• 27 اپریل, 2024

ایڈیٹر کے نام خط

مکرمہ منزہ ولی سنوری لکھتی ہیں:
’’الفضل کی خواہش میرے لیے ایسی ہی تھی جیسے ثُریا کی خواہش‘‘ کیا ہی پیارا مضمون ہے۔ کیا ہی پیاری خواہش ہے حضرت مصلح موعود بانی الفضلؓ کی اس سے بڑھ کراس فقرہ نے اور بھی چار چاند لگا دیے: ’’کامیابی کے سورج کی سرخی افق مشرق سے دکھائی دینے لگی۔‘‘ نیز خصوصاً یہ سورج کی مثال ’’ایشین ممالک میں جیسے سورج مشرق سے طلوع ہو کر مغرب کی طرف کا سفر کرتا ہے بعینہٖ اخبار الفضل نے مشرق افق قادیان، لاہور اور ربوہ سے طلوع ہو کر مغرب کی طرف اپنا سفر جاری رکھا اور اب گزشتہ تین سالوں سے مغرب میں اپنی روشنی اور گرمائش سے مومنوں کو متمتع کر رہا ہے اور اس کی کرنیں کیا اوشیانا ممالک میں، کیا یورپ میں، کیا مغرب میں، کیا بلاد شرقیہ میں برابر علم و تقویٰ، نیکی کی روشنی پھیلا رہی ہیں۔

دعا ہے اللہ پاک اور زیادہ علم عطا کرے اور الفضل کی محبت زیادہ سے زیادہ لوگوں کے دلوں میں اجاگر کرے۔ آمین

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 فروری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی