• 11 دسمبر, 2024

جلسہ سالانہ سیرالیون کی بابرکت تاریخ پر ایک طائرانہ نظر

سال 2021ء، جماعت احمدیہ سیرالیون پر جماعت احمدیہ کے قیام پر سو سال مکمل ہونے کی خوشی میں صد سالہ جوبلی کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ جلسہ سالانہ جو ہر ملک میں جماعت کی تربیت کا سب بڑا اجتماعی ذریعہ ہے، سیرا لیون میں بھی ہر سال باقاعدگی سے جلسہ سالانہ کا انعقاد عمل میں لایا جاتا رہا۔ جلسہ سالانہ کا آغاز 1949ء سے ہوا لیکن درمیان میں خانہ جنگی کے حالات کے باعث ایک دہائی سے زائد عرصہ تک جلسہ کا انعقاد ممکن نہ ہو سکا۔ لیکن جیسے ہی حالات معمول پر آئے تو جلسہ کا انعقاد دوباره شروع ہو گیا۔ لیکن گزشتہ دو سالوں سے کرونا کے وبائی حالات کے سبب جلسہ نہ ہوسکا۔

سیرالیون کے جلسہ سالانہ کو اس قدر شہرت حاصل ہوگئی ہے کہ سیرالیون کے مسلم زعماء اور حکومت کے وزراء بھی بڑے ذوق و شوق سے جماعت کے جلسوں میں شرکت کرنا باعث فخر محسوس کرتے ہیں۔ ان جلسوں میں سیرالیون کے گورنر جنرل، صدور مملکت و وزیر اعظم، نائب صدورسمیت کئی وزراء، حکومتی عہدیداران، ضلعی عہدیداران، پیراماونٹ چیفس، لوکل چیفس اور دیگر معروف شخصیات شامل ہوئیں یا انہوں نے اپنے نہایت خوبصورت پیغامات و نیک تمنائیں بھجوائیں۔

اس مضمون میں جلسہ سالانہ کی تاریخ اور اس کے ثمرات کے حوالہ سے کچھ عرض کرنا مقصود ہے بعض وجوہ کی بناء پر تمام جلسہ جات کی فہرست تو ترتیب نہیں دی جا سکی۔ لیکن ان شاء اللہ آئندہ کسی شمارہ میں مکمل فہرست بھی درج کر دی جائے گی۔

جماعت ہائے احمدیہ سیرالیون کا پہلا جلسہ سالانہ

بطور ریکارڈ پہلے جلسہ سالانہ کی مختصر کارروائی حسبِ ذیل ہے۔ مولوی نذیر احمد صاحب علی کے زمانہ میں سیرالیون کی جماعتوں کا پہلا جلسہ سالانہ منعقد کیا گیا۔ یہ جلسہ 12تا14 دسمبر 1949ء کو بو کے مقام پر منعقد ہوا۔

الفضل میں دی گئی رپورٹ کے مطابق پنڈال آٹھ سو افراد کے لئے تیار کیا گیا تھا جبکہ 37 میں سے 33 جماعتوں کے 900،احباب نے شرکت کی۔ جلسہ کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ قرآن کریم اور حضرت مسیح موعودؑ کے منظوم کلام سے ہوا۔ مکرم چوہدری نذیر احمد علی امیر جماعت سیرالیون نے حضرت مسیح موعودؑ کی آمد، مکرم مولوی ابراہیم خلیل نے آنحضرت ﷺ کے بعد نبوت کے موضوع پر تقریر فرمائی۔ اس کے بعد مقامی احمدیوں نے تقاریر کیں جن کا موضوع تھا۔ ’’میں نے احمدیت کیوں قبول کی‘‘ اور تفسیر سورة العصر۔ بعد ازاں مکرم مولوی محمد صادق نے کیا عیسیٰ ؑ صلیب پر فوت ہو گئے ہیں ؟کے موضوع پر مدلل تقریر کی۔ کانفرنس کے آخری دن تمام احمدیوں نے ایک جلوس نکالا۔ جس میں اسکولوں کے طلباء بھی شامل ہوئے۔ آخری روز حضرت مصلح موعود خلیفة المسیح الثانیؓ کا پیغام بھی پڑھ کر سنایا گیا جس میں حضور نے دعا کی تھی کہ اللہ تعالیٰ کانفرنس کو کامیاب کرے اور بہتر نتائج پیدا کرے۔

اس جلسہ کے انعقاد کی خبریں سیرالیون کے مقامی اخبار OBSERVER میں شائع ہوئیں۔ یہ جماعت احمدیہ سیرالیون کا پہلا جلسہ سالانہ تھا لیکن اس کے کامیاب انعقاد پر اپنے اور غیر بے حد متاثر ہوئے۔

(ماخوذالفضل ربوہ 11 جون 1950ء صفحہ8)

سیرالیون کی سالانہ احمدیہ کانفرنسز کے لئے حضرت مصلح موعودؓ کے اہم پیغامات

حضرت خلیفہ المسیح الثانیؓ نے سیرالیون کی احمدیہ کانفرنسوں کے لئے اپنی زندگی میں تین اہم پیغام بھجوائے جن سے اس ملک کے مبلغین اور دوسرے احمدیوں کی روح عمل میں بہت اضافہ ہوا۔ اور ان کی تبلیغی سرگرمیاں پہلے سے بھی بڑھ گئیں۔

پہلا پیغام

جماعت احمدیہ سیرالیون کی تیسری سالانہ کانفرنس منعقده 13 تا 16 دسمبر 1951ء کے لئے حضور نے مندرجہ ذیل پیغام بھجوایا۔

برادران جماعت احمدیہ ملک سیرالیون

السلام علیکم و رحمتہ اللہ برکاتہ

یہ پیغام میں آپ کے 1951ء/ 1330 ھش کے جلسہ سالانہ کے لئے بھجوارہا ہوں۔ آپ کے ملک میں مغربی افریقہ کے ممالک میں سب آخر میں تبلیغ شروع ہوئی ہے۔ لیکن آپ کا ملک چاروں طرف سے ایسے علاقوں سے گھرا ہوا ہے۔ جو کہ احمدیت سے ناآشنا ہیں۔ پس آپ کی ذمہ داری بہت بڑھ جاتی ہے۔ اور آپ کے لئے کام کے مواقع بھی بہت پیدا ہو جاتے ہیں۔ پس آپ لوگ اپنی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے اپنی محنت اور اپنی کوشش کو بڑھائیں اور نہ صرف اپنے علاقہ میں احمدیت کو پھیلانے کی کوشش کریں۔ بلکہ لائبیریا اور فرنچ افریقن علاقوں میں بھی تبلیغ کا کام اپنے ذمہ لیں۔ مجھے یقین ہے کہ اگر آپ لوگ اپنے فرائض کو ادا کریں گے تو آپ کے لئے آخرت میں بہت ثواب جمع ہو جائے گا۔ اور اس دنیا میں آپ شمالی افریقہ کے رہنما بن جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ ہو اور آپ کو اسلام کی تعلیم پر سچے طور پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

دوسرا پیغام

5،6،7 دسمبر 1953ء کو پانچویں سالانہ کانفرنس کا انعقاد ہوا جس کے لئے حضرت خلیفتہ المسیح الثانیؓ نے یہ مختصر مگر جامع پیغام بھیجا کہ۔

‘‘GOD WITH YOU, GOD WORK AND UNITED ’

یعنی متحد ہوکر کام کرو۔ خداتعالیٰ تمہارے ساتھ ہو۔

تیسرا پیغام

دسمبر 1958ء میں حضور نے تیسرا روح پرور پیغام بھیجا۔ جس کا متن حسب ذیل ہے۔

میں نے سنا ہے کہ آپ کی کانفرنس منعقد ہورہی ہے۔ احباب تو چاروں طرف سے آئیں گے ہی۔ مگر خالی احباب کا جمع ہونا مفید نہیں ہوتا۔ جب تک ان کے اندر للہیت اور اخلاص پیدا نہ ہو۔ پس آپ لوگ اس کا انتظام کریں کہ مبلغین اخلاص اور للہیت کے پیدا کرنے کی تلقین کریں۔ اور جماعت جس جوش کے ساتھ آئے اس سے سینکڑوں گنا زیادہ جوش کے ساتھ واپس جائے تاکہ ملک کے چپہ چپہ میں احمدیت پھیل جائے۔

آپ کا ملک بہت وسیع ہے۔ ابھی اس میں اشاعت حق کی بہت ضرورت ہے۔ جلدی اس طرف توجہ کریں اور ملک کو اپنا ہم خیال بنانے کی کوشش کریں تاکہ آپ لوگ اسلامی دنیا میں ایک مفید عنصر ثابت ہوسکیں۔ خالی سیرالیون اسلامی دنیا میں کوئی نقش نہیں چھوڑ سکتا جبکہ پہلے وہ ایک عقیدہ پر قائم نہ ہو۔ اور پھر باقی مسلمانوں کو اپنے ساتھ ملا کر اسلام کی خدمت کرے۔

پس اس مقصد کو آپ کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھنا چاہئے۔ اور اس کے لئے جدوجہد کرتے رہنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ ہو۔ آمین۔

جیسا کہ ان پیغامات سے بھی واضح ہے حضرت خلیفتہ المسیح الثانیؓ کی توجہ سیرالیون کی طرف ہمیشہ خاص طور پر رہی اور آپ اس دن کو دیکھنے کے متمنی تھے جبکہ سیرالیون کے باشندوں کی اکثریت احمدیت کی آغوش میں آجائے گی۔

(تاریخ احمدیت جلد07 صفحہ408- 406)

اس کے علاوہ تمام خلفائےاحمدیت جلسہ سالانہ کے ایام میں احباب جماعت کے ازدیاد ایمان کے لئے پیغامات بھجواتے رہے۔ جو افرادِ جماعت میں ایک نئی روح پھونکتے رہے۔

سیرالیون کے معززین کی شرکت

1969ء کے جلسہ سالانہ کے افتتاحی اجلاس کی صدارت سیرالیون کے گورنر جنرل جناب بانجا تیجانسی (H.E. Banja Tejansie) نے فرمائی۔ آپ نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ
’’آپ کی جماعت کی ایک امتیازی خصوصیت جس کا اس ملک کی اکثریت کو اعتراف ہے آپ کے مبلغین کرام کا انکسار، جذبۂ ایثار اور احساسِ فرض ہے۔ یہ اس قسم کا انکسار ہے جس میں مادی لذات اور دورِ حاضر کے جدید علمی غرور کا گذر تک ناممکن ہے۔ یہ ایسی کیفیت ہے جو دوسرے انسانوں کو ہمدردی، پیار اور تلطف سے دیکھنے پر مجبور کرتی ہے آپ جو خدمت بھی ملت کی کر رہے ہیں وہ آپ کے ذاتی نفع و طمع کے لئے نہیں ہے۔ آپ نوجوانوں کی نسل کو روحانی اقدار کے صحت مندانہ نظریات سے آشنا کر رہے ہیں اور ایسا کر کے آپ ہماری قوم کو صحت مندانہ نظریات سے آشنا کر رہے ہیں اور ایسا کر کے آپ ہماری قوم کو صحت مندانہ بنیادوں پر تعمیر کررہے ہیں‘‘

(تاریخ احمدیت جلد25 صفحہ333)

1970ء کے جلسہ سالانہ پر وزیر اعظم سیرالیون جناب سیاکاسٹیونز Hon. SIaka Stevens کا مندرجہ ذیل پیغام موصول ہوا

On the occassion of your 21th annual conference i send your greetings and best wishes for a successful conference and continuied success in your endeavours.

اکسیویں سالانہ کانفرنس کے موقعہ پر میری طرف سے تحفہ سلام قبول ہو نیز آپ کی کانفرنس اور دیگر ہر قسم کی مساعی میں مستقل کامیابی کے لئے نیک تمناؤں کا خواہش مند ہوں۔

خانہ جنگی کے بعد جلسہ ہائے سیرالیون کا ایک نیا دور

2004ء میں خانہ جنگی اور ناسازگارملکی حالات کی بنا پر عرصہ آٹھ سال سے جماعت احمدیہ سیرالیون اس برکتوں سے معمور اجتماع سے محروم رہی۔ ملک میں امن تو قائم ہوچکاہے مگر ابھی مہاجرین کی آبادکاری ہو رہی ہے۔ معاشی صورتحال بہت ابتر ہے جس کی وجہ سے ہر کوئی خدشات میں مبتلاتھا کہ جلسہ منعقد کیا جائے یا نہ۔ لیکن حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جو توکل کا سبق حضرت محمد مصطفی ﷺ کے غلاموں کودیا اسی کے سہارے مکرم مولانا طارق محمود جاوید امیر ومبلغ انچارج سیرالیون نے یہ فیصلہ کیا کہ یہ جلسہ ضرور ہو۔ پانچ ماہ قبل تیاری شروع کر دی گئی۔تمام ضروری سامان رہائش و طعام وغیرہ جنگ میں لوٹا جا چکا تھا اور نئے سرے سے تمام سامان خریدنا تھا جس کے لئے کثیر رقم درکارتھی۔ تمام ریجنز کو ٹارگٹ دئے گئے، دورے کئے گئے اورولولہ پیدا کیا گیا۔ مکرم امیر صاحب نے بذات خود وقفہ وقفہ سے بوؔ (Bo) جا کر انتظامات کا جائزہ لیا کیونکہ یہ جلسہ حسب معمول فری ٹاؤن سے250 کلومیٹر دور بوؔ شہر میں منعقد ہورہاتھا جوجماعت احمدیہ سیرالیون کا پہلا مرکز تھا۔

سیدنا حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی خدمت اقدس میں باربار دعا کے لئے لکھا جاتا رہا۔ مقامی طورپر باربار دعا کی تحریک کی گئی۔ ہینڈبلز اور اشتہارات کے علاوہ ریڈیو فری ٹائون، ریڈیو میل 91، ریڈیو بو اور کینیما کے ذریعہ بارباراعلان کروائے گئے۔یہ جلسہ 21 تا 23 فروری 2003ء منعقد کیا گیا۔

مکرم امیر صاحب نے افتتاحی خطاب میں فرمایا کہ یہ جلسہ 1891ء میں حضر ت مسیح موعود علیہ السلام نے جب شروع کیا تو صرف 75۔ احباب حاضر تھے اور اب جبکہ وہ فیض پھیل کر لاکھوں،کروڑوں روحوں کوسیراب کر چکا ہے توتعداد بھی بڑھ چکی ہے۔ پاکستان میں 1983ء میں جو آخری جلسہ ہوا اس میں 270,000 ؍افراد شامل ہوئے اورآپ لوگ گواہ ہیں حضر ت مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت کے جوسیرالیون کے مختلف علاقوں سے اپنی جماعتوں کی نمائندگی میں شامل ہوئے۔

جلسہ کے دوسرے روز مستورات کا ایک الگ سیشن منعقد ہوا۔ یہ سیشن مردانہ جلسہ گاہ سے الگ اسمبلی ہال میں ساڑھے تین بجے محترمہ سلمیٰ کاہلوں قائم مقام صدر لجنہ اماء اللہ سیرالیون کی صدارت میں منعقد ہوا۔

اس جلسہ میں 413 جما عتوں کے 2470؍احباب شامل ہوئے۔ سیرالیون کے علاوہ پانچ افراد کا ایک وفد گنی کناکری سے جلسہ میں شامل ہوا۔ الحمدللہ علی ذالک۔ دعا سے قبل اچھی کارکردگی والے احباب اور جماعتوں میں اسناد تقسیم کی گئیں۔

(الفضل انٹرنیشنل 18 تا 24 اپریل 2003ء)

جماعت احمدیہ سیرالیون کے 45ویں جلسہ سالانہ کا شاندار، کامیاب وبابرکت انعقاد گزشتہ تاریخ سے زیادہ حاضری

جماعت احمدیہ سیرالیون کا جلسہ سالانہ مورخہ 25سے27 فروری 2005ء کو BO احمدیہ سیکنڈری اسکول میں ہوا۔ سیرالیون کے صدر مملکت،نائب صدر مملکت،متعدد وزراء مملکت،پیرا ماؤنٹ چیفس اور اعلیٰ حکومتی عہدیداران کی شرکت کی۔ گزشتہ سال جلسہ سالانہ کی حاضری 2880تھی جبکہ اس سال خدا کے فضل سے یہ حاضری 3گنا سے بھی زیادہ رہی۔محتاط اندازے کے مطابق جلسہ کی حاضری 11ہزار سے زائد رہی جو کہ سیرالیون کے سب گذشتہ جلسہ ہائے سالانہ سے زیادہ ہے۔جلسہ میں کل 13 ریجنز کی 313 جماعتوں نے شرکت کی۔ اس جلسہ میں بہت بڑی تعداد میں غیر احمدی افراد نے بھی شرکت کی جن میں 200 سے زائد امام تھے اور سب نہایت اچھا تاثر لے کر گئے۔کئی ایک نے بیعت بھی کی۔

افتتاحی اجلاس میں صدرمملکت نے اپنے خطاب میں کہا کہ جماعت احمدیہ معاشرہ میں اسلام کے متعلق پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے اور اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ تعمیر مساجد، تراجم قرآن کریم، تعلیم اور صحت کے شعبہ میں جماعتی خدمات کو سراہا۔ جماعت احمدیہ صرف عقائد کی اشاعت ہی نہیں کرتی بلکہ عمل بھی کر کے دکھاتی ہے۔ اسی طرح آپ نے ہیومینٹی فرسٹ کے کام کو بھی سراہاجس میں آنکھوں کے آپریشنز، فیملی فیڈنگ، مصنوعی اعضاء لگانا اور کمپیوٹر ٹریننگ پروگرامز کا خاص طور سے ذکر کیا۔ صدر مملکت نے ہیومینٹی کے تحت دو آئی سرجنز کی آمد کا خیر مقدم کیا اور ہر تعاون کی یقین دہانی کروائی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ جماعت احمدیہ مسلمان ہونے کے لحاظ سے اپنی ذمہ داریاں احسن طور پر ادا کر رہی ہے۔

پہلے اجلاس کے بعد صدر مملکت نے شاملین جلسہ کے ساتھ نماز جمعہ میں شرکت کی۔اس کے بعد صدر مملکت اور آپ کے وفد نے دوپہر کے کھانے میں شرکت کی۔اس طرح تقریبا 5گھنٹے صدر مملکت نے جلسہ میں گزارے اور نہایت اچھا تاثر لیا۔

دوسرے دن کے دوسرے اجلاس میں خواتین اور مردوں کے الگ الگ اجلاسات ہوئے۔ جلسہ میں شمولیت کی بدولت 471؍افراد کو قبول احمدیت کی توفیق ملی۔ان میں 25 امام 2چیفس جن کا رتبہ پیرا مائونٹ چیف کے برابر ہوتا ہے شامل ہیں۔ 23گھرانوں پر مشتمل ایک پورا گائوں جلسہ کی برکت سے احمدیت کی آغوش میں آگیا۔ جلسہ کے آغاز سے قبل ریڈیو کے ذریعہ جلسہ کے پروگرام کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کیا جاتا رہا۔ جلسہ کے پہلے اجلاس کی کارروائی ریڈیو کے ذریعہ سارے ملک میں 7ریڈیو اسٹیشنز پربراہ راست نشر ہوئی، جبکہ اسی شام مقامی ٹیلی ویڑن پر ساری کاروائی دکھائی گئی۔جلسہ کے بعد بھی سارے ملک میں مختلف ریجنز کے ریڈیو سٹیشنز پر کئی بار جلسہ کی کاروائی نشر ہو چکی ہے۔ اسی طرح ٹیلی ویڑن پربھی یہ پروگرام کئی دفعہ نشر ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ ایک ڈاکومنٹری پروگرام بھی دکھایا گیا ہے جس میں ہمارے مبلغ سے ٹی وی والوں نے جماعت کے بارے میں سوالات کئے اور پھر جلسہ کی ویڈیو پیش کی گئی۔ اسی طرح کئی اخبارات نے بھی تصاویر کے ساتھ جلسہ کی کاروائی کو شائع کیا۔جلسہ کے موقع پر ایک مختصر سی نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا تھا جس کے لیے شعبہ نمائش نے کئی ایک کارڈز تیار کئے جن پر جماعت کی اہم تصاویر چسپاں تھیں اسی طرح خلفاء حضرت مسیح موعودؑ کی تصاویر اور ان کے بارہ میں مختصر تعارف لکھا گیا تھا۔

(الفضل انٹرنیشنل 20 تا 26 مئی 2005ء)

2019 کا جلسہ سالانہ سیرالیون۔ ترقی کا ایک نیا انداز

اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جماعتِ احمدیہ سیرالیون کا جلسہ سالانہ 8؍ تا 10؍ فروری 2019ء کو کامیابی کے ساتھ احمدیہ مسلم سینئرسیکنڈری سکول Bo ٹاؤن کے احاطہ میں منعقد ہوا۔ امسال حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت مکرم کمال بروجہ صاحب (بطور نمائندہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز)، مکرم امیر صاحب نائیجیریا، مکرم امیر صاحب گیمبیا اور مکرم امیر صاحب لائبیریا کو بطور مہمان بھجوایا۔ جلسہ کے انتظامات کو احسن رنگ میں انجام دینے کے لیے جلسہ کے انتظامات کو 25 مختلف شعبہ جات میں تقسیم کیا گیا۔ جامعہ احمدیہ سیرالیون کے طلباء و اساتذہ نے جلسہ کے انتظامات میں بھرپور معاونت کی توفیق پائی۔ اس جلسہ میں شرکت کے لیے گنی کناکری، نائیجیریا، گیمبیا، لائبیریا، جرمنی، ناروے، برطانیہ، امریکہ، گھانا، آسٹریلیا سے وفود اور مہمان تشریف لائے۔

مکرم صدر مملکت صدر مملک سیرا لیون (H.E. Rtd. Brigd. Julius Maada Bio) نے اپنے افتتاحی خطاب میں جماعت کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ
’’میں ذاتی طور پر بھی آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ مجھے جماعتِ احمدیہ کے جلسہ سالانہ میں شرکت کا موقع دیا … میری حکومت اور سیرالیون کی عوام کی طرف سے جماعتِ احمدیہ کے عالمی سربراہ حضور اقدس کی خدمت میں محبت بھرا سلام پہنچا دیں۔ ایک قوم کے طور پر ہم آپ کی بہترین قیادت کو سراہتے ہیں اور ایک سربراہ کے طور پر، ہم حضور اقدس کی امن عالم اور اخوت کے قیام کی انتھک کوششوں پر آپ کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ میں نے حضور اقدس کی کتاب Pathway to Peace کا بغور مطالعہ کیا ہے، جو کہ اسلام کی تعلیمات کے ذریعہ امن عالم کے قیام کی ایک اعلیٰ کاوش ہے۔ 2003ء سے ہونے والے آپ کے Peace Symposium اور شہرہ آفاق کتاب Pathway to Peace اس بارے میں راہنمائی کرتی ہے جس کا عملی نمونہ جماعتِ احمدیہ سیرالیون دکھا رہی ہے۔ ایک قوم کے طور پر ہم حضور انور کی خدمت میں شکریہ کا پیغام بھیجتے ہیں۔ 1921ء سے لے کر آج تک احمدیہ مسلم جماعت پورے سیرالیون میں لوگوں کی زندگیاں سنوار رہی ہے۔ خواتین و حضرات میں اس بات پر اپنی تقریر کو ختم کرتا ہوں کہ میرا اور میری حکومت کا مکمل تعاون آپ کے ساتھ ہے۔کئی نسلوں سے آپ زندگیاں سنوارتے چلے آرہے ہیں۔ موصوف نے Humanity First اور IAAAE کی خدمات کو بھی سراہا۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جلسہ سالانہ سیرا لیون کو ملک گیر میڈیا کوریج دی گئی، جلسہ سالانہ کے دوران کل 30ریڈیو اور TVچینلز کے نمائندگان موجود رہے جن میں سے 22؍ریڈیو چینلز بشمول احمدیہ مسلم ریڈیو نے جلسہ کی کاروائی براہ راست نشر کی جبکہ8ریڈیو چینلز جلسہ کی ریکارڈنگز مختلف انداز میں اب تک نشر کر چکے ہیں۔ ریڈیو کے علاوہ ملک کے قومی TVچینل SLBC نے بھی جلسہ سالانہ سیرالیون کو ملک گیر کوریج دی جبکہ دیگر TVچینلز میںFTNٹی وی نے جلسہ کی کارروائی اپنے 3چینلز پر براہ راست نشر کی۔ اس کے علاوہ AYV ٹی وی نے یہ کارروائی اپنے 9 چینلز پر نشر کی۔ آڈیو وڈیو سیکشن سیرالیون نے اپنے Youtube چینل پر جلسہ سالانہ کی تمام کارروائی براہ راست نشر کی اور بعد میں جلسہ کی تمام کارروائی اسی چینل پر چڑھادی گئی ہے۔ اس کے علاوہ آڈیو وڈیو کے Facebook Page پر پہلے اجلاس کی کارروائی براہ راست دکھائی گئی۔ Twitter اور Instagram پر جلسہ سالانہ کی تصاویر روزانہ چڑھائی گئیں جن سے بہت بڑی تعداد میں لوگوں نے استفادہ کیا۔ اس کے علاوہ پرنٹ ذرائع ابلاغ نے بھی جلسہ سالانہ سیرالیون کو قومی و مذہبی تہوار کی طرح پیش کیا، کل 25اخبارات نے جلسہ سالانہ سے قبل اور جلسہ سالانہ کے بعد خبریں شائع کیں۔

(الفضل انٹرنیشنل 3 جون 2019ء)

جلسہ سالانہ سیرالیون 2020ء کا بابرکت و کامیاب انعقاد

سیرالیون جماعت کو اپنا ستاون واں جلسہ سالانہ مورخہ 24، 25اور26؍جنوری کو منعقد کرنے کی توفیق ملی۔جلسہ کی حاضری 23000سے زائد رہی۔ نائب صدر مملکت سیرالیون مکرم ڈاکٹر محمد جلدے جالو (Juldeh Jalloh) صاحب کے علاوہ منسٹرز، سابقہ منسٹرز، ممبران پارلیمنٹ، مختلف ممالک کے ایمبیسیڈرز، قریباً 100؍پیراماؤنٹ چیفس اور نمائندگان، سیکشن چیفس، متعدد قبائلی سردار، اعلیٰ حکومتی عہدے داران، ڈسٹرکٹ آفیسرز، ڈسٹرکٹ امام، چیفڈم امام کثیر تعداد میں غیر ازجماعت آئمہ و دیگر نے جلسہ سالانہ میں شرکت فرمائی۔

افتتاحی اجلاس میں نائب صدر مملکت نے اپنے خطاب میں جماعت کی خدمات کو سراہا اور فرمایا کہ جماعت احمدیہ ایک منسٹری کی طرح ہے اور امیر جماعت سیرالیون ہمارے ایک منسٹر ہیں۔

اس جلسہ کی مقامی الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا پر خوب تشہیر ہوئی اور متعدد ٹی وی چینل SLBC, AYV اور ان کے ریڈیوز اور سوشل میڈیا چینلز نے براہ راست پہلا سیشن اور بعض دوسرے سیشن نشر کیے، جس کے ذریعہ لاکھوں لوگوں نے اس بابرکت جلسہ سے فائدہ اٹھایا۔ بعض موقعوں پر ان چینلز کی viewership نے اپنے سابقہ ریکارڈ بھی بہتر کیے۔

(الفضل انٹرنیشنل 28 جنوری 2021ء)

اس جلسه پر دو مرکزی نمائندگان مکرم شریف عوده امیر فلسطین اور مکرم حنیف احمد محمود نے شرکت کی۔ اس جلسه کی حاضری 24700 تھی۔

تاثرات

جلسہ کے بارے میں لوگوں کے تاثرات بہت اچھے ہیں۔بہت سے لوگ جلسہ کے دوران ہونے والی نماز تہجد کے نظاروں کو بار بار یاد کرتے ہیں۔اور بار بار اللہ کی حمد کے گیت گاتے ہیں کہ اس نے یہ کامیابی عطا کی۔محترم امیر صاحب 2005ء کے جلسہ کے بعد نائب صدر مملکت سے ملنے کے لئے گئے جو کہ عیسا ئی ہیں انہوں نے جلسہ کے بارے میں بہت اچھے تاثرات کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ اس چیز سے بہت متاثر ہیں کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو تین دن تک رکھنا،ان کے رہنے اور کھانے پینے کا انتظام کرنا بہت مشکل کام ہے اور کہا کہ واقعی اس جلسہ میں کو ئی بات تھی کہ وہ آج تک اس کا لطف محسوس کر رہے ہیں۔ اور انہوں نے کہا کہ وہ مسلمانوں میں جماعت احمدیہ کو بہت پسند کرتے ہیں،اسی طرح اور کئی غیر از جماعت لوگوں نے اسی قسم کے جذبات کا اظہار کیا کہ جلسہ کو دیکھنے کے بعد وہ جماعت کے نظم وضبط کے قائل ہو گئے ہیں۔احمدی احباب آج بھی جہا ں اکٹھے ہوتے ہیں تو جلسہ کی ہی باتیں ہوتی ہیں اور ان باتوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ سارے ماحول میںہمارے جلسہ کانہایت اچھا تاثر ہے۔

حکومتی سطح اور عوام میں جلسہ کے بعد جماعت کے وقار میں ایک خا ص رنگ آگیا ہے۔ الحمدللہ

(الفضل انٹرنیشنل 20 تا 26 مئی 2005ء)

خصوصی پیغام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ برائے جلسہ سالانہ سیرالیون 2019ء

جلسہ سالانہ کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت ایک خصوصی پیغام عطا فرمایا جس کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے۔

’’پیارے ممبران احمدیہ مسلم جماعت سیرالیون!

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

مجھے بہت خوشی ہے کہ آپ اپنا 56 واں جلسہ سالانہ 8، 9 اور 10 فروری 2019 کو منعقد کر رہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ کو بہت کامیاب فرمائے اور تمام شاملین جو اس منفرد اور خاص مذہبی اجتماع میں شرکت کر رہے ہیں، خدا کے نمایاں فضل اور بے انتہا برکتیں حاصل کرنے والے ہوں۔

یہ ذہن میں رکھیں کہ ایک احمدی مسلم پیدا ہونا یا اپنے آپ کو احمدی کہلانا کافی نہیں ہے۔یقیناً، حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ماننا تو صرف احمدیت کی طرف پہلا قدم ہے۔بلکہ ایک با عمل احمدی بننے کے لیے بے انتہا کوشش کرنے کی ضرورت ہے کہ ان افعال پر مکمل لگن اوریکسوئی کے ساتھ عمل کیا جائے جوایک احمدی سے توقع کیے جاتے ہیں۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام واضح طور پر فرماتے ہیں، بیعت کا مطلب اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کردینا ہے۔

اللہ تعالیٰ کا یہ ہم پر بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں اپنے فضل سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ماننے کی توفیق عطا فرمائی ہے، جسے آنحضرت ﷺ نے ’’ہمارے مہدی‘‘ کے الفاظ سے خطاب فرمایا ہے۔ یہ پیار اور قرب کے اظہار کا اعلیٰ مقام ہے جو آنحضرت ﷺ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور مہدی معہود علیہ السلام کو عطا فرمایا ہےجن کو آخری دنوں میں اسلام کے احیاء اور قیام امن کے لیے دنیا میں آنا تھا۔

آپ علیہ السلام نے اپنے ماننے والوں کو بڑے درد کے ساتھ اپنی بیعت کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی طرف رہنمائی فرمائی ہے تا کہ ہم حقیقی احمدی بن سکیں۔ یہ وہ ارشادات ہیں جنہیں ہمیں باقاعدہ اپنے سامنے رکھنا چاہیے اور یہی ہماری روحانی تربیت کا ذریعہ ہیں۔اسی کے ذریعہ ہم دین کا ادراک بھی حاصل کر سکتے ہیں اوراسی کہ ذریعہ سے ہم خدا تعالیٰ کے قرب پانے کے راستے بھی تلاش کر سکتے ہیں۔ یہی ذریعہ ہے جس سے ہم قرآن کریم کے اسرارو معارف تک پہنچ سکتے ہیں۔ اور یہی ذریعہ ہے جس سے ہم اپنی اعتقادی اور عملی حالتوں کو درست کرسکتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ بڑی بدقسمتی ہوگی اگر ہم اس خزانے کے ہوتے ہوئے اس سے فائدہ نہ اٹھائیں۔پس جماعت کے ہرفرد کا یہ فرض ہے کہ وہ آپ علیہ السلام کے الفاظ کو ہدایت کے حصول کے لیے پڑھے اور غور کرے اور ان پر عمل کرے تا وہ ان اعلیٰ روحانی مدارج کو حاصل کرنے والا ہو جس کی حضرت مسیح موعود علیہ السلام ہم سے توقع رکھتے ہیں۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو بار بار یہ الہام ہوا۔ ’’ان اللّٰہ مع الذین اتقوا والذین ھم محسنون‘‘ (النحل:129)

یعنی اللہ تعالیٰ ان کی حمایت و نصرت میں ہوتا ہے جو تقویٰ اختیار کریں۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’خدا جانے یہ الہام دو ہزار مرتبہ ہوا ہو۔ اس سے غرض یہی ہے کہ تا جماعت کومعلوم ہو جاوے کہ صرف اس بات پر ہی فریفتہ نہیں ہونا چاہیے کہ ہم ا س جماعت میں شامل ہو گئے ہیں یا صرف خشک ایمان سے راضی ہو جاؤ۔ اللہ تعالیٰ کی معیت اور نصرت اس وقت ملے گی جب سچا تقویٰ اور پھر نیکی ساتھ ہو۔‘‘

ہم پر، جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت کا دعویٰ کرتے ہیں، لازم ہے کہ نا صرف ہم آپؑ کے الفاظ کو پڑھیں اور سنیں بلکہ ان پر عمل کرتے ہوئے اپنی روحانی حالتوں کو اس درجہ پر لے آئیں جس کی توقع حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ہم سے کی ہے۔ اور سب سے ضروری یہ کہ ہم اللہ تعالیٰ سے ایک ذاتی تعلق بناتے ہوئے اپنی روحانی حالت کو بہتر کریں، اور مسلسل اپنے عملوں کو بہتر کریں اور تبلیغ کی نئی راہیں کھولیں۔ ہمیں اس حقیقت پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے کہ ہم نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو مان لیا ہےجو کہ آنحضرت ﷺ کے ایک کامل پیرو تھے، جنہوں نے اسلام کا دفاع اور اس کی عظمت کو بحال کرنا تھا۔ہمیں اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے بھرپور کوشش کرنی چاہیے اور اپنی روحانی حالتوں کو بہتر کرنا چاہیے اور اپنی عبادتوں کے معیار کو اس درجہ تک لے جانا چاہیے جو اللہ تعالیٰ ہم سے چاہتا ہے۔ اور تمام قسم کی بدیوں کو چھوڑتے ہوئے مکمل ایمانداری سے نیک اعمال بجالانے چاہئیں۔

اللہ تعالیٰ آپ کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بابرکت الفاظ اور نصائح پر توجہ دینے کی توفیق عطا فرمائے، اور وہ آپ کے جلسہ کو بہترین طور پر کامیاب فرمائے اور آپ سب کو بیعت کی ذمہ داریاں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آپ ہمیشہ نظام خلافت سے وفادار رہیں۔ اور اللہ تعالیٰ آپ کی زندگیوں میں حقیقی تبدیلی لاتے ہوئے آپ کو نیکی، تقویٰ اور اسلام اور انسانیت کی خدمت میں بڑھانے والا ہو۔ اللہ آپ سب پر فضل فرمائے۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل 3 جون 2019ء)

حرفِ آخر

گو یہ سال جماعت احمدیہ سیرالیون کی تاریخ کا نہایت اہم سال ہے لیکن آج کل کے وبائی حالات میں امسال جلسہ کا انعقاد ممکن نہیں ہوسکا۔ جلسہ سالانہ سیرالیون کا شمار گو ابھی 57 تک پہنچا ہے اور جماعت احمدیہ سیرالیون کو ایک صدی مکمل ہو گئی ہے۔ اس عرصہ میں پہلے جلسہ میں شامل ہونے والوں کی تعداد 900 تھی جو 2020ء کے جلسہ میں پہلے سے بڑھ کر24700 شاملین تک جا پہنچی ہے۔ 1949ء کے جلسہ کی کارروائی صرف ایک اخبار میں شائع ہوئی جبکہ حضرت مسیح موعودؑ کی تائید میں خدا تعالیٰ کی طرف سے عطا ہونے والا تبلیغ کا یہ ذریعہ ’’میڈیا‘‘ الیکٹرونک و پرنٹ اور ڈیجیٹل و سوشل ہر لحاظ سے عموما بھی اور خصوصا جلسہ کے ایام میں پیغام احمدیت کی حقیقت بتانے اور تبلیغ اسلام احمدیت میں مصروف ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ جلد یہ وبائی ایام دور فرمائے اور جلد جلسہ کی رونقیں بحال ہوں۔ اللھم آمین

(ذیشان محمود۔ مبلغ سیرالیون)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 اگست 2021