• 3 مئی, 2024

آج کی دعا

خدا تعالیٰ کی محبت حاصل کرنے کی پیاری دعا

اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ حُبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يُّحِبُّكَ وَالْعَمَلَ الَّذِي يُبَلِّغُنِي حُبَّكَ اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ حُبَّكَ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ نَفْسِي وَأَهْلِي وَمِنْ الْمَاءِ الْبَارِدِ

(جامع ترمذی :کتاب الدعوات:حدیث نمبر: 3490)

ترجمہ:اے اللہ !میں تجھ سے تیری محبت مانگتا ہوں اور اس کی محبت جو تجھ سے محبت کرے اور ایسا عمل جو تیری محبت کے حصول کا ذریعہ بنے۔ اے اللہ !میرے دل میں اپنی محبت پیدا کردے جو میرے اپنے نفس سے زیادہ ہو، میرے مال سے زیادہ ہو، میرے اہل وعیال سے زیادہ ہو اور ٹھنڈے پانی سے بھی زیادہ ہو۔

یہ سید ومولیٰ،مقدس الانبیاء،خیر البشر،رحمۃ للعالمین، آقائے دو جہاں،پیارے رسول حضرت محمدﷺ کی خدا تعالیٰ کی محبت حاصل کرنے کی بہت پیاری دعا ہے۔

حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: داؤد علیہ السلام کی دعاؤں میں سے ایک دعا یہ تھی (مندرجہ بالا دعا)۔ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب حضرت داؤد علیہ السلام کا ذکر کرتے تو ان کے بارے میں بتاتے ہوئے کہتے کہ وہ لوگوں میں سب سے زیادہ عبادت گزار تھے۔

ہمارے پیارےامام عالی مقام سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اس دعا کی تحریک کرتے ہوئے فرماتے ہیں
اللہ تعالیٰ اپنی محبت ہمارے دلوں میں اس طرح قائم فرما دے جس طرح اللہ اور اس کا رسول چاہتے ہیں اور جس کے لئے آنحضرتﷺ نے ہمیں یہ دعا سکھائی ہے (مندرجہ بالا دعا)۔ پس یہ محبت ہے جو ہمارے ہر عمل کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کا ذریعہ بنا دے گی۔ اللہ تعالیٰ کے تمام احکام پر ہم اللہ تعالیٰ کی محبت کی خاطر عمل کرنے والے ہوں گے۔ اللہ کرے کہ ہم اپنی نفسانی خواہشات کو خداتعالیٰ کی محبت کی وجہ سے دبانے والے ہوں۔ مال سے محبت ہمیں اللہ تعالیٰ کی عبادتوں اور اس کی محبت سے کبھی غافل نہ کرے۔ بیوی بچوں، عزیز رشتہ داروں کی محبت اللہ تعالیٰ کی محبت سے ہمیں کبھی غافل نہ کرے۔

(خطبہ جمعہ 5ستمبر 2008ء)

حضرت اقدس مرزا غلام احمد مسیح موعود علیہ السلام بانی سلسلہ احمدیہ کی ساری زندگی محبتِ الٰہی کے خوبصورت رنگوں سے معطر ہے۔آپ اپنے منظوم کلام میں فرماتے ہیں

ترے کُوچے میں کِن راہوں سے آؤں
وہ خدمت کیا ہے جس سے تجھ کو پاؤں
محبت ہے کہ جس سے کھینچا جاؤں
خدائی ہے خُودی جس سے جلاؤں
محبت چیز کیا کس کو بتاؤں
وفا کیا راز ہے کس کو سناؤں
مَیں اِس آندھی کو اب کیونکر چھپاؤں
یہی بہتر کہ خاک اپنی اُڑاؤں
کہاں ہم اور کہاں دنیائے مادی
فَسُبْحَانَ الَّذِیْ اَخْزَی الْاَعَادِیْ

(مرسلہ:مریم رحمٰن)

پچھلا پڑھیں

دعاؤں کی تازہ تحریک

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 فروری 2022