• 1 مئی, 2024

اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر انتہائی رحم کا سلوک ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
پس یہ بڑا خوف دلانے والی تنبیہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ روزے اور یہ رمضان کا مہینہ اس لئے ہے کہ تم تقویٰ اختیار کرو اور یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر انتہائی رحم کا سلوک ہے۔ پھر فرمایا کہ ان دنوں میں شیطان کو جکڑ کر میں نے تمہارے لئے یہ سامان پیدا کر دئیے ہیں کہ تم آسانی سے تقویٰ اختیار کر سکو۔ ان احکامات پر چل سکو، چلنے کی کوشش کرو۔ میرا قرب پانے والے بن سکو لیکن اب بھی اگر روزے کے ساتھ بظاہر عبادتوں کی طرف توجہ دے رہے ہو لیکن اپنی اَناؤں اور جھوٹی عزتوں کے جال میں پھنسے ہوئے ہو تو روزے کوئی فائدہ نہیں دیں گے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت میں آکر اگر ہم ان جالوں اور ان خولوں کو توڑ کر باہر نہیں نکلتے اور صرف اور صرف خدا تعالیٰ کی رضا اور اس کے تقویٰ کو حاصل کرنے کی طرف ہم توجہ نہیں دیں گے یا نہیں دیتے تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں کہ یہ دو عملی ہے اور ظاہری تقویٰ کا اعلان اور دل میں ناپاکیاں یہ دونوں جمع نہیں ہو سکتیں۔ فرمایا کہ خوف کا مقام ہے اور یہ خوف کا مقام اَور بھی بڑھ جاتا ہے کہ کسی کے تقویٰ کا فیصلہ کسی انسان نے نہیں کرنا۔ یہ فیصلہ بھی اللہ تعالیٰ نے اپنے پاس رکھا ہے۔ اور جب یہ فیصلہ خدا تعالیٰ نے اپنے پاس رکھا ہے تو پھر سوائے توبہ، استغفار، تسبیح، تحمید اور اللہ تعالیٰ کی توحید کا ورد اور ڈرتے ڈرتے دن بسر کرنا اور خدا تعالیٰ کے خوف سے راتیں گزارنا، اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ لیکن ہمارا خدا بڑا پیار کرنے والا خدا ہے۔ قربان جائیں ہم اس پر کہ وہ یہ کہتا ہے کہ مَیں رمضان میں اپنے بندے کے بہت قریب آ گیا ہوں اس لئے فیض اٹھا لو جتنا اٹھا سکتے ہو اور تقویٰ کے حصول کے لئے میرے بتائے ہوئے طریق پر چلنے کی کوشش کرو تا کہ تم اپنی دنیا و عاقبت سنوارنے والے بن سکو۔ یہ کیمپ جو ایک مہینہ کا قائم ہوا ہے اس سے بھرپور فائدہ اٹھا لو کہ اس میں خالصۃً اللہ تعالیٰ کے لئے کی گئی نیکیاں تمہیں عام دنوں میں کی گئی نیکیوں کی نسبت کئی گنا ثواب کا مستحق بنانے والی ہوں گی۔

پس اٹھو اور میرے حکموں کے مطابق اپنی عبادتوں کو بھی سنوارو اور اس عہد کے ساتھ سنوارو کہ یہ سنوار اَب ہم نے ہمیشہ قائم رکھنے کی کوشش کرنی ہے۔ اٹھو اور اپنے اعمال کو بھی خوبصورت بناؤ اور اللہ تعالیٰ کی رضا کے مطابق بناؤ اور اس ارادے سے بنانے کی کوشش کرو کہ اب ہم نے ان کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنانا ہے۔ اٹھو اور دین کو دنیا پر مقدم رکھنے کا جو عہد کیا ہے اس کا حقیقی اِدراک اس مہینے میں حاصل کرنے کی کوشش کرو اور اس سوچ کے ساتھ کرو کہ اب یہی ہماری زندگی کا مقصد ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کو ہمیشہ سامنے رکھو کہ وَلَا تَشْتَرُوْا بِاٰٰیٰتِیْ ثَمَنًا قَلِیْلًا وَاِیَّایَ فَاتَّقُوْنِ (البقرۃ: 42) کہ میری آیتوں کے بدلے تھوڑی قیمت مت لو اور مجھ سے ہی ڈرو یعنی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میری باتیں جو دین ہیں ان کے بدلے میں دنیا کی خواہش نہ کرو۔ یاد رکھو دین کے مقابلے میں دنیا بالکل حقیر چیز ہے۔ پس یہ سوچ ہے جو ہم میں سے ہر ایک میں پیدا ہونی چاہئے تبھی ہم رمضان کا حقیقی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اور پھر اللہ تعالیٰ یہی نہیں کرتا کہ بندے کو کہہ دیا کہ تقویٰ اختیار کرو یہ میرا حکم ہے اور حکم عدولی کی تمہیں سزا ملے گی بلکہ فرمایا کہ اس تقویٰ کا تمہیں ہی فائدہ ہو گا اور پھر خدا تعالیٰ نے ان فوائد کا بھی ذکر فرما دیا جو اس دنیا کے بھی فوائد ہیں اور آخرت کے بھی فوائد ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر تم شریعت کے طریق پر چلو گے اور احکامات پر عمل کرو گے تو خدا تعالیٰ تمہارا ولی اور دوست ہو جائے گا۔ فرمایا یہ دنیا والے تمہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتے۔ اِنَّھُمْ لَنْ یُّغْنُوْا عَنْکَ مِنَ اللّٰہِ شَیْئًا (ہود: 96) وہ لوگ اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں تجھے کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتے۔

اس لئے لوگوں کی پناہیں تلاش کرنے کی بجائے اس کامل پناہ کی تلاش کرو جو وَلِیُّ الْمُتَّقِیْن ہے (الجاثیہ: 20)۔ جو متقیوں کا دوست ہے اور ان کی پناہ گاہ ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب تم کوئی بھی کام، کوئی بھی معاملہ میری خاطر کرتے ہو، میری رضا کے حصول کے لئے کرتے ہو، میرا تقویٰ دل میں رکھتے ہوئے کرتے ہو تو پھر اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں سے محبت کرتا ہے۔ فرمایا اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ (التوبہ: 4) یقینا اللہ تعالیٰ متقیوں سے محبت کرتا ہے۔ جس کو اللہ تعالیٰ کی محبت مل جائے اسے اور کیا چاہئے۔ اسے تو دونوں جہان کی نعمتیں مل گئیں۔ اس کی تو دنیا و عاقبت سنور گئی اور اس خوبصورت انجام کا اللہ تعالیٰ نے خود کہہ کر بھی بتا دیا کہ تمہارا یہ انجام ہو گا، تمہاری دنیا و عاقبت سنور جائے گی۔ فرمایا کہ یہ جو انجام ہے متقیوں کے لئے ہے۔ دنیا دار اس انجام کو نہیں پہنچ سکتے۔ جو لوگ دنیا والوں کی زیادتیوں پر صبر کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے ہی مدد مانگتے ہیں، دنیا والوں کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے، دنیا والوں کی ظاہری طاقت دیکھ کر ان کے آگے جھکتے نہیں تو اِس دنیا میں بھی انہیں طاقت ملے گی اور انجامکار وہی فتحیاب ہوں گے ان شاء اللہ۔

(خطبہ جمعہ 4؍ جولائی 2014ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 جولائی 2021