• 19 اپریل, 2024

سائنس آف چانس اور خدا (حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒ)

سائنس آف چانس اور خدا
افاضات حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ

’’ایک نیا علم نکلا ہے جس کو سائنس آف چانس (Science of Chance) کہتے ہیں یعنی اتفاق کو مدون کر کےاس کا ایک علم بنا دیا یہ جو لوگ اتفاق اتفاق کہتے ہیں اس کی تدوین کر دی سائنس دان اس نتیجےپر پہنچے کہ اس سائنس آف چانس سے پتہ لگتا ہے کہ یہ کہنا غلط ہے کہ ہر چیز اتفاقیہ ہو گئی سورج اتفاقیہ بن گیا زمین اتفاقیہ پیدا ہو گئی زمین سے سورج کا یہ فاصلہ اتفاقیہ ہوگیا جس محور اور زاویہ پر زمین چکر لگا رہی ہے یہ ایک اتفاقیہ بات ہو گئی چاند سے جو فاصلہ ہے وہ اتفاقیہ ہوگیا دن رات کی جو تعیین ہے یعنی. زمین کی رفتار یہ اتفاقیہ ہو گئی ہر چیزہی اتفاقیہ ہو گئی اور ہزاروں لاکھوں شاید کروڑوں اربوں اتفاق اکٹھے ہوئے تب انسان کے لئے ممکن ہوا کہ وہ اس زمین پر زندگی گزار سکے پس سائنس آف چانس سے انہوں نے ثابت کیا کہ اللہ ہے یعنی متصرف بالارادہ خالق اپنی منشاء سے پیدا کرنے والی کوئی ذات ہے اتنےاتفاق اکٹھے نہیں ہو سکتے… ..بہر حال ایک نئی سائنس نکلی لیکن بہتوں کو اسکا علم نہیں‘‘

تثلیث کو توحید کے سامنے جھکنا پڑا

’’مجھے ایک پادری سیرالیون میں ملے تو سمجھے کہ مشرق سے کوئی مذہبی آدمی آیا ہے دنیا کے علوم کا اس کو کیا پتہ ہے اس نے کچھ ایسے ہی رنگ میں مجھ سے بات شروع کی میں تو ایک عاجز انسان ہوں اس وقت میرے دل میں یہ خیال آیا کہ میں تو توحید کا نمائندہ اور یہ تثلیث کا نمائندہ ہے باوجود میری عاجزی اور انکساری کے جو میری طبیعت میں ہے یہ مجھ سے سبقت نہیں لے جا سکتا اور میں سمجھتا ہوں کہ میں بالکل ہی نا اہل انسان ہوں اللہ تعالیٰ کے سکھائے بغیر میں کچھ نہیں کر سکتا لیکن میرے دل میں یہ خیال آیا کہ اگرچہ یہ یورپ کا پڑھا ہوا اور وہاں کا بڑا پادری ہے آرچ بشپ ہے لیکن اس کی یہ بات کہ اسلام کا ایک نمائندہ مشرق سے آیا ہے اور اسے کجھ پتہ نہیں، قائم نہیں رہنی چاہیئے چنانچہ میں نے اس سے سائنس آف چانس اور گلیکسی کے نئے علم کے متعلق باتیں شروع کیں یعنی بے شمار سورج اور ان کے گرد جو ستارے ہیں، وہ ستاروں کا ایک خاندان بنتا ہے اور اس عالمین میں ایسے بے شمار ستارے ہیں وہ ستاروں کا ایک خاندان بنتا ہے اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ (الفاتحہ:2) ہم جس کے متعلق کہتے ہیں ان خاندانوں میں بے شمار ستارے ہیں جن کو انسان گن نہیں سکا یہ متوازی نہیں چل رہے بلکہ ان کی حرکت اس طرح ہے کہ فاصلہ دور ہوتا جاتا ہے سارا خاندان مل کر اکٹھا ایک حرکت میں ہے جو متوازی نہیں ہے اور وہ خاندان اسی طرح چل رہا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کا فاصلہ بڑھ رہا ہے جب ان دو گلیکسیز کے درمیان اتنا فاصلہ ہو جائے کہ ایک نئی گلیکسی بیچ میں سما سکے تو اللہ تعالیٰ کُنْ کہتا ہے اور ایک نئی گلیکسی پیدا ہو جاتی ہے اس طرح میں توحید کو ثابت کرتا چلا گیا تب اس کو اپنا سر جھکانا پڑا میں بڑا خوش تھا کہ جو متکبر دماغ تثلیث کا نمائندہ بن کر میرے سامنے اکڑا تھا تو ہمیشہ کی طرح آج بھی تثلیث کو توحید کے سامنے جھکنا پڑا‘‘

(خطابات ناصر ۔جلد اول صفحہ443تا 444)

(انجینئر محمود مجیب اصغر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 اگست 2021