• 24 اپریل, 2024

تعارف سورتہائے الجنّ، المزمل اور المدثر

تعارف سورۃالجن (72 ویں سورۃ)
(مکی سورۃ ، تسمیہ سمیت اس سورۃ کی 29 آیات ہیں)
(ترجمہ از انگریزی ترجمہ قرآن (حضرت ملک غلام فرید صاحب) ایڈیشن 2003ء)

وقت نزول، سیاق و سباق اور مضامین کا خلاصہ

اس سورۃ کے متعلق یہ رائے ہے کہ آپ ﷺ کے سفر طائف سے واپسی پر نازل ہوئی۔ جہاں آپ ﷺ مکہ والوں کو تبلیغ کرنے کے بعد تبلیغ کی غرض سے گئے تھے جبکہ آپ ﷺ کو مکہ والوں سے سوائے استہزاء، مخالفت اور ظلم و تعدی کے کچھ حاصل نہ ہو اتھا۔ آپ ﷺ نے سفر طائف ہجرت سے دو سال قبل اختیار فرمایا تھا جب آپ ﷺ کے لائے ہوئے نئے دین کی مخالفت انتہا کو پہنچ گئی اور آپ ﷺ اور آپﷺ کے پیروکاروں کی حالت نہایت دگر گوں ہو گئی۔ چند محققین کا خیال ہے کہ اگر اس سورۃ میں مذکور واقع (جنوں کا آپ ﷺ کی مجلس میں آنا) سورۃ الاحقاف کے واقع سے الگ ہے جو سورۃ الاحقاف کی آیات 30 تا 33 میں بیان ہوا ہے تو یہ سورۃ متذکرہ بالا عرصہ سے کچھ پہلے نازل ہوئی ہوگی۔ اس سورۃ کے مضامین مؤخر الذکر بیان کی تائید کرتے ہیں۔ سابقہ سورۃ میں بیان ہوا ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام کی زندگی بھر کی تبلیغ کا نتیجہ محض تمسخر اور استہزاء اور آپ کے قریبی رشتہ داروں کے علاوہ صرف چند لوگوں نے ہی آپ سے عقد اخوت باندھا حتٰی کہ آپ کی بیوی اور بیٹے نے بھی آپ کی مخالفت کی۔ چنانچہ حضرت نوح علیہ السلام اور آپ ﷺ کے حالات میں مشابہت بیان کرنے کے لئے بتایا گیا ہے کہ جنوں کے ایک وفد نے آپ ﷺ کی زیارت کی یعنی ایسے لوگوں نے جو اجنبی تھے اور اس سے پہلے آپﷺ سے کبھی نہ ملے تھے۔ انہوں نے قرآن کریم کو سنا اور آپ ﷺ پر ایمان لے آئے۔

یہ سورۃ ان لوگوں (جنوں) کے عقائد،ایمانیات اور زندگی کے بارے میں ان کے ضابطہ اخلاق پر تفصیلی روشنی ڈالتی ہے اور پر زور طریق پر بیان کرتی ہے کہ کسی کے لئے ہرگز ممکن نہیں ہے کہ خداکے الہامی الفاظ کو بدلے یا تبدیل کردے، ایک قیمتی خزانے کی طرح خدا کے محافظ (فرشتے) اس کی حفاظت کر رہے ہیں۔

اپنے اختتام پر یہ سورۃ بیان کرتی ہے کہ خدا کا رسول لوگوں کو خدا کی طرف لاتا ہے، بدی کی قوتیں اس کی آواز کو دبانا چاہتی ہیں مگر یہ مربی (نبی) اپنے مشن کو جاری رکھتاہے اور ان بدکار لوگوں کی سازشوں کو ہرگز خاطر میں نہیں لاتا۔ یہ سورۃ ایک رسول کے منجانب اللہ ہونے کے امتحان کا ایک معیار قائم کرتی ہے کہ اس پیغام میں دنیا کے بڑے واقعات کے رونما ہونے کے متعلق پیشگوئیاں ہوتی ہیں، جو انسانی علم کے بیان سے باہر ہیں اور یہ بھی کہ سچا رسول اپنے پیغام کی تبلیغ میں ضرور کامیاب ہوتا ہے اور اپنے مشن کو پورا کرتا ہے۔

تعارف سورۃ المزمل (73 ویں سورۃ)
(مکی سورۃ ، تسمیہ سمیت اس سورۃ کی 21 آیات ہیں)

وقت نزول اور سیاق و سباق

جمہور علماء کی رائے کے مطابق یہ سورۃ نبوت کے ابتداء میں نازل ہوئی ، بعض کے نزدیک یہ تیسری نازل ہونے والی سورۃ ہے۔ سابقہ سورۃ (الجن) میں یہ بیان ہوا تھا کہ خد اکے رسولوں پر فرشتے نازل ہوتے ہیں تاکہ خدا کے کلام کی حفاظت کریں اور اس کو تحریف سے محفوظ رکھیں۔ موجودہ سورۃ میں آپ ﷺ کو حکم دیا گیا ہے کہ اپنی رات کا ایک حصہ نوافل کے لئے وقف کردیں اور خدا کو یاد کرنے کے لئے تاکہ آپ ﷺ پر فرشتوں کا نزول ہو جو آپ ﷺ کے دشمنوں کے بدارادوں اور سازشوں سے آپ کی حفاظت کرے۔

جملہ مکی سورتوں کی طرح ، موجودہ سورۃ میں آپ ﷺ کے الٰہی مشن اور قرآنی وحی کی صداقت کو بیان کیا گیاہے۔ یہ سورۃ مختصر مگر پر زور الفاظ میں حتمی فتح کو بیان کرتی ہے اور اس پیشگوئی کے پورا ہونے کو حیات بعد الموت اورقیامت کی دلیل کے طور پر متحمل کرتی ہے۔ خاص طور پر اس سورۃ میں نوافل اور خدا کی یاد پر زور دیا گیاہے جو الٰہی نصرت اور تائید کے حصول کے لئے بہت اہم ذریعہ بنے تاکہ آپ ﷺ کو آئندہ پیش آنے والے صبر آزما کاموں کے لئے تیار کیا جا سکے۔

تعارف سورۃ المدثر (74 ویں سورۃ)
(مکی سورۃ ، تسمیہ سمیت اس سورۃ کی 57 آیات ہیں)

وقت نزول اور سیاق و سباق

اتفاق رائے سے یہ سورۃ مکی دور میں نازل ہونے والی ابتدائی دوسری یا تیسری سورۃ ہے۔ موجودہ اور سابقہ سورۃ (المزمل) سےیوں لگتا ہے جیسے جڑواں ہوں۔ جیساکہ ان کا وقت نزول، مضامین اور ساخت ایک ہی جیسی ہے۔ موجودہ سورۃ دراصل اپنی سابقہ سورۃ کے مضامین کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ سابقہ سورۃ میں جو المزمل کا ذکر ہوا ہے جس کے معنی ہیں کہ نوافل میں ڈوبا ہوا اور روحانی کمالات حاصل کرنے کے لئے دشواری اور تکلیف کے دور سے گزرنے والا، وہ موجودہ سورۃ میں المدثر بن کر ابھر اہے یعنی گناہ کو جڑ سے اکھیڑ دینے والا اور بد ی کی قوتوں کو تباہ کرنے والا، انسانیت کا نجات دہندہ، راہنما ، قائد اور ہوشیار کرنے والا۔ آپ ﷺ نے الٰہی پیغام، غیر متزلزل طریق پر پہنچایا اور بدلے میں بے عزتی، مخالفت اور ظلم وتعدی برداشت کرنی پڑی۔

اس سورۃ کے آغاز میں آپ ﷺ کو یہ حکم دیا گیاہے کہ کھڑا ہو جا اور حق کا پرچار کر اور ان لوگوں کو ہوشیار کر جو تیرے پیغام کو نہیں مانیں گے۔ یہ ایسے لوگ ہیں جنہیں دولت، طاقت اور دنیاوی اعلیٰ منصب نے روحانی طور پر اندھا اور بہرہ کر دیا ہے۔ (انہیں ہوشیار کر کہ) انہیں سخت سزا ملے گی کیونکہ وہ نمازیں نہیں پڑھتے اور غریب لوگوں کو کھانا نہیں کھلاتے اور اس لئے بھی کہ وہ فضول باتیں کرنے والوں کے ساتھ مشغول رہتے تھے۔ اس سورۃ کا اختتام اس بیان پر ہوا ہے کہ قرآن محض ایک ہوشیار کرنے والا ہے اور ایک نصیحت ہے۔ وہ جو اس پیغام کو مانتا ہے وہ اپنے فائدے کے لئے ہی اس کو مانتا ہے اور جو اسے جھٹلاتا ہے وہ اپنا ہی نقصان کرتا ہے۔

(مترجم: ابو سلطان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 جون 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 جون 2021