• 7 مئی, 2024

نماز ایک خاص دعا ہے

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’نماز کیا ہے؟ یہ ایک خاص دعا ہے، مگر لوگ اس کو بادشاہوں کا ٹیکس سمجھتے ہیں۔ نادان اتنا نہیں جانتے کہ بھلاخدا تعالیٰ کو ان باتوں کی کیا حاجت ہے، اس کے غناءِ ذاتی کو اس بات کی کیا حاجت ہے کہ انسان دُعا، تسبیح اور تہلیل میں مصروف رہے، بلکہ اس میں انسان کا اپنا ہی فائدہ ہے کہ وہ اس طریق پر اپنے مطلب کو پہنچ جاتا ہے۔ مجھے یہ دیکھ کر بہت افسوس ہوتا ہے کہ آج کل عبادات اور تقویٰ اور دینداری سے محبت نہیں ہے۔ اس کی وجہ ایک عام زہریلا اثر رسم کا ہے۔ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی محبت سرد ہورہی ہے اور عبادت میں جس قسم کامزاآنا چاہیے، وہ مزا نہیں آتا۔ دُنیا میں کوئی ایسی چیز نہیں، جس میں لذت اور ایک خاص حظ اللہ تعالیٰ نے نہ رکھا ہو۔ جس طرح پر ایک مریض ایک عمدہ سے عمدہ خوش ذائقہ چیزکا مزہ نہیں اُٹھاسکتا اور وہ اُسے تلخ یا پھیکا سمجھتا ہے، اسی طرح وہ لوگ جو عبادات الہٰی میں حظ اور لذت نہیں پاتے اُن کو اپنی بیماری کا فکر کرنا چاہئے، کیونکہ جیسا میں نے ابھی کہا ہے دُنیا میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس میں خداتعالیٰ نے کوئی نہ کوئی لذت نہ رکھی ہو۔ اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کو عبادت کے لئے پیدا کیا، تو پھر کیا وجہ ہے کہ اس عبادت میں اُس کے لئے لذت اور سُرورنہ ہو۔ لذت اور سُرورتو ہے، مگر اُس سے حظ اٹھانے والا بھی تو ہو۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ وَمَاخَلَقْتُ الْجِنَّ والْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ (الذاریات:57) اب انسان جبکہ عبادت ہی کے لئے پیدا ہوا ہے۔ ضروری ہے کہ عبادت میں لذت اور سُرور بھی درجۂ غایت کا رکھا ہو۔ اس بات کو ہم اپنے روز مرّہ کے مشاہدہ اور تجربے سے خوب سمجھ سکتے ہیں۔ مثلاً دیکھو اناج اور تمام خوردنی اور نوشیدنی اشیاء انسان کے لئے پیدا ہوتی ہیں، تو کیااُن سے وُہ ایک لذت اور حظ نہیں پاتا؟ کیا اس ذائقہ، مزے اور احساس کے لئے اُس کے منہ میں زبان موجود نہیں۔ کیا وہ خوبصورت اشیاء دیکھ کر نباتات ہوں یا جمادات ۔ حیوانات ہو یا انسان حظ نہیں پاتا؟ کیا دل خوش کُن اور سُریلی آوازوں سے اس کے کان محظوظ نہیں ہوتے؟ پھر کیا کوئی دلیل اور بھی اس امر کے اثبات کے لئے مطلوب ہے کہ عبادت میں لذت نہ ہو۔‘‘

(ملفوظات جلد اوّل صفحہ139)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 مارچ 2020