• 26 اپریل, 2024

ایسی عورتوں کے ساتھ شادی کرو جو زیادہ اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوں اور بہت محبت کرنے والی ہوں

تبرکات

حضرت مرزا بشیر احمد ؓ

اس وقت پاکستان کے ایک طبقہ میں برتھ کنٹرول یعنی تحدیدِ نسل کی طرف توجہ پیدا ہو رہی ہے۔ میں نے اس کے متعلق ایک مختصر سا رسالہ ’’خاندانی منصوبہ بندی‘‘ کے نام سے لکھا ہے۔ جس میں زیادہ تر اسلامی تعلیم کی روشنی میں اور کسی قدر اقتصادی اور سیاسی نکتہ نگاہ سے اس مسئلہ پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ دوستوں کو چاہئے کہ نظارت اصلاح و ارشاد ربوہ سے یہ رسالہ منگوا کر اسے خود بھی پڑھیں اور ملنے والوں کو بھی پڑھائیں تا کہ کسی وقتی رَو میں بہہ کر کوئی غلط قدم نہ اٹھایا جائے۔ جو بعد میں قومی نقصان اور ندامت کا موجب ہو۔ یہ خدا کا فضل ہے کہ ہماری حکومت کی طرف سے اس معاملہ میںکوئی پابندی نہیں بلکہ وہ مخلصانہ جرح و تعدیل کو پسند کرتی ہے۔

بے شک اس مسئلہ کے بعض پہلو بظاہر کچھ الجھے ہوئے نظر آتے ہیں لیکن ہماری جماعت جو ایک بالکل نوزائیدہ جماعت ہے اور اپنی قومی زندگی کے بالکل ابتدائی مراحل میں سے گزر رہی ہے اس کے لئے تو بہرحال ہمارے آقا حضرت سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی مبارک ارشاد حقیقی مشعلِ راہ ہے کہ:

تَزَوَّجُوْا الْوَدُوْدَ الْوَلُوْدَ فَاِنِّی مُکَاثِرٌ بِکُمْ الْاُمَمَ

(سنن ابی داؤد کتاب النکاح باب النھي عن تزویج من لم یلد من النساء)

یعنی اے مسلمانو! تم ایسی عورتوں کے ساتھ شادی کیاکرو جو زیادہ اولاد پیدا کرنے والی اور اپنے خاوندوں کے ساتھ محبت کرنے والی ہوں۔ تاکہ تمہارے گھروں میں برکت اور راحت کا ماحول پیدا ہو اور میں تمہاری کثرت پر فخر کر سکوں۔

پُرانی اور دیر سے قائم شدہ قوموں کو تو شاید برتھ کنٹرول اور تحدیدِ نسل کا طریق اتنا نقصان نہ دے مگر ایک نئی قوم اور اٹھتی ہوئی جماعت کے لئے تحدیدِ نسل کا طریق تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ پس سوائے اشد طبّی ضرورت کے جبکہ مثلاً ماں کی زندگی خطرہ میں ہو احمدی جماعت کے احباب کو برتھ کنٹرول سے پرہیز کرنا چاہئے۔ البتہ دو ولادتوں کا درمیانی عرصہ قرآنی ہدایت کے مطابق مناسب طور پرلمبا کیا جا سکتا ہے۔
رزق کی تنگی کا سوال بے شک بعض لوگوں کو پریشان کرتا ہو گا۔ مگر حق یہ ہے کہ جیسا کہ قرآن مجید فرماتا ہے رزق کا معاملہ خدا کے ہاتھ میں ہے اور رزق کی تنگی اکثر صورتوں میں انسان کی اپنی ہی غلطی کے نتیجہ میں پیش آیا کرتی ہے۔ جبکہ وہ یا تو پوری توجہ اور محنت سے کام نہیں لیتا اور یا اپنی آمد کو غیر ضروری کاموں میں خرچ کر دیتا ہے اور یا دوسروں کی نقّالی میں اپنے پاؤں حدِ اعتدال سے زیادہ پھیلا دیتا ہے۔ ورنہ عام حالات میں قرآن مجید کا یہ ارشاد بڑی گہری صداقت پر مبنی ہے کہ :

وَمَا مِنْ دَآبَّۃٍ فِی الْاَرْضِ اِلَّاعَلَی اللّٰہِ رِزْقُھَا

(ھود:7)

پھر ہمارے دوستوں کو یہ بات بھی ہرگز نہیں بھولنی چاہئے کہ ہم میں سے بہت سے لوگوںکو حالات کی مجبوری یا اپنی ذاتی بے توجہی یا غفلت کی وجہ سے تبلیغ کے ذریعہ سے خدمتِ دین کا موقع نہیں ملتا۔ لیکن اگر وہ اپنی نسل کی ترقی کے ذریعہ حقیقی اور مجاہد مسلمان پیدا کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو ان کا یہ فعل بھی گویا ایک طرح تبلیغ کا رنگ رکھے گا اور خدا کے نزدیک بڑے ثواب کا موجب ہو گا۔ وَ اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَاتِ وَلِکُلِّ اَمْرٍ مَانَویٰ۔

(بخاری کتاب بدء الوحی باب اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ)

پس دوست اس رسالہ کو جس کا نام ’’خاندانی منصوبہ بندی‘‘ ہے نظارت اصلاح و ارشاد ربوہ سے منگوا کر خود بھی پڑھیں اور دوسروں میں بھی تقسیم کریں اور دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ اس کے اچھے نتائج پیدا کرے۔ اور اگر اس مضمون میں کوئی امر مزید وضاحت کا متقاضی ہے تو اس کی بھی توفیق عطا فرمادے۔

(محررہ 3فروری 1960ء)
(روزنامہ الفضل ربوہ 12 فروری 1960ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 اپریل 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 اپریل 2020