• 18 مئی, 2024

برسرِدار اک حسیں بولے

جب بھی وہ عہد کا حسیں بولے
عرش بولے، کبھی زمیں بولے

جب وہ بولے تو ساتھ ساتھ اس کے
ذرّہ ذرّہ بصَد یقیں بولے

چاند سورج گواہی دیں اس کی
اُس کا منکر نہیں نہیں بولے

شور برپا ہے صحنِ مقتل میں
بر سرِِ دار اک حسیں بولے

اشک ہی تھے جو چپ رہے، یعنی
اشک ہی تھے جو بہتریں بولے

کب کرے اپنے جرم کو تسلیم
کس لئے مارِ آستیں بولے

یہ ہمارا ہی حوصلہ ہے میاں
قتل ہو کر بھی ہم نہیں بولے

قتلِ ناحق پہ کس لئے مضطرؔ
چپ رہے آپ، کیوں نہیں بولے

(چوہدری محمد علی مضطؔر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 دسمبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ