یہ تیری دلکشی اَے جلوہ گاہ ِحُسن کیا کہنا
جو آتا ہے بصد اخلاص مشُتاقانہ آتا ہے
چلے آتے ہیں آنے والے یُوں قُربان ہونے کو
کہ جیسے شمع پر پروانہ بے تابانہ آتا ہے
تعلّق کیا،غرض کیا،واسطہ کیا،ہوشیاروں کو
یہ دیوانوں کی مجلس ہے یہاں دیوانہ آتا ہے
لگا ہے کوچۂ دلبر میں دیوانوں کا تانتا سا
کوئی دیوانہ آپہنچا کوئی دیوانہ آتا ہے
اسیرِِ عشق ہو کر سب تعلّق ٹوٹ جاتے ہیں
جو اِس مجلس میں آتا ہے آزادانہ آتا ہے
یہ مجلس ہے کہ ہے دیوانگانِ عشق کا مجمع
جِدھر دیکھو نظر دیوانہ ہی دیوانہ آتا ہے
(حضرت حافظ مختار احمد شاہجانپوریؓ)