جھے ایک ننھا سا لڑکا نہ سمجھو
مجھے اس قدر بھولا بھالا نہ سمجھو
مجھے کھیلنے کا ہی شیدا نہ سمجھو
سمجھتے ہو ایسا تو ایسا نہ سمجھو
میں طاقت میں رستم سے بہتر بنوں گا
بہادر بنوں گا، دلاور بنوں گا
میں پڑھ لکھ کے اوروں کا رہبر بنوں گا
ارسطو بنوں گا سکندر بنوں گا
سبق نیکیوں کے مجھے یاد ہوں گے
بہت سے ہنر مجھ سے ایجاد ہوں گے
بہت مجھ سے خوش میرے استاد ہوں گے
عزیز اور ماں باپ سب شاد ہوں گے
سچائی سے ہرگز نہ شرماؤں گا میں
بھلائی ہر اک سے کیے جاؤں گا میں
مصیبت میں بالکل نہ گھبراؤں گا میں
برائی کی راہوں سے کتراؤں گا میں
مری گفتگو ہوگی ساری کی ساری
بہت اچھی اچھی بہت پیاری پیاری
میں بولوں گا محفل میں جب اپنی باری
تو ہوگی مری بات میں پائیداری
نہ میں دل دکھانے کی باتیں کروں گا
نہ ہرگز رلانے کی باتیں کروں گا
(کلام: حفیظ جالندھری)
(مرسلہ: درثمین احمد۔جرمنی)