• 14 مئی, 2024

کروڑوں مسلمانوں کی مسجدیں برکت سے خالی ہیں

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتےہیں۔
’’محبوبِ اِلٰہی بننے کے لئے ضروری ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی اتباع کی جاوے۔سچیّ اتباع آپؐ کے اخلاق فاضلہ کا رنگ اپنے اندر پیدا کرنا ہوتا ہے، مگر افسوس ہے کہ آج کل لوگوں نے اتباع سے مُراد صرف رفع یدین، آمین بالجہر اور رفع سبابہ ہی لیا ہے۔ باقی امور کو جو اخلاق فاضلہ آپؐ کے تھےاُن کو چھوڑدیا۔ یہ منافق کا کام ہے کہ آسان اور چھوٹے اُمورکو بجالاتاہے اور مشکل کو چھوڑتا ہے۔ سچے مومن اور مخلص مسلمان کی ترقیوں اور ایمانی درجوں کا آخری نقطہ تو یہی ہے کہ وہ سچا متبع ہو اور آپؐ کے تمام اخلاق کو حاصل کرے جو سچائی کو قبول نہیں کرتا، وہ اپنے آپ کو دھوکا دیتاہے۔ کروڑں مسلمان دنیا میںموجود ہیں اور مسجدیں بھی بھری ہوئی نظرآتی ہیں۔ مگر کوئی برکت اور ظہور ان مسجدوں کے بھرے ہونے سے نظر نہیں آتا۔ اس لئے کہ یہ سب کچھ جو کیا جاتاہے محض رسوم اور عادات کے طور پرکیا جاتاہے۔ وہ سچا اخلاص اور وفا جو ایمان کےحقیقی لوازم ہیں۔ ان کے ساتھ پائے نہیں جاتے۔ سب عمل ریاکاری اور نفاق کے پردوں کے اندر مخفی ہو گئے ہیں۔ جُوں جُوں انسان ان کے حالات سے واقف ہوتا جاتاہے۔ اندر سے گنداورخبث نکلتا آتا ہے مسجدسے نکل کر گھر کی تفتیش کرو تو یہ ننگ ِاسلام نظر آئیں گئے۔ مثنوی میں ایک حکایت لکھی ہے کے ایک کوٹھا ہزارمن گندم سے بھرا ہوا خالی ہوگیا۔ اگر چُوہے اس کونہیں کھا گئے، تو وہ کہاںگیا پس اسی طرح پر پچاس برس کی نمازوں کی جب برکت نہیں ہوئی، اگر ریا اور نفاق نے ان کو باطل اور حبط نہیںکیا تووہ کہاںگئیں۔خدا کےنیک بندوں کے آثار ان میں پائے نہیں جاتے۔ایک طبیب جب کسی کا علاج کرتاہے۔ اگر وہ نسخہ اس کے لئے مفید اور کارگر نہ ہوتو چند روز کے تجربے کے بعد اس کو بدل دیتاہےاورپھر اس کو تشخیص کرتاہے، لیکن ان مریضوں پر تو وہ نسخہ استعمال کیا گیا ہے جو ہمیشہ مفید اور زُود اثر ثابت ہوا ہے تواس سے معلوم ہوتاہے کہ انہوںنے نسخہ کے استعمال میں غلطی اور بدپرہیزی کی ہے۔یہ تو ہم کہہ نہیں سکتے کہ ارکان اسلام میں غلطی تھی اور نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ مئوثر علاج نہ تھاکیونکہ اس نسخہ نے ان مریضوں کو اچھا کیا۔جن کی نسبت لاعلاج ہونے کا فتویٰ دیا گیا تھا۔‘‘

(ملفوظات جلد دوم صفحہ421۔422)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 جون 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 04 جون 2020ء