• 1 مئی, 2024

اللہ کو قرضہ حسنہ دو

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ نے اپنے اندر جو تبدیلیاں پیدا کیں اور قربانی کے اعلیٰ نمونے قائم کئے اُن تبدیلیوں کو ہم نے اس زمانے میں جاری رکھنا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد کے مطابق ہماری بچت اسی میں ہے کہ ہم اس کی راہ میں اپنا بہترین مال پیش کریں، اس کی رضا حاصل کریں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اَنْفِقُوْا خَیْرًالِّأَنْفُسِکُمْ اپنا مال خدا کی راہ میں خرچ کرو۔ یہ تمہاری جانوں کے لئے بہتر ہو گا۔ یعنی تمہارے اپنے لئے بھی یہ بہتر ہے کیونکہ تم جومال خرچ کرو گے اس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ تمہارے سے راضی ہو گا، تمہیں مزید نیکیوں کی توفیق ملے گی۔ بلکہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے بعد تم اپنے یا اپنے گھر پر یا اپنی اولاد پر جو خرچ کرو گے اس میں بھی برکت پڑے گی۔ تمہارے تھوڑے مال میں بھی خداتعالیٰ اتنی برکت رکھ دے گا جو تم پر اللہ تعالیٰ کے فضلوں کا اظہار کر رہی ہو گی۔ تمہارے بچوں میں اور ان کی تربیت میں بھی اللہ تعالیٰ برکت ڈالے گا۔ غرض کہ یہ ایسی چیز ہے جس کے بارے میں تم سوچ بھی نہیں سکتے کیونکہ یہ اللہ کا وعدہ ہے۔ جیسا کہ فرمایا مَنۡ یُّوۡقَ شُحَّ نَفۡسِہٖ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ (الحشر: 10) اور جو لوگ اپنے دل کے بخل سے بچائے جاتے ہیں وہ کامیاب ہوتے ہیں۔ پس اگرفلاح پانی ہے، کامیابی حاصل کرنی ہے، اگر اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنی ہے، اگر اپنے مالوں اور اولادوں میں برکت ڈالنی ہے تو اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے میں کبھی کنجوسی اور بخل سے کام نہ لو۔ آج اس بخل سے بچنے کی احمدی کو سب سے زیادہ کوشش کرنی چاہئے کیونکہ اس کو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ماننے کے بعد مالی قربانی کا زیادہ فہم اور ادراک حاصل ہوا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ مالی قربانی کرنے والوں کو کس طرح کامیاب فرماتا ہے؟ فرمایا کہ اِنۡ تُقۡرِضُوا اللّٰہَ قَرۡضًا حَسَنًا یُّضٰعِفۡہُ لَکُمۡ وَ یَغۡفِرۡ لَکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ شَکُوۡرٌ حَلِیۡمٌ (التّغابن: 18) اگر اللہ کو قرضہ حسنہ دو گے تو وہ اُس کو تمہارے لئے بڑھا دے گا اور تمہارے لئے بخشش کے سامان پیدا کرے گا اور اللہ بہت قدردان اور ہر بات کو سمجھنے والا ہے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 23 ستمبر 2005ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 جون 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ