• 25 اپریل, 2024

اعجاز کلام کے کمالات قرآن شرىف پر ختم ہوگئے

’’خاتم النبىىّن کا لفظ جو آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم پر بولا گىا ہے۔ بجائے خود چاہتا ہے اور بالطّبع اسى لفظ مىں ىہ رکھا گىا ہے۔ کہ وہ کتاب جو آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم پر نازل ہوئى ہے وہ بھى خاتم الُکتب ہو اور سارے کمالات اس مىں موجُود ہوں اور حقىقت مىں وہ کمالات اس مىں موجُود ہىں۔

کىونکہ کلام الہىٰ کے نزُول کاعام قاعدہ اور اصُول ىہ ہے کہ جس قدر قوت قدسى اور کمال باطنى اس شخص کا ہوتا ہے۔جس پر کلام الہىٰ نازل ہوتا ہے۔ اسى قدر قوت اور شوکت اس کلا م کى ہوتى ہے۔ آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم کى قوت قُدسى اور کمال باطنى چونکہ اعلىٰ سے اعلىٰ درجہ کا تھا جس سے بڑھ کر کسى انسان کا نہ کبھى ہوا اور نہ آئندہ ہو گا ۔اس لئے قرآن شرىف بھى تمام پہلى کتابوں اور صحائِف سے اُس اعلىٰ مقام اور مرتبہ پر واقع ہوا ہے جہاں تک کوئى دُوسرا کلام نہىں پہنچا۔ کىونکہ آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم کى استعداد اور قوت قُدسى سب سے بڑھى ہوئى تھى اور تمام مقاماتِ کمال آپؐ پر ختم ہوچکے تھے اور آپؐ انتہائى نُقطہ پر پہنچے ہوئے تھے اس مقام پر قرآن شرىف جو آپؐ پر نازل ہوا کمال کو پہنچا ہوا ہے اور جىسے نبوّت کے کمالات آپؐ پر ختم ہو گئے اسى طرح پر اعجاز کلام کے کمالات قرآن شرىف پر ختم ہوگئے۔ آپ خاتم النّبىىن ٹھہرے اور آپ  کى کتاب خاتم الُکتب ٹھہرى۔ جس قدر مراتب اور وجُوہ اعجاز کلام کے ہو سکتے ہىں۔ ان سب کے اعتبار سے آپ کى کتاب انتہائى نُقطہ پر پہنچى ہوئى ہے۔

ىعنى کىا باعتبار فصاحت و بلاغت، کىا باعتبار ترتىب مضامىن، کىا باعتبار تعلىم، کىا باعتبار کمالاتِ تعلىم، کىا باعتبار ثمرا تِ تعلىم، غرض جس پہلُو سے دىکھو اسى پہلُو سے قرآن شرىف کا کمال نظر آتا ہے اور اس کا اعجاز ثابت ہوتا ہے اور ىہى وجہ ہے کہ قرآن شرىف نے کسى خاص امر کى نظىر نہىں مانگى ۔بلکہ عام طور پر نظىر طلب کى ہے۔ ىعنى جس پہلُوسے چاہو مقابلہ کر و۔ خواہ بلحاظ فصاحت وبلاغت، خواہ بلحاظ مطالب و مقاصد، خواہ بلحاظ تعلىم، خواہ بلحاظ پىشگوئىوں اور غىب کے جو قرآن شرىف مىں موجُود ہىں۔ غرض کسى رنگ مىں دىکھو ،ىہ معجزہ ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد سوم صفحہ36-37 مطبوعہ 1984ء)

پچھلا پڑھیں

انڈیکس مضامین اکتوبر 2021ء الفضل آن لائن لندن

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ