• 26 اپریل, 2024

جلسہ سالانہ جاپان کی تاریخ

جلسہ سالانہ جاپان کی تاریخ
بعض تاریخی جلسوں کا تذکرہ اور جلسہ سالانہ پر خدمت کرنے والے احباب وخواتین کا ذکرِ خیر

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی جماعت کی دینی، اخلاقی ا ور روحانی تربیت کے لئے 1891ء میں جلسہ سالانہ کی بنیاد رکھی۔ آپ نے جلسہ سالانہ کے اجراء کے ساتھ اس نظام کی وسعت کی پیش خبری دیتے ہوئے فرمایا:
’’اس سلسلہ کی بنیادی اینٹ خدا تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے رکھی ہے اور اس کے لئے قومیں طیار کی ہیں جو عنقریب اس میں آملیں گی، کیونکہ یہ اس قادر کا فعل ہے جس کے آگے کوئی بات انہونی نہیں‘‘

(مجموعہ اشتہارات جلد اول جدید ایڈیشن صفحہ281تا 282)

جماعت احمدیہ جاپان کا پہلا جلسہ سالانہ

اس پیش خبری کے تقریبا نوے برس کے بعد اللہ تعالیٰ کے خاص فضلوں اور عنایات کے نتیجہ میں جاپان میں اس بابرکت نظام کا اجراء ہوا۔ مؤرخہ 2جنوری 1981ء کو جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں واقع انٹرنیشنل ہاؤس میں منعقد ہونے والے پہلے جلسہ سالانہ میں دو جاپانی احمدی مسلمانوں سمیت کل10احباب شامل ہوئے۔ مؤرخہ 9فروری 1981ء کو روزنامہ الفضل ربوہ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ جلسہ دو حصوں پر مشتمل تھا۔ پہلے حصہ میں جاپانی احمدی مسلمان مکرم محمد اویس کوبایاشی صاحب، مکرم سید رفیق احمد شاہ صاحب اور مکرم ملک منیر احمد صاحب نے تقاریر کیں۔ جلسہ سالانہ کے دوسرے حصہ میں جلسہ کے شاملین نے جاپان میں اسلام احمدیت کی اشاعت و ترقی کے لئے تدابیر حسنہ پر غور وخوض کیا۔ یہ جلسہ مکرم عطاء المجیب راشد صاحب امیر و مبلغ انچارج جماعت احمدیہ جاپان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

جاپان کے پہلے افسر جلسہ سالانہ مکرم مغفور احمد منیب صاحب اس جلسہ کی کیفیات کو یوں بیان کرتے ہیں :
’’پہلے جلسہ سالانہ کے موقع پر جلسہ گاہ محض ایک کمرہ پر مشتمل تھا۔مکرم عطاء المجیب راشد صاحب امیر جماعت احمدیہ جاپان نے جب مجھے افسر جلسہ مقرر کیا تو کچھ عجیب سا لگا لیکن بعد میں منعقد ہونے والے جلسوں اور اس نظام کی تدریجی ترقی دیکھ کر الہی سلسلوں کی تخم ریزی اور نظامِ سلسلہ کی برکات کے مضمون کو سمجھنے میں مدد ملی۔ پہلے جلسہ میں جاپانی احمدی مسلمان مکرم محمد اویس کوبایاشی صاحب سمیت گنتی کے چند احباب شامل ہوئے۔‘‘

جماعت احمدیہ جاپان کا دوسرا جلسہ سالانہ یکم جنوری 1982ء کو احمدیہ سنٹر ٹوکیو میں منعقد ہوا۔1984ء میں پاکستان میں جماعت احمدیہ کے خلاف آرڈیننس کے اجراء کے بعد جاپان میں جماعت کی تعداد بڑھنے کے ساتھ ساتھ جلسہ سالانہ کا نظام بھی وسعت اختیار کر نے لگا، پہلے ایک دن کی بجائے دو روزہ اور پھر تین روزہ جلسہ سالانہ کا انعقاد ہونے لگا۔حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی پاکستان سے ہجرت اور پاکستان میں بسنے والے مظلوم احمدیوں کی یاد جلسہ سالانہ جاپان کے ماحول میں بھی غیر معمولی طور پر محسوس کی جانے لگی۔مکرم مغفوراحمدمنیب صاحب سابق امیر ومبلغ انچارج جماعت احمدیہ جاپان بیان کرتے ہیں:
’’ایک جلسہ کے موقع پر حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے اپنی آواز میں اسیرانِ راہ مولیٰ کے لئے کہی جانے والی نظم ’’جو درد سسکتے ہوئے حرفوں میں ڈھلا ہے‘‘ کی کیسٹ تحفۃً احباب کے لئے بھجوائی۔آخری سیشن میں دعا سے قبل یہ نظم احباب کو سنائی گئی اور جلسہ میں شامل ہونے والوں کو یہ کیسٹ بطور تحفہ دی گئی۔ایک جلسہ پر حضور ؒ نے بعض معین نظموں کے بارہ میں فرمایا کہ یہ عصمت اللہ صاحب کی آواز میں پڑھائی جائیں او ر ریکارڈ بھی کی جائیں۔ ان سالوں میں جلسہ سالانہ کا آخری دن اپنے اندر ایک خاص کیفیت رکھتا تھا۔حضور رحمہ اللہ کی جاپان کے جلسوں میں از راہ شفقت دلچسپی، اسیرانِ راہ مولیٰ اور شہدائے احمدیت کی قربانیوں کی یاد اور جلسہ سے جدائی کا غم دعا کے دوران سسکیوں میں تبدیل ہوجاتا اور دلوں کی صفائی کا موجب بنتا‘‘

1981سے 2021ء تک چار عشروں پر پھیلی ہوئی جلسہ سالانہ جاپان کی تاریخ کا ایک مضمون میں احاطہ کرنا امرِ محال ہے۔ جو احباب ان جلسوں میں شامل ہوئے وہ اس بات کے گواہ ہیں کہ ان چالیس سالوں میں منعقد ہونے والے متعدد جلسے ایسے یادگار اور ایمان افروز تھے کہ سالوں بعد بھی ان کی یادیں ذہنوں پر نقش ہیں۔جلسہ سالانہ جاپان میں شامل ہونے والے اور ان بابرکت جلسوں میں خدمت کے مواقع حاصل کرنے والے احباب و خواتین سے گزارش ہے کہ ’’جلسہ سالانہ جاپان کی تاریخ‘‘ ہر پہلو سےمکمل کرنے کے لئے اپنی یادیں تحریر کریں اور جماعت احمدیہ جاپان کو ارسال کریں تاکہ یہ ذکر ہمیشہ کے لئے محفوظ ہوسکے۔سر دست مکرم ایڈیٹرصاحب روزنامہ الفضل کی تحریک پر اس مضمون کے لئے خاکسار نے چند ایسے جلسوں کا ذکر چنا ہے جو غیر معمولی تاریخی اہمیت کے حامل ہیں۔

حضرت خلیفۃ المسیح کا جلسہ سالانہ جاپان سے خطاب

جماعت احمدیہ جاپان کا 12واں جلسہ سالانہ مؤرخہ 2تا4نومبر 1991ء ناگویا کے نواحی علاقہ Seto میں منعقد ہوا۔ یہ جلسہ احباب جماعت احمدیہ جاپان کے لئے اس لحاظ سے یادگار ہے کہ اس موقع پر حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے جماعت احمدیہ جاپان سے براہ راست مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا:
’’اُن کے نوجوانوں میں بے حد محبت کا مادہ ہے اور بہت زیادہ فدائیت پائی جاتی ہے۔ تھوڑے سے اشارے پر بھی اپنا سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار ہوجاتے ہیں۔ ان کے اعداد و شمار بتائیں گے کہ آپ کو کس طرح اللہ تعالیٰ کے فضل سے فی کس قربانی کے لحاظ سے دنیا کی ہر دوسری جماعت کو نہ صرف پیچھے چھوڑ چکی ہے بلکہ بہت پیچھے چھوڑ گئی ہے۔ نئے معیار قائم کر دئیے ہیں۔ نئے پیمانے بنا دئیے ہیں اور ساری دنیا کے لیے ایک ایسا نمونہ بن گئی ہے جس کی پیروی کے لئے کھلی دعوت ہے ۔۔۔ میں سمجھتا ہوں ان قربانیوں کے ذریعہ جماعت جاپان نے ایک مقام پیدا کر لیا ہے اور اللہ تعالیٰ اُس مقام کو مزید وسعتیں بھی عطا کرے گا اور رفعتیں بھی عطا کرے گا پس میں آپ کے اس جلسہ سالانہ کا آغاز کرتے ہوئے اس کا افتتاح کرتے ہوئے اپنی طرف سے بھی اور تمام دنیا کی جماعتوں کی طرف سے بھی ان اعزازات پر مبار ک باد دیتا ہوں جو نیکی کے میدانوں میں آپ نے حاصل کئے ہیں‘‘

(بحوالہ خطبہ جمعہ مؤرخہ یکم نومبر 1991ء فرمودہ مسجد فضل لندن)

خلافت خامسہ میں منعقد ہونے والا پہلا جلسہ سالانہ

جماعت احمدیہ جاپان کا 23واں جلسہ سالانہ مؤرخہ 3تا5مئی 2003ء کو منعقد ہوا۔ جماعت احمدیہ جاپان کی درخواست پر حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے اس جلسہ سالانہ کے لئے مکرم عطاء المجیب راشد صاحب کو بطور نمائندہ جلسہ سالانہ جاپان میں شمولیت کی ہدایت فرمائی۔ جلسہ سالانہ کے انعقاد سے قبل حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کا وصال ہوگیا۔حضرت خلیفہ المسیح الخامس ایدہ اللہ بنصرہ العزیز کے مسند خلافت پر متمکن ہونے کے بعد مکرم عطاء المجیب راشد صاحب پروگرام کے مطابق جاپان تشریف لائے اور جماعت احمدیہ جاپان کے اس تاریخی جلسہ سالانہ میں شامل ہوئے۔ خلافت خامسہ کے عہد مبارک میں منعقد ہونے والا یہ پہلا جلسہ سالانہ تھا۔

جماعت جاپان کے جلسہ سالانہ میں حضرت خلیفۃ المسیح کی بنفس نفیس شمولیت

جماعت احمدیہ کا 26واں جلسہ سالانہ مؤرخہ 13,12مئی 2006ء کو ناگویا کے نواحی علاقہ Seto شہر میں منعقد ہوا۔ جماعت جاپان کے لئے یہ جلسہ ا س لحاظ سے تاریخی اہمیت کا حامل ہے کہ اس موقع پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ بنصرہ العزیز بنفس نفیس رونق افروز ہوئے۔ جلسہ سالانہ کی روایات کے مطابق حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے لوائے احمدیت لہرایا اور خطبہ جمعہ کے ساتھ جلسہ سالانہ کا افتتاح فرمایا۔ سرزمینِ جاپان سے براہ راست نشر ہونے والا یہ پہلا خطبہ جمعہ تھا۔ جماعت سے مخاطب ہوتے ہوئے آپ نے فرمایا:
’’آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ جاپان کا جلسہ اس خطبہ کے ساتھ شروع ہورہا ہے۔ یہ خطبہ جمعہ ان شاء اللہ، اللہ تعالیٰ کے فضل سے براہ راست ایم ٹی اے کے ذریعہ تمام دنیا میں نشر ہورہا ہے۔ پس یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے جو اللہ تعالیٰ آج جماعت احمدیہ پر نازل فرمارہا ہے اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے کئے گئے وعدوں کی ہر دن چڑھنے پر ہم اللہ تعالیٰ کی اس فعلی شہادت سے تصدیق ہوتی دیکھ رہے ہیں‘‘

جلسہ سالانہ جاپان سے اختتامی خطاب میں حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے احباب جماعت جاپان اور عہدیداران کو نہایت بیش قیمت نصائح سے نوازا۔ خطاب کے آخر میں آپ نے احباب جماعت جاپان کو دعائیں دیتے ہوئے ان توقعات کا اظہار فرمایا کہ:۔
’’اللہ کرے کہ سب اپنے اندر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تعلیم کو راسخ کرنے والے ہوں۔ اللہ اور بندوں کے حقوق ادا کرنے والے ہوں اور کاٹے جانے والوں میں شمار نہ ہوں بلکہ ان لوگوں میں شمار ہوں جن کے حق میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے دعائیں کی ہیں۔ اللہ کرے کہ یہ جلسہ آپ سب کی حالتوں میں، عاملہ میں بھی، عہدیداروں میں بھی، عام احمدیوں میں بھی ایک انقلاب لانے والا بن جائے اور آپ لوگ ان جماعتوں میں شمار ہوجائیں جو اعلیٰ اخلاق کا نمونہ ہوتی ہیں اور ہر احمدی ایک نمونہ بن جائے اور اخلاص ووفا میں ترقی کرنے والا ہو۔ آمین‘‘

جلسہ سالانہ کے موقع پرجماعت احمدیہ جاپان کی ویب سائٹ کا اجراء

جماعت احمدیہ جاپان کا 30واں جلسہ سالانہ مؤرخہ 3,2,1مئی 2010ء ناگویا کے نواحی علاقہ Seto شہر میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ میں 162احباب اور 37جاپانی مہمان شامل ہوئے۔ یہ جلسہ اس لحاظ سے تاریخی اہمیت کا حامل ہے کہ اس موقع پر جماعت احمدیہ جاپان کی ویب سائٹ اور اس کے ساتھ فیس بک اور ٹوئٹر پیجز کا آغا ز ہوا۔مکرم مرزا محمود احمد صاحب انچارج سنٹرل آڈٹ آفس لندن نے اس جلسہ سے خطاب فرمایا اور جاپانی زبان میں جماعت احمدیہ جاپان کی پہلی ویب سائٹ کا افتتاح فرمایا۔

جاپان میں پہلی مسجد کی تعمیر کی تحریک کا آغاز

جماعت احمدیہ جاپان کا 32واں جلسہ سالانہ مؤرخہ5,4 مئی 2013ء کو ناگویا کے نواحی شہر Okazaki میں منعقد ہوا۔ یہ جلسہ سالانہ اس لحاظ سے ایک یاد گار جلسہ تھا کہ اس موقع پر جاپان میں پہلی احمدیہ مسجد کی تعمیر کا منصوبہ احبابِ جماعت کے سامنے پیش کیا گیا۔ خاکسار نے جلسہ سالانہ کی افتتاحی تقریر میں حضور انورایدہ اللہ بنصرہ العزیزکی منظوری سے جاپان میں پہلی مسجد کی تعمیر کا اعلان کیا تو خانۂ خدا کی تعمیر کے لئے مالی قربانیوں میں احباب کی مسابقت اور جوش اور خروش قابل دید تھا۔
جلسہ سالانہ کے دو دنوں میں ہی احباب جماعت نےنہایت اخلاص ووفا کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک لاکھ ڈالرز کے وعدہ جات اور 37ہزار ڈالرز کی رقم اللہ تعالیٰ کے گھر کے لئے پیش کردی۔ جبکہ 2013ء کے اختتام تک احباب جماعت احمدیہ جاپان کی مجموعی مالی قربانی 7لاکھ ڈالرز سے بھی تجاوز کرچکی تھی۔

اس مبارک تحریک پر اولین لبیک کہنے والے احمدی بھائیوں میں مکرم ظفر اللہ ڈار صاحب مرحوم، مکرم رانا شوکت محمود صاحب، مکرم مقبول احمد شاد صاحب، مکرم مرزا حامد بیگ صاحب، مکرم ظفر احمد ظفری صاحب کے اسماء قابل ذکر ہیں۔مکرم ناصر احمد بھٹی صاحب نے پاکستان میں اپنا گھر فروخت کرکے اس کی رقم مسجد میں پیش کردی۔انڈونیشن احمدی بھائی مکرم احمد فتح الرحمٰن صاحب، سری لنکن احمدی دوست مکرم نعیم احمد صاحب،مکرم محمد عصمت اللہ صاحب،مکرم عبد الوحید بٹ صاحب،مکرم میر غضنفر پرویز صاحب، مکر م عدیل احمد صاحب، مکرم حافظ امجد عارف صاحب، مکرم انور احمد صاحب،مکرم ناصر بشیر خاکی صاحب،مکرم طلعت محمود احمد صاحب، مکرم مظفر قادیانی صاحب، مکرم احسان رحمت اللہ صاحب،مکرم سید رفیق احمد صاحب،مکرم سہیل انور صاحب،مکرم ناصر امام صاحب اور مکرم سعید احمد صاحب بھی السابقون الاوّلون میں شامل ہوئے۔مسجد کی جگہ خریدنے کے بعد وقار عمل اورعمارت کی صفائی کا مرحلہ درپیش تھا۔ یہ بہت محنت طلب کام تھا اور اس پر کافی سرمایہ خرچ ہوسکتا تھا لیکن احباب جماعت احمدیہ ناگویا نے مکرم ظفر احمد ظفری صاحب صدر جماعت ناگویا اور مکرم مرزا حامد بیگ صاحب نگران مسجد کمیٹی کے ساتھ مل کر نہایت محبت وخلوص سے اس مشکل کام کو آسان بنا دیا۔ مکرم عدیل احمد صاحب،مکرم عبد القیوم صاحب، مکرم میرغضنفر پرویز صاحب نے نہایت محنت و جانفشانی سےاس خدمت میں حصہ لیا۔مکرم سرمد ہاشمی صاحب نے مسجد کے نقشہ کی تیاری اور مکرم مرزا حامد بیگ صاحب نے وصولی کے لئے غیر معمولی تعاون کیا اللہ تعالیٰ ان سب احباب کو جزائے خیر بخشے۔ آمین

احمدی احباب کے شانہ بشانہ مسجد بیت الاحد کی تعمیر کی تحریک پر فوری لبیک کہتے ہوئے جن احمدی بہنوں نے اپنے عزیز زیوارت اللہ تعالیٰ کی راہ میں قربان کردیئے ا ن کے اسماء یہ ہیں مکرمہ زینت جلیل صاحبہ مرحومہ، مکرمہ حامدہ زریں صاحبہ،مکرمہ اسماء صدف صاحبہ، مکرمہ فوزیہ طلعت ڈار صاحبہ، مکرمہ فائزہ رئیس صاحبہ، مکرم سمیرا غضنفر صاحبہ،مکرمہ نادیہ زاہد صاحبہ، مکرمہ شازیہ مظفر صاحبہ، مکرمہ سمیرا حامد صاحبہ،مکرمہ ثمرہ عارف صاحبہ، مکرمہ مسعودہ بیگم صاحبہ، مکرم سائرہ شوکت صاحبہ، مکرمہ شبانہ مقبول صاحبہ،مکرمہ ثمینہ جنود صاحبہ، مکرمہ راضیہ قیوم صاحبہ، مکرمہ درثمین سید صاحبہ،مکرمہ منزہ صادقہ صاحبہ،مکرم تہمینہ ڈار صاحبہ، مکرمہ سبینہ ڈار صاحبہ، مکرمہ ڈاکٹر مائدہ ناصر صاحبہ اور مکرمہ رملہ رئیس صاحبہ شامل ہیں۔

اللہ تعالیٰ کا خاص فضل واحسان اور حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ کی دعاؤں کی برکت سے چند مہینوں میں ہی اللہ تعالیٰ نے ایسے سامان پیدا فرمادئے کہ جماعت احمدیہ جاپان نے غیر معمولی قربانی پیش کرتے ہوئے مسجد کے لئے ایک جگہ اور عمارت خرید لی اور نومبر2013ء میں حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ بنصرہ العزیز کے دورہ جاپان تک مسجد کی جگہ کی خرید کے جملہ مراحل بخیریت مکمل ہوگئے۔ حضور انور ایدہ اللہ نے دورہ کے دوران اس جگہ کا معائنہ فرمایا، نماز مغرب وعشاء ادا کیں اور احباب جماعت کے ساتھ باربی کیو عشائیہ میں شرکت فرماکر مخلصین کی حوصلہ افزائی فرمائی۔ حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے مسجد کی تعمیر کے لئے جماعت احمدیہ جاپان کی قربانی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
’’جب آپ کو توجہ دلائی گئی کہ نیا مرکز خریدیں تو جیسا کہ پہلے میں ذکر کر چکا ہوں، جماعت جاپان نے مالی قربانیاں کیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ جگہ خرید لی۔ چھوٹی سی جماعت ہے، لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے بڑی قربانی کی ہے، اس لحاظ سے بہت سے لوگوں نے بڑی بڑی رقمیں ادا کی ہیں۔بچوں نے اپنے جیب خرچ ادا کئے، عورتوں نے اپنےزیور ادا کئے اور بعض نے اپنے پاکستان کے گھر بیچ کر رقمیں ادا کیں یا کوئی جائیداد بیچ کر رقم ادا کی۔بعض نے اپنے قیمتی اور عزیز زیور، پرانے بزرگوں سے ملے ہوئے زیور بیچ کر مسجد کے لیے قیمت ادا کی۔غرض کہ مالی قربانیوں میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایک دوسرے سے بڑھ کر قربانی کرنے کی آپ نے کوشش کی اور پیش کیں۔اللہ تعالیٰ یہ سب مالی قربانیاں قبول فرمائے اور آپ لوگوں کے اموال ونفوس میں بے انتہاء برکت عطا فرمائے‘‘

(بحوالہ الفضل انٹرنیشنل مؤرخہ 29 نومبر 2013ء تا 5 دسمبر 2013ء صفحہ8)

مسجد بیت الاحد جاپان کی تعمیر کا ایک امتیازی پہلو یہ ہے کہ جماعت احمدیہ جاپان کے تقریباً سو فیصد احباب و خواتین نے حسب استطاعت قربانی پیش کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے بابرکت گھر کی تعمیر میں حصہ لیا۔ اس میں ایسے احباب بھی شامل ہیں جو اس وقت جاپان میں رہائش پذیر ہیں اور بہت سے ایسے احباب بھی ہیں جو جاپان سے ہجرت کرکے دوسرے ممالک میں جا بسے ہیں۔بہت سے احباب نے اپنے مرحوم آباء و اجداد کی طرف سے قربانیاں پیش کرتے ہوئے مسجد کی تعمیر میں حصہ لیا تو اسی طرح کچھ مخلصین ایسے بھی ہیں جنہوں نے ماضی میں مسجد کی تعمیر کی تحریک پر لبیک کہا لیکن وہ اس وقت اس دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان سب احباب کو اجر عظیم بخشے اور اس قربانی کی بدولت ان کے اموال ونفوس اور ایمان واخلاص میں بے پناہ برکت عطا فرمائے۔ آمین

جلسے کہاں کہاں منعقد ہوتے رہے؟

جماعت احمدیہ جاپان کا پہلا جلسہ سالانہ انٹرنیشنل ہاؤس ٹوکیو کے ایک کمرہ میں منعقد ہوا، اس کے بعد1982ء میں دوسرے جلسہ سالانہ کا انعقاد احمدیہ سنٹر ٹوکیو میں کیا گیا۔احمدیہ سنٹر ناگویا کی خرید کے بعد کچھ جلسے اس مرکز میں منعقد ہوئے۔ 1988ء سے جلسہ سالانہ کا انعقاد ماؤنٹ فوجی کے دامن میں واقع ایک یوتھ سنٹر میں ہونے لگا۔جبکہ اس دوران ایک جلسہ Numazu شہر میں بھی منعقد ہوا۔ 1990ء کے عشرے میں منعقد ہونے والے بعض جلسے ناگویا کے نواحی شہر Seto,Tajimi اور Komaki میں جبکہ کچھ جلسے آئی چی یوتھ پارک میں بھی منعقد ہوئے۔ 2000ء کے بعد کئی سالوں تک ناگویا کے قریبی شہر Okazaki کا یوتھ سنٹر جماعت جاپان کا جلسہ گاہ رہا۔ مکرم مغفور احمدمنیب صاحب ابتدائی جلسوں کا احوال بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
کچھ ابتدائی جلسے ٹوکیو میں اور اس کے بعد احمدیہ سنٹر ناگویا میں منعقد ہوتے رہے، لیکن جب حاضرین کی تعداد بڑھنے لگی اور مستورات کا الگ جلسہ سالانہ بھی شروع ہوگیا تو جاپان میں ایسے کمیونٹی سنٹرز تلاش کئے گئے جو اس طرح کے تربیتی و تعلیمی پروگراموں کے لئے مختص ہوتے ہیں۔ ابتدائی جلسوں میں کچھ روایتی لنگر خانہ والے جلسے بھی تھے اور کچھ جلسوں میں سنٹرز کے ریستورانوں کے کھانے پر انحصار کرنا پڑا۔ ہر رنگ میں ایک پر لطف ماحول تھا۔

مسجد بیت الاحد میں منعقد ہونے والا پہلا جلسہ سالانہ

2013ء اور 2015ء میں حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیزکی جاپان تشریف آوری کے نتیجہ میں احباب جماعت خلیفہء وقت کی صحبت سے فیضیاب ہوئے اور ان مواقع پر جلسہ سالانہ کی سی رونق رہی۔مسجد بیت الاحد کا افتتاح بھی احباب جماعت احمدیہ جاپان کے لئے ایک یاد گار موقع اور عید کا سماں تھا۔ اللہ تعالیٰ نے احباب جماعت کو جاپان کی سب سے بڑی مسجد تعمیر کرنے کی توفیق عطافر مائی اورمسجد بیت الاحد کی تعمیر سے جلسہ سالانہ بھی جماعت کی اپنی خریدی ہوئی جگہ پر منعقد ہونا شروع ہوا۔ 2016ء کا جلسہ مسجدبیت الاحد میں منعقد ہونے والا سب سے پہلا جلسہ سالانہ تھا۔ اس موقع پر ضیافت کا اہتمام بھی مسجد میں ہی کیا گیا اور بہت سے مہمانان کرام کے قیام و طعام کا انتظام بھی مسجد میں ہی ہوا۔ اس کے بعد سے تاحال منعقد ہونے والے جلسہ ہائے سالانہ مسجد بیت الاحد میں ہی منعقد ہورہے ہیں۔مسجد بیت الاحد کے افتتاح کے بعد بیرونی ممالک سے مہمانوں کی آمد میں بھی اضافہ ہوا اور ہر سال انڈونیشیا، ملائیشیا یا دیگر قریبی ممالک سے تعلق رکھنے والے احمدی احباب کی شرکت سے جلسہ کی رونق دوبالا ہوجاتی ہے۔

بین الاقوامی زبانوں میں منعقد ہونے والا سیشن

مکرم مغفور احمد منیب صاحب سابق امیر ومبلغ انچارج جاپان بیان کرتے ہیں:
مکرم مرزا ظفر احمد شہید کا تیار کردہ ترجمانی کا سسٹم بھی جلسہ سالانہ کی رونقوں میں اضافہ کرتا، ابتداء میں جلسہ کی کارروائی اردو اور جاپانی زبان میں ہوتی،لیکن بعد ازاں حاضرین کی شرکت کے مطابق بنگلہ، انگریزی اور افریقین زبانوں میں بھی پروگراموں کا انعقاد ہونے لگا۔اسی طرح ہفتہ یا اتوار کو ایک سیشن مکمل جاپانی زبان میں ہوتا، جس میں کسی معزز جاپانی مہمان کو بھی دعوت دی جاتی اور اسلام کے تعارف پر مبنی تقاریر رکھی جاتیں۔

جلسہ سالانہ کا جاپانی سیشن تبلیغ کا ایک بہترین ذریعہ ثابت ہوتا ہے۔ 23ویں جلسہ سالانہ کے موقع پر جاپانی سیشن کا احوال بیان کرتے ہوئے مکرم ملک منیر احمد صاحب لکھتے ہیں:
اس اجلاس میں 51غیر مسلم جاپانی و دیگر احباب نے شرکت کی، تلاوت قرآن پاک سے اجلاس کا آغاز ہوا جو حافظ محمد امجد عارف صاحب نے کی۔جس کے فوراً بعدمکرم سید طاہر احمد صاحب امیر جماعت جاپان نے مہمان خصوصی و نمائندہ مرکز مکرم عطاء المجیب راشد صاحب کا تعارف کروایا۔ انڈونیشین احمدی بھائی مکرم احمد فتح الرحمٰن صاحب نے اسلام کے نظریہء امن اور جہاد کے بارہ میں مکرم عطاء المجیب راشد صاحب کی لکھی ہوئی تقریر کا جاپانی ترجمہ پیش کیا۔مکرم عطاء المجیب راشد صاحب نے اپنے خطاب میں جاپان میں احمدیت کے مقاصد، جاپانیوں کے لئے اسلام کی ضرورت اور ہستیء باری تعالیٰ کے موضوع پر روشنی ڈالی۔ اجلاس کے بعد چائے سے مہمانوں کی تواضع کی گئی اور انفرادی بات چیت کا سلسلہ دیر تک جاری رہا۔

(خلاصہ رپورٹ بحوالہ تاریخ احمدیت جاپان)

احمدی احباب کے گھروں میں رہائش والے جلسے

ناگویا میں احمدیہ سنٹر کی خرید کے بعد جلسہ سالانہ کی میزبانی اکثر جماعت ناگویا کے سپرد رہی۔ٹوکیو اور جاپان کے دیگر علاقوں سے سیکڑوں کلومیٹر کا سفر کرکے جلسہ میں شرکت کے لئے تشریف لانے والے مہمانوں کے قیام وطعام کا انتظام ایک اہم ذمہ داری ہے۔جماعت ناگویا کے احباب و خواتین نے ہمیشہ یہ ذمہ داری نہایت محبت و خلوص سے نبھاہنے کی کوشش کی ہے۔ جلسوں کی اسی ٹریننگ کی بدولت مسجد بیت الاحد کے افتتاح کے موقع پرحضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ بنصرہ العزیز کی زیارت اور ملاقات سے فیضیاب ہونے کے لئےجب بیرونی ممالک سے بڑی تعداد میں احمدی احباب تشریف لے آئے حتی کہ مہمانوں کی تعداد مقامی احباب سے بھی تجاوز کرگئی۔ تو اس موقع پر بھی جماعت ناگویا کے احباب و خواتین نے مہمانوں کے استقبال، قیام و طعام اور ٹرانسپورٹیشن کے اہتمام کے لئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ناظم مہمان نوازی مکرم ظفر اللہ ڈار مرحوم نے اپنی مختصر سی ٹیم کے ساتھ تین دن کے اندر 170مہمانوں کو ائیر پورٹ پر خوش آمدید کہتے ہوئے ریسیو کیا۔مکرم مظفر قادیانی صاحب نےسینکڑوں مہمانوں کے لئے تین وقت کےکھانے کی تیاری اور مکرم مبشر زاہد صاحب نے مہمانوں کی ضیافت اور آرام کا خیال رکھنے میں نہایت محنت و جانفشانی سے کام لیا۔ اس موقع پر مکرم رانا شوکت محمود صاحب، مکرم سید سجاد صاحب اور مکرم طلعت محمود صاحب نے بیرونی ممالک سے تشریف لانے والے مہمانوں کو اپنے گھروں میں ٹھہرا کرنہایت محبت سے ان کے آرام و آسائش کاخیال رکھا۔

جماعت جاپان کے پاس مسجد بیت الاحد میں پچاس سے زائد مہمان رہائش پذیر تھے، مکرم سید سجاد صاحب کے ایک جاپانی دوست نے اپنا بہت بڑا مکان جماعت کو پیش کردیا، ملائیشیا سے تشریف لانے والے 32مہمان اس گھر میں قیام پذیر ہوگئے، دیگر رہائش گاہیں بھی اپنی گنجائش کے مطابق بھر چکی تھیں۔ عمر ڈار صاحب بیان کرتے ہیں کہ ایک دن مہمانوں کو ائیرپورٹ سے لینے، مسجد میں رجسٹریشن وغیرہ کروانے کے بعد رات کا تقریبا ًایک بج چکا تھا اور ایک۔انڈونیشین فیملی کے لئے رہائش کا انتظام نہیں ہو پا رہا تھا، میں نے سوچا اب رات دیر ہوگئی ہے تو انہیں اپنے ساتھ گھر لے جاتا ہوں اور صبح کسی اور مناسب جگہ پر رہائش کا انتظام کردوں گا، لیکن جب وہ گھر پہنچے تو بیان کرتے ہیں گھر میں اتنے مہمان تھے کہ سونے کی کوئی جگہ باقی نہ تھی، اس صورت میں داخلی دروازہ اور سیڑھیوں کے ساتھ جتنی جگہ باقی تھی وہاں مہمانوں کےسونے کا انتظام کیا گیا اور خود گاڑی میں سو کر رات بسر کی۔

سیدنا حضور انور ایدہ اللہ بنصر ہ العزیزنےمہمانوں کی آمد اور جماعت جاپان کی مہمان نوازی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
’’جاپان کی جماعت چھوٹی سی جماعت ہے۔ تقریباً بارہ ممالک کے اتنے ہی احمدی لوگ فنکشن میں باہر سے بھی آئے ہوئے تھے۔ اس لئے جمعہ کے دن اچھی رونق ہو گئی تھی۔ انڈونیشیا سے، ملائیشیا سے، آسٹریلیا سے، کوریا سے، امریکہ، کینیڈا، جرمنی، برطانیہ، سوئٹزرلینڈ، بھارت، یو اے ای اور کانگو کنشاسا سے بھی کچھ گئے ہوئے تھے۔ اور اللہ کے فضل سے جماعت نے ان سب کی مہمان نوازی کا بھی حق ادا کیا۔‘‘

(بحوالہ خطبہ جمعہ۔ مؤرخہ 27 نومبر 2015ء)

جلسہ سالانہ جاپان کے دوران بھی بسا اوقات احباب جماعت نے آنے والے مہمانوں کو اپنے گھروں میں ٹھہرا کر حق میزبانی ادا کیا۔ 1994ء کا جلسہ سالانہ Komaki شہر میں منعقد ہوا اس جلسہ کی رپورٹ کے مطابق:
’’شعبہ رہائش کے تحت امسال مہمانوں کے لئے رہائش کا انتظام مقامی احباب کے گھروں میں کیا گیا تھا جس سے نہ صرف مہمانان بلکہ میزبان بھی بہت محظوظ ہوئے اور اس انتظام کو بہت سراہا اور پسند کیا گیا‘‘

(بحوالہ تاریخ احمدیت جاپان جلد اول)

2010ء کا جلسہ سالانہ Seto شہر میں منعقد ہوا، اس سنٹر میں رہائش کا انتظام نہیں تھا۔ احباب جماعت ناگویا سے درخواست کی گئی کہ ٹوکیو اور دیگر علاقوں سے تشریف لانے والے مہمانوں کو اپنے گھروں میں ٹھہرالیں اور اگر ہر احمدی گھرانہ کسی ایک احمدی مہمان فیملی کو ٹھہرا لے گا تو رہائش کا انتظام ہوسکتا ہے۔احباب جماعت ناگویا نے نہ صرف یہ کہ مہمانوں کو اپنے گھر پیش کر دیئے بلکہ چھوٹے چھوٹے گھروں میں محدو د انتظام کی وجہ سے بستر اور بیڈ مہمانوں کو پیش کردئے اور خود نیچے سو کر گزارہ کیا۔اسی طرح جن گھروں میں مہمان مقیم تھے ان کے قیام کے ساتھ ناشتہ کا بھی پرتکلف اہتمام کیا۔ مہمانوں نے اس انتظام کو بہت سراہا اور اپنے میزبانوں کو دعائیں دیتے ہوئے جلسہ سے رخصت ہوئے۔

جلسہ سالانہ پر ضیافت کا اہتمام

جلسہ سالانہ کا ایک اہم شعبہ آنے والے مہمانوں کی ضیافت اورمہمان نوازی ہے۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام جلسہ سالانہ کے مہمانوں کے اکرام کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’دیکھو بہت سے مہمان آئے ہوئے ہیں ان میں سے بعض کو تم شناخت کرتے ہو اور بعض کونہیں۔ اس لئے مناسب یہ ہے کہ سب کو واجب الاکرام جان کر تواضع کرو۔ سردی کا موسم ہے چائے پلاؤ اور تکلیف کسی کو نہ ہو۔ تم پر میرا حسن ظن ہے کہ مہمانوں کوآرام دیتے ہو۔ ان سب کی خدمت کرو۔ اگرکسی کو گھر یامکان میں سردی ہو تو لکڑی یاکوئلہ کا انتظام کرو۔‘‘

(ملفوظات جلد سوم صفحہ492)

جماعت کے پاس اپنی جگہ نہ ہونے کی وجہ سے ابتداء میں جلسہ ہائے سالانہ مختلف سنٹرز میں منعقد کرنے پڑتے۔ اس وجہ سے جلسہ سالانہ کے بعض انتظامات تو آسان ہوجاتے مگر ان سنٹرز کے بعض قوانین و آداب کے پیش نظر جلسہ سالانہ کے موقع پر پیش کئے جانے والے روایتی کھانوں کا اہتمام مشکل نظر آتا۔ لیکن جماعت جاپان کا شعبہ ضیافت جلسہ سالانہ کے آغاز سے کچھ دن قبل ہی فعال ہوجاتا اور حسبِ حالات مقامی کھانوں کے ساتھ ساتھ جلسہ سالانہ کے روایتی پکوان تیار کرکے مہمانوں کی ضیافت کا اہتمام کرتا۔شعبہ ضیافت کے کارکنان اور اس ڈیوٹی پر مقرر احباب نہایت ذوق و شوق سے یہ خدمت بجا لاتے۔

جاپان کے ابتدائی جلسوں میں مکرم منظور ناگی صاحب ضیافت کے اہتمام کرتے رہے،بعدازاں مکرم ناصر احمد بھٹی نیشنل سیکرٹری ضیافت مقرر ہوئے، ان کے بعد مکرم ظفر احمد ظفری صاحب اور مکرم مرزا حامد بیگ صاحب کو بھی نیشنل سیکرٹری ضیافت کے طور پر جلسہ سالانہ کے مواقع پر ضیافت کا انتظام کرنے کی توفیق ملتی رہی۔ گزشتہ ایک عشرہ سے زائد عرصہ سے مکرم مظفر احمد قادیانی صاحب نیشنل سیکرٹری ضیافت کے طور پر خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔

جلسہ سالانہ پر نظمیں پڑھنے والے حضرات

جلسہ سالانہ کا تربیتی پروگرام علم و معرفت کے حصول کا ایک اہم ذریعہ ثابت ہوتا ہے اوراس سے سامعین کی دینی معلومات میں بے حداضافہ ہوتا ہے۔ اسی طرح تلاوت قرآن کریم کرنے والے، نظمیں پڑھنے والے اور تقاریر کا موقع حصہ کرنے والے احباب کو اپنی علمی ترقی کا ایک بہترین موقع نصیب ہوتا ہے۔ جماعت احمدیہ جاپان اس لحاظ سے خوش نصیب ہے کہ یہاں خوش الحانی سے نظمیں پڑھنے والے احباب کی ایک خاطر خواہ تعداد موجود ہے۔ 1990ء کے اوائل میں مکرم حافظ امجد عارف صاحب حضرت خلیفۃ المسیح الرابع کا منظوم کلام پیش کرتے توحاضرین اسیرانِ راہ مولیٰ و شہدائے احمدیت کی قربانیوں کا تذکرہ سن کر آبدیدہ ہوجاتے اور اپنے ایمانوں کو تازہ کرتے۔ مکرم محمد اقبال آصف کو بھی اللہ تعالیٰ نہایت مترنم آواز بخشی ہے، ان کی خوبصورت آواز میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا کلام دلوں پر ایک خاص تاثیر چھوڑتا ہے۔ مکرم نجیب اللہ ایاز صاحب مربی سلسلہ (حال کینیڈا) شعر کہنے کے ساتھ ساتھ نہایت پر تاثیر آواز میں نظم پڑھنے کا ملکہ رکھتے ہیں۔ تقریبا تین عشروں سےجلسہ سالانہ برطانیہ کے موقع پر مکرم محمد عصمت اللہ صاحب اپنی خوبصورت آواز سے حاضرین کو مسحور کر رہے ہیں۔ جاپانی احمدیوں میں مکرم ثناء سیکی گوچی صاحب نہایت خوش الحان واقع ہوئے ہیں، ان کی نہایت بلند اور مترنم آواز میں ’’ہے دست قبلہ نما لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ‘‘ ایک خاص سماں باندھ دیتی ہے۔ ان احباب کے علاوہ بھی مکرم منصور رفیق صاحب (حال امریکہ) مکرم نصیر ناصر قیصر صاحب مرحوم، مکرم ظفر اللہ ڈار صاحب مرحوم، مکرم ظفر طاہر صاحب (حال امریکہ)، مکرم ظفر مصطفیٰ صاحب (حال آسٹریلیا)، مکرم محمد عبد اللہ صاحب (حال کینیڈا) مکرم ملک رفیع احمد صاحب (حال آسٹریلیا) مکرم نصیر احمد طارق صاحب، مکرم عمر ڈار صاحب اور مکرم یاسر جنود صاحب بھی نہایت خوش الحان آوازوں کے ساتھ جلسہ سالانہ جاپان کی رونقوں میں اضافہ کرنے والے احباب میں شامل ہیں۔

جلسہ سالانہ پر خدمت کرنے والے احباب

جلسہ سالانہ احباب جماعت کے لئے ٹریننگ اور تربیت کا ایک خاص موقع ہوتا ہے۔ جاپان کے جلسہ ہائے سالانہ میں مکرم عبد الماجد طاہر صاحب، مکرم مرزا ظفر صاحب شہید، مکرم اطہر محمود صاحب، مکرم سید طاہر احمد صاحب، مکرم عبد الحمید کریم صاحب (حال قادیان) مکرم حافظ محمد امجد عارف صاحب، مکرم محمد عبد اللہ صاحب اورمکرم مبشر احمد زاہد صاحب کو مختلف مواقع پر افسر جلسہ سالانہ کے طور پر خدمت کی توفیق ملتی رہی۔اسی طرح مکرم ضیاء اللہ مبشر صاحب، مکرم فہیم احمد خالد صاحب، مکرم ظہیر احمد ریحان صاحب مربیان سلسلہ کئی جلسوں میں افسران جلسہ گاہ کے طور پر خدمت کی توفیق پاتے رہے۔

جاپان کے جلسوں کا ایک خاص امتیازی پہلو یہ بھی ہے کہ احباب و خواتین سمیت تقریبا ًہر فرد جماعت کسی نہ کسی رنگ میں جلسہ سالانہ کی خدمت کی توفیق پا چکا ہے، آب رسانی سے لے کر ترجمانی کے شعبہ ہر میدان میں احباب جماعت ذوق و شوق سے ڈیوٹیاں دیتے ہوئے جلسہ سالانہ کی زینتوں میں اضافہ کر چکے ہیں۔ نیز جماعت کی خدمت کرنے والے احباب کے اہل خانہ بھی خدمت دین کے مواقع میں پیش پیش رہنے کی وجہ سے ہماری دعاؤں کے مستحق ہیں۔

گزشتہ دس سال سے زائد عرصہ سے ٹرانسپورٹ کے شعبہ میں مکرم رانا شوکت محمود صاحب،رہائش اور طبی امدادکے شعبہ میں مکرم انور احمد صاحب،جلسہ گاہ کے شعبہ میں مکرم اطہر ڈار صاحب اور مکرم حافظ محمد امجد عارف صاحب، رجسٹریشن کے شعبہ میں مکرم احمد فتح الرحمٰن صاحب، ترجمانی کے شعبہ میں مکرم حزقیل احمد صاحب مربی سلسلہ، مکرم ناصر ندیم صاحب اور مکرم فرحان ملک صاحب، سسٹم ترجمانی کے شعبہ میں مکرم مقصود سنوری صاحب، مہمانوں کی ضیافت اور دیگر انتظامات میں مکرم ظفر اللہ ڈار صاحب مرحوم، مکرم طلعت محمود احمد صاحب،مکرم سید سجاد احمد صاحب، مکرم مرزا حامد بیگ صاحب، مکرم مقبول احمد شاد صاحب اور مکرم ناصر بشیر خاکی صاحب نمایاں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔

1981ء کے اوائل میں جب جاپان میں جلسہ سالانہ کا اجراء ہوا تو خدمت کی توفیق پانے والی ابتدائی خواتین میں مکرمہ قانتہ شاہدہ راشد صاحبہ، مکرمہ فرحت رفیق صاحبہ، مکرمہ روبینہ نصرت صاحبہ، مکرمہ طاہرہ اطہر صاحبہ، مکرمہ امۃالمؤمن ملک صاحبہ، مکرمہ فرحانہ ملک صاحبہ، مکرمہ امۃ الودود ناصر صاحبہ، مکرمہ رضیہ یونس صاحبہ، مکرمہ درثمین سید صاحبہ اور مکرمہ عقیلہ منیب صاحبہ کے اسماء قابل ذکر ہیں۔ جیسے جیسے جلسہ کے نظام میں وسعت آتی گئی احمدی مستورات بھی ’’جلسہ سالانہ مستورات‘‘ کے انتظام کے علاوہ ضیافت اور دیگر شعبہ جات میں مرد احباب کے شانہ بشانہ خدمت ِ دین کے کاموں میں حصہ لیتی رہیں۔ اللہ تعالیٰ ان سب احباب و خواتین اور جلسہ سالانہ جاپان کے موقع پر خدمت بجالانے والے ہر احمدی کو اجر عظیم عطا فرمائے اور ان سب کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دعاؤں کا وارث بنائے۔ آمین

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ جماعت احمدیہ جاپان کے تمام احباب و خواتین کو ان کی خدمت دین کا احسن اجر عطا فرمائے اور اللہ تعالیٰ ہم سب کو جلسہ سالانہ کے اغراض و مقاصد کو سمجھنے اور اپنی اخلاقی و عملی حالتوں کو اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کے مطابق ڈھالنے کی توفیق بخشے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’اس جلسہ سے مدّعا اور اصل مطلب یہ تھا کہ ہماری جماعت کے لوگ کسی طرح بار بار کی ملاقاتوں سے ایک ایسی تبدیلی اپنے اندر حاصل کر لیں کہ ان کے دل آخرت کی طرف بکلّی جھک جائیں اور ان کے اندر خدا تعالیٰ کا خوف پیدا ہو اور وہ زُہد اور تقویٰ اور خدا ترسی اور پرہیز گاری اور نرم دلی اور باہم محبت اور مؤاخات میں دوسروں کے لئے ایک نمونہ بن جائیں اور انکسار اور تواضع اور راست بازی ان میں پیدا ہو اور دینی مہمّات کے لئے سرگرمی اختیار کریں۔‘‘

(شہادت القرآن، روحانی خزائن جلد6 صفحہ394)

(انیس احمد ندیم۔ مبلغ سلسلہ جاپان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 اگست 2021