• 27 اپریل, 2024

قرآن کریم کا اترنا قرآن کریم کی سچائی کی بھی دلیل ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزفرماتے ہیں:
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ 23سال کے عرصہ پر پھیل کر قرآن کریم کا اترنا قرآن کریم کی سچائی کی بھی دلیل ہے اور آ نحضرتﷺ کی سچائی کی بھی دلیل ہے کہ ایسے ایسے سخت حالات آئے، سخت جنگیں ہوئیں یہاں تک کہ خود آنحضرتﷺ کی ذات مبارکہ کو بھی نقصان پہنچا یا پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ ایک یہودیہ نے زہر دینے کی کوشش کی۔ اللہ تعالیٰ نے آپؐ کو فوراً بتا دیا اور آپؐ نے منہ سے لقمہ نکال دیا اور زہر کا اثر نہیں ہوا لیکن بہرحال اس کی تکلیف آپؐ کو آخر تک رہی۔ پھر جنگ اُحد میں آپؐ کو بڑے گہرے زخم آئے۔ جنگوں میں آپؐ کو بڑی تکالیف پہنچیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے جب تک قرآن کریم کو مکمل طور پر نازل نہیں کر دیا دین کامل ہونے اور نعمت تمام ہونے کا اعلان نہیں فرما دیا،آپؐ کی ذات پر کوئی حملہ جان لیوا ثابت نہ ہو سکا۔ آپؐ کی وفات طبعی طور پر ہوئی۔ پس یہ آیات کا ٹکڑوں میں اترنا بھی جہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا کی قبولیت ہے وہاں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس عظیم رسول پر ایک عظیم تعلیم کے اترنے کا بھی نشان ہے اور یہی اس تعلیم کی خوبصورتی بھی ہے۔ اس کے ٹکڑوں میں اترنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ اس وقت کا انسان ابھی اس قابل نہیں تھا کہ ایک دم میں اس تعلیم کو سمجھ سکتا بلکہ بہت سی باتیں بعض صحابہ ؓ کو بھی سمجھ نہیں آتی تھیں۔ لیکن دوسرے نشانات اور معجزات دیکھ چکے تھے اس لئے ایمان کامل تھا۔ یا ان کی سمجھ اتنی تھی جتنا ان کا علم اس زمانے میں تھا۔ بعض زیادہ پڑھے لکھے نہیں بھی تھے لیکن ان کا ایمان کامل تھا ان نشانات کو دیکھ چکے تھے۔

(خطبہ جمعہ 21؍ دسمبر 2007ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 جولائی 2021