاں البتہ اگر مشر کانہ نام ہو تو وہ ضرور بدل دینا چاہئے۔

(سیرت المہدی جلد1 صفحہ435۔436)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

بيعت وہ ہے جس ميں کامل اطاعت کي جائے

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 فروری 2023