• 20 اپریل, 2024

کیوں نہ ہو ناز خد و خال پہ اپنے اس کو

کیوں نہ ہو ناز خد و خال پہ اپنے اس کو
اپنے ہاتھوں سے بنایا ہے خدا نے اس کو

کاش! میری بھی کبھی یاد اُسے آ جائے
نیند سے سپنے جگائیں جو سہانے اس کو

اُس پہ مر مٹنے کو تیار ہوا تھا کوئی
آئے گا کون بھلا یاد دلانے اس کو

روٹھ جانے کا بہانہ تو وہ کر کے دیکھے
ہم بڑی چاہ سے جائیں گے منانے اس کو

اس کی آنکھوں میں اداسی نہیں دیکھی جاتی
بھیج دیتا ہے خدا، کوئی ہنسانے اس کو

پھر سے اک بار کہوں گا کہ وہ آئے ملنے
ٹال دینے کے تو آتے ہیں بہانے اس کو

وہ نہیں بھولا کبھی اپنی دعاؤں میں ہمیں
کیوں نہ ہم بھیجیں دعاؤں کے خزانے اس کو

میکدے جانے کی نوبت ہی نہ آئی طارؔق!
جام یوں آتے ہیں آنکھوں سے پلانے اس کو

(ڈاکٹر طارق انور باجوہ۔لندن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 فروری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی