• 18 مئی, 2024

اپنی بیٹی کے قاتل کو بھی معاف فرما دیا

حضرت امیرالمؤمنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’روایات میں ایک واقعہ آتا ہے کہ ایک شخص ہبار بن اسودنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت زینبؓ پر مکہ سے مدینہ ہجرت کرتے وقت نیزے سے قاتلانہ حملہ کیا۔ آپ اس وقت حاملہ تھیں۔ حملہ کی وجہ سے آپ کا حمل بھی ضائع ہو گیا۔ زخمی بھی ہوئیں، چوٹ لگی اور اس چوٹ کی وجہ سے آپ کی وفات بھی ہو گئی۔ اس جرم کی وجہ سے ہبار کے لئے قتل کی سزا کا فیصلہ ہوا۔ فتح مکہ کے موقع پر یہ شخص بھاگ کر کہیں چلا گیا مگر بعد میں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ واپس تشریف لائے تو ہبار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ رحم کی بھیک مانگتا ہوں۔ پہلے میں آپ سے ڈر کر فرار ہو گیا تھا لیکن مجھے آپ کا عفو اور رحم واپس لے آیا ہے۔ اے خدا کے نبی! ہم جاہل تھے، مشرک تھے، خدا نے ہمیں آپ کے ذریعہ ہدایت دی اور ہلاکت سے بچایا۔ مَیں اپنی زیادتیوں کا اعتراف کرتا ہوں۔ پس میری جہالت سے صَرف نظر فرماتے ہوئے مجھے معاف فرمائیں۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی کے اس قاتل کو معاف فرما دیا اور فرمایا کہ جا اے ہبار! میں نے تجھے معاف کیا اور پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا یہ احسان ہے کہ اس نے تمہیں اسلام قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائی۔ پس جب آپ نے دیکھا کہ اصلاح ہو گئی ہے تو اپنی بیٹی کے قاتل کو بھی معاف فرما دیا۔‘‘

(خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 23 ستمبر 2016ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل14تا20اکتوبر2016ءصفحہ7)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 دسمبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ