• 20 اپریل, 2024

لیلۃ القدر کی رات

انشاء اللہ تعالیٰ چند دن تک ہم رمضان کے آخری عشرہ میں داخل ہوں گے جس کے بارہ میں روایات میں آتا ہے کہ اس میں ایک رات ایسی آتی ہے جو لیلۃ القدر کہلاتی ہے۔ یعنی ایسی رات جس میں اللہ تعالیٰ کی خاص نظر اپنے مخلص بندوں پر پڑتی ہے۔ جب ان کی خاص روحانی کیفیت ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کے خاص فضل اور قرب کا وہ مشاہدہ کرتے ہیں۔ اس وجہ سے مسلمان رمضان کے آخری عشرہ کو عام طور پر بڑی اہمیت دیتے ہیں۔ عموماً نمازوں، تراویح اور باقی نیکی کے کاموں میں بھی بہت سے ایسے لوگ جو رمضان کے پہلے اور دوسرے عشرہ میں زیادہ توجہ نہیں دیتے، آخری عشرہ میں نسبتاً بہتر حالت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جماعت میں بھی ایسے بہت سے لوگ ہیں جو یہ رجحان رکھتے ہیں اور اس عشرہ میں تہجد اور نوافل کی ادائیگی کی طرف بہت توجہ دیتے ہیں۔ جیسا کہ میں نے کہا کہ اس کی وجہ یہی ہے کہ بعض احادیث سے ثابت ہے اور اس کی وضاحت ہوتی ہے کہ اس عشرہ میں ایک رات ہے جو لیلۃ القدر کہلاتی ہے، ایسی رات جو بڑی اہمیت کی حامل رات ہے۔ لیکن اگر صرف ہم اس آخری عشرے کے لئے ہی کوشش کریں اور باقی سارا سال کوئی ایسی کوشش نہ ہو تو کیا یہ چیز ایک انسان کو حقیقی مومن اور عابد بنا سکتی ہے؟ دیکھو خدا تعالیٰ تو دوسری جگہ پرکہتا ہے کہ جنوں اور انسانوں کی پیدائش کا مقصد اس کی عبادت کرنا ہے۔ یہ بات کہ صرف ایک رات میں عبادت کر لو یا ایک رات کی تلاش میں دس دن عبادت کر لو تو تمہاری ساری زندگی کی عبادتیں پوری ہو جائیں گی، ایک انسان کو اللہ تعالیٰ کے اس حکم سے دور لے جائے گی کہ تمہارا مقصدِ پیدائش عبادت کرنا ہے، اللہ تعالیٰ کے حضور جھکے رہنا ہے۔

ایک روایت میں آتا ہے۔ زِرّ بن حُبَیش کہتے ہیں کہ مَیں نے حضرت اُبیّ بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ آپ کے بھائی ابنِ مسعود کہتے ہیں کہ جو سارا سال عبادت کرے، وہ لیلۃ القدر کو پائے گا۔ انہوں نے کہا اللہ ان پر رحم کرے۔ ان کا مقصد یہ ہے کہ لوگ صرف اسی ایک رات پر تکیہ نہ کر لیں ورنہ وہ خوب جانتے ہیں کہ وہ رات رمضان میں آتی ہے اور یہ کہ آخری عشرہ میں آتی ہے۔

(مسلم کتاب الصیام باب فضل لیلۃ القدر۔ ۔ ۔ حدیث نمبر 2777)

صحابہ تو اس بات کی گہرائی سے واقف تھے کہ صرف آخری عشرہ کی عبادتیں لیلۃ القدر دیکھنے کا باعث نہیں بن جاتیں بلکہ انسان کو اپنے مقصدِ پیدائش کو سامنے رکھتے ہوئے جب اللہ تعالیٰ کے قرب کے حصول کی طرف توجہ پیدا ہوتی ہے تو خدا تعالیٰ اگر چاہے تو اپنے بندوں کی تسلی کے لئے ان کو اپنے خاص فضل سے نوازتے ہوئے ان سے اپنے قرب کا اظہار کرنے کے لئے وہ کیفیت پیدا کر دیتا ہے، وہ حالت پیدا کر دیتا ہے جس میں ایک عابد بندے کو یہ خاص رات میسر آ جاتی ہے۔ اور ایک عجیب روحانی کیفیت میں اللہ تعالیٰ کا بندہ ہو جاتا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے ایک مومن سے اس کے ایمانی عہد اور بندگی کے عہد کو پورا کرنے پر جس میں ہر لمحہ ایک مومن کے عمل میں ترقی نظر آتی ہے اور آنی چاہئے۔

(خطبۂ جمعہ بیان فرمودہ مؤرخہ 20 اگست 2010ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 مئی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 مئی 2021