• 10 مئی, 2024

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور جلسہ کے قیام کا بنیادی مقصد

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جلسہ کے قیام کا بنیادی مقصد یہ بیان فرمایا ہے کہ ایسی جماعت تیار ہو جو خدا تعالیٰ کی معرفت میں ترقی کرنے والی ہو۔ خدا تعالیٰ کا خوف اُن میں پیدا ہو۔ زُہد اور تقویٰ اُن میں پیدا ہو۔ خدا ترسی کی عادت اُن میں پیدا ہو۔ آپس کا محبت اور پیار اُن میں پیدا ہو۔ وہ نرم دلی اور باہم محبت کا اعلیٰ معیار حاصل کرنے والے ہوں۔ بھائی چارے کی مثال بن کر رُحَمَآءُ بَیْنَھُمْ کا نمونہ بن جائیں۔ انکسار، عاجزی اُن کا شیوہ ہو۔ سچائی کے ایسے اعلیٰ معیار قائم ہوں جس کی مثال نہ مل سکے۔ اسلام کا پیغام دنیا کے کونے کونے میں پہنچانے کے لئے اُن کے دل میں ایک تڑپ ہو جس کے لئے جان، مال، وقت اور عزت کی قربانی کے لئے ہر وقت تیار ہوں۔

(ماخوذ از شہادۃ القرآن روحانی خزائن جلد6 صفحہ394)

پس ہم جو آج یہاں جمع ہوئے ہیں۔ ہر ایک کو اپنے جائزے لینے کی ضرورت ہے کہ سفر کی مشکلات برداشت کر کے ہم یہاں جمع ہوئے ہیں۔ بیشک آج اس زمانے میں سفر کی سہولتیں مہیا ہیں لیکن مزاج بھی ویسے ہی بن چکے ہیں۔ اس لئے راستے کی مشکلات، سفر کی مشکلات بہرحال سفر کا ایک احساس دلاتی ہیں۔ سفر کی مشکلات کی نوعیت گو بدل گئی ہے لیکن سفر بہر حال سفر ہی ہے۔ پس جو لوگ جلسہ میں شمولیت کے لئے آئے ہیں، اُنہیں ان باتوں کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا ہم حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے جلسہ کے اس مقصد کو پورا کر رہے ہیں؟ جلسہ کی کارروائی اور ان تین دنوں کے دوران جب ہر شاملِ جلسہ یہ باتیں اپنے پیشِ نظر رکھے گا تو تبھی اس طرف توجہ پیدا ہو گی کہ ہمارا جلسہ میں شامل ہونے کا مقصد کیا ہے؟ تبھی وہ جماعت قائم ہو گی جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام بنانا چاہتے ہیں، تبھی طبیعتوں میں وہ انقلاب پیدا ہو گا جو دنیا میں ایک روحانی انقلاب لانے کا باعث بنے گا۔ اگر اس نہج پر ہم اپنی سوچوں کو، اپنے عملوں کو نہیں لے جائیں گے تو جلسہ میں شمولیت بے فائدہ اور بے مقصد ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ یہ کوئی دنیاوی میلہ نہیں ہے

(ماخوذ از شہادۃ القرآن روحانی خزائن جلد6 صفحہ395)

جس میں آئے، بیٹھے، دوستوں کے ساتھ خوش گپیوں میں کچھ وقت گزارا، بازار میں جا کر فالودہ اور پکوڑے وغیرہ کھا لئے یا چائے اور جوس اور کافی پی لی، یا پاکستانی اور انڈین سامان کی خریداری کر لی۔ کیونکہ یہ سب چیزیں جلسہ کے دنوں میں ایک جگہ مہیا ہو جاتی ہیں اس لئے فائدہ اُٹھا لو۔ یا بعض کہتے ہیں کہ ہم تو سال کا خشک راشن دالیں، چاول وغیرہ بھی جلسہ میں خرید کر لے کر جاتے ہیں کیونکہ یہ چیزیں یہاں اچھی اور نسبتاً سستی قیمت میں مل جاتی ہیں، یا زیادہ تردّدنہیں کرنا پڑتا۔ اگر یہ مقصد ہے تو پھر تو جلسہ میں شامل ہونے کا ثواب ضائع کر دیا۔ یہ چیزیں تو کم و بیش قیمت میں بازار سے بھی مل جاتی ہیں۔ یہاں آنے والے اس دنیاوی مائدہ کے حاصل کرنے کے لئے نہیں آتے اور نہ انہیں آنا چاہئے، بلکہ اُس روحانی مائدہ کے لئے آتے ہیں اور آنا چاہئے جو کسی اور بازار سے نہیں ملتا، جو آج ایک بیش بہا خزانہ ہے، جو صرف روحانی بھوک پیاس نہیں مٹاتا بلکہ حقیقی رنگ میں اس سے فیض پانے والے ہر شخص کو غریب سے امیر ترین بنا دیتا ہے اور پھر یہ خزانے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے عطا فرمائے اور جن کی تقسیم جلسہ کے دنوں میں مختلف پروگراموں کے دوران ہو گی یا کی جاتی ہے، ایک حقیقی احمدی کو ان کے حاصل کرنے کے بعد دوسروں کی بھوک پیاس اور غربت مٹانے کا باعث بھی بنا دیتے ہیں۔ پس ہر احمدی کا فرض ہے، ہر شامل ہونے والے کا فرض ہے کہ اگر اُس کی سوچ میں کوئی کمی تھی، جلسہ کی حقیقت کا صحیح فہم اور اِدراک نہیں تھا تو اب اپنی سوچ کو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خواہش کے مطابق ڈھال کر جلسہ سے بھرپور استفادہ کرنے کی کوشش کریں۔ اس وقت مَیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جلسہ میں شامل ہونے والوں اور جماعت کے متعلق آپ کی خواہش کے متعلق کچھ کہوں گا کہ کیسے احمدی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام چاہتے ہیں اور جماعت کے معیار کیا ہوں اور کیا ہونے چاہئیں؟ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشادات کو سامنے رکھتے ہوئے گو مکمل الفاظ تو آپ کے نہیں ہوں گے لیکن بہرحال خلاصۃً کچھ پیش کروں گا۔ وہ ارشادات جو جلسہ میں شامل ہونے والوں کو آپ نے فرمائے۔ آپ نے ایک ایسا لائحہ عمل دیا تھا جو انسانی زندگی کی دنیا و عاقبت سنوارنے کے لئے ضمانت بن سکتا ہے۔ آپؑ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الَّذِیۡنَ اتَّقَوۡا وَّ الَّذِیۡنَ ہُمۡ مُّحۡسِنُوۡنَ، کہ اللہ یقیناً اُن لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا اور وہ نیکیاں بجا لانے والے ہوں، کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ’’بجز تقویٰ کے اور کسی بات سے خدا تعالیٰ راضی نہیں ہوتا۔‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ7 ایڈیشن 2003ء)

(خطبہ جمعہ 7؍ ستمبر 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 اگست 2021