• 19 اپریل, 2024

آج کی دعا

آج کی دعا
دین کا خلاصہ

آپﷺ نے اپنی زبان پکڑی، اور فرمایا: اسے اپنے قابو میں رکھو

قَالَ أَلَا أُخْبِرُكَ بِرَأْسِ الْأَمْرِ كُلِّهِ وَعَمُودِهِ وَذِرْوَةِ سَنَامِهِ قُلْتُ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ رَأْسُ الْأَمْرِ الْإِسْلَامُ وَعَمُودُهُ الصَّلَاةُ وَذِرْوَةُ سَنَامِهِ الْجِهَادُ ثُمَّ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكَ بِمَلَاكِ ذَلِكَ كُلِّهِ قُلْتُ بَلَى يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَأَخَذَ بِلِسَانِهِ قَالَ كُفَّ عَلَيْكَ هَذَا فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَإِنَّا لَمُؤَاخَذُونَ بِمَا نَتَكَلَّمُ بِهِ فَقَالَ ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ يَا مُعَاذُ وَهَلْ يَكُبُّ النَّاسَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ أَوْ عَلَى مَنَاخِرِهِمْ إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِهِمْ

(جامع ترمذی أَبْوَابُ الْإِيمَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺبَاب مَا جَاءَ فِي حُرْمَةِ الصَّلاَةِ حدیث: 2616)

ترجمہ: حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں آپ ﷺنے فرمایا کیا میں تمہیں دین کی اصل، اس کا ستون اور اس کی چوٹی نہ بتادوں؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں؟ یا رسول اللہ (ضرور بتائیے)۔ آپ نے فرمایا:› دین کی اصل اسلام ہے اور اس کا ستون (عمود) صلاۃ ہے اور اس کی چوٹی جہاد ہے۔ پھر آپ نے فرمایا:› کیامیں تمہیں اس سارے دین کا خلاصہ نہ بتاؤں؟ میں نے عرض کیا: جی ضرور بتائیں یا رسول اللہ!۔ آپ نے اپنی زبان پکڑی، اور فرمایا: اسے اپنے قابو میں رکھو، میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی !کیا ہم جو کچھ بولتے ہیں اس پرپکڑے جائیں گے؟ آپ نے فرمایا: تمہارا بھلا ہو یا معاذ! لوگ اپنی زبان کی کاٹی ہوئی کھیتیوں (یعنی اپنے برے بول اور بے موقع باتوں) کی وجہ سے ہی جہنم میں اوندھے منہ گرتے ہیں۔

مقدس الانبیاء آقائے دوجہاں، سید و مولیٰ حضرت محمدﷺ نے اس مبارک حدیث میں عالمگیر، سچے اور پاک مذہب اسلام کی ساری تعلیمات کا خلاصہ بیان فرمایا ہے۔

پوری حدیث کچھ اس طرح ہےکہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں ایک سفر میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھا، ا یک دن صبح کے وقت میں آپ ﷺ سے قریب ہوا ،ہم سب چل رہے تھے، میں نے آپ سے عرض کیا :اللہ کے رسول ! آپ مجھے کوئی ایسا عمل بتایئے جو مجھے جنت میں لے جائے، اور جہنم سے دور رکھے؟ آپ نے فرمایا: تم نے ایک بہت بڑی اور مشکل بات پوچھی ہے۔ اور بے شک یہ عمل اس شخص کے لیے آسان ہے جس کو اللہ تعالی توفیق دے۔ تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کا کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، صلاۃ قائم کرو، زکاۃ دو، رمضان کے روزے رکھو، اور بیت اللہ کا حج کرو۔ پھر آپ نے فرمایا: کیا میں تمہیں بھلائی کے دروازے (راستے) نہ بتاؤں؟ صوم ڈھال ہے، صدقہ گناہ کو ایسے بجھا دیتا ہے جس طرح پانی آگ کو بجھاتا ہے، اور آدھی رات کے وقت آدمی کا صلاۃ (تہجد) پڑھنا، پھر آپ نے آیت تَتَجَافَی جُنُوبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ کی تلاوت یَعْمَلُونَ تک فرمائی، پھر آپ ﷺ نے مندرجہ بالا ارشاد فرمایا جس میں پورے دین کا خلاصہ بیان فرمایا ہے۔

(مرسلہ:مریم رحمٰن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 1 مئی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 مئی 2021