• 1 مئی, 2024

یہ زمانہ اب وہی ہے

یہ زمانہ اب وہی ہے جب اور بھی بہت ساری دلچسپیوں کے سامان پیدا ہو گئے ہیں۔ پڑھنے والی کتابیں بھی اور بہت سی آ چکی ہیں۔ اور بہت ساری دلچسپیوں کے سامان پیدا ہو گئے ہیں۔ انٹرنیٹ وغیرہ ہیں جن پر ساری ساری رات یا سارا سارا دن بیٹھے رہتے ہیں۔ اس طرح ہے کہ نشے کی حالت ہے اور اس طرح کی اَور بھی دلچسپیاں ہیں۔ خیالات اور نظریات اور فلسفے بہت سے پیدا ہو چکے ہیں۔ جو انسان کو مذہب سے دور لے جانے والے ہیں اور مسلمان بھی اس کی لپیٹ میں ہیں۔ دنیا میں سارا معاشرہ ہی ایک ہو چکا ہے۔ قرآنی تعلیم کو پس پشت ڈال کر اپنی مرضی کی تعلیمات پر ہر جگہ عمل ہو رہا ہے۔ یہی زمانہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا زمانہ ہے۔ اسی زمانے کے بارے میں کہا گیاہے کہ قرآن کو متروک چھوڑ دیاہے۔ تو حضرت مسیح موعود علیہ السلام ہی ہیں جنہوں نے قرآن کریم کی اس متروک شدہ تعلیم کو دنیا میں دوبارہ رائج کرنا ہے اور آپؑ نے یہ رائج کرنا تھا بھی اور آپؑ نے یہ رائج کرکے دکھایا بھی ہے۔ آج ہم احمدیوں کی ذمہ داری ہے، ہر احمدی کی ذمہ داری ہے کہ وہ قرآنی تعلیم پر نہ صرف عمل کرنے والا ہو، اپنے پرلاگو کرنے والا ہوبلکہ آگے بھی پھیلائے اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مشن کو آگے بڑھائے۔ اور کبھی بھی یہ آیت جو مَیں نے اوپر پڑھی ہے کسی احمدی کو اپنی لپیٹ میں نہ لے۔ ہمیشہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا یہ فقرہ ہمارے ذہن میں ہونا چاہئے کہ جو لوگ قرآن کو عزت دیں گے وہ آسمان پر عزت پائیں گے۔ ہم ہمیشہ قرآن کے ہر حکم اور ہر لفظ کو عزت دینے والے ہوں۔ اور عزت اس وقت ہو گی جب ہم اس پر عمل کر رہے ہوں گے۔ اور جب ہم اس طرح کر رہے ہوں گے تو قرآن کریم ہمیں ہر پریشانی سے نجات دلانے والا اور ہمارے لئے رحمت کی چھتری ہو گا۔ جیسا کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وَ نُنَزِّلُ مِنَ الۡقُرۡاٰنِ مَا ہُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحۡمَۃٌ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَۙ وَ لَا یَزِیۡدُ الظّٰلِمِیۡنَ اِلَّا خَسَارًا (بنی اسرائیل: 83) اور ہم قرآن میں سے وہ نازل کرتے ہیں جو شفا ہے اور مومنوں کے لئے رحمت ہے اور وہ ظالموں کو گھاٹے کے سوا اور کسی چیز میں نہیں بڑھاتا۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 21 اکتوبر 2005ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

دعا کی تحریک 03 جون 2022ء

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ