محبت کی باتیں وفاؤں کا لشکر
وہ سب کے لیے ہے دعاؤں کا لشکر
دل و جاں لٹانے کو حاضر ہیں ہر دم
بڑا خوب ہے ہمنواؤں کا لشکر
میں اس پار اتروں گا ہی خیریت سے
ڈبوئے گا کیا ناخداؤں کا لشکر
فضاؤں میں بکھرا ہے وہ خاک بن کر
جو رکھتا تھا اپنے خداؤں کا لشکر
تری الفتوں کی ردا اوڑھ لیں گے
جو آۓ کبھی ابتلاؤں کا لشکر
چلی ہیں ترقی کی ایسی ہوائیں
کہ بدلا ہے ساری فضاؤں کا لشکر
سنی تھی جو زاہد صدا قادیاں سے
بنی ہے وہ لاکھوں صداؤں کا لشکر
(سید طاہر احمد زاہد)