• 26 اپریل, 2024

تم صادقوں کے ساتھ رہو

جہاں اس آیت (یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ توبہ: 119۔ناقل) میں ایمان لانے والوں کو، تقویٰ کی راہوں پر چلنے والوں کو، یہ حکم ہے کہ تم صادقوں کے ساتھ رہو وہاں ہمیں یہ بھی حکم ہے جس کی و جہ سے ہمیں ایک فکر پیدا ہوتی ہے اور ہونی چاہئے کہ خود بھی صادق بنو۔ اس زمانے کے امام کی جماعت میں شامل ہو گئے ہو تو اپنے اندر بھی پاک تبدیلیاں پیدا کرو۔ خود بھی دوسروں کے لئے رہنمائی کا باعث بنو، ورنہ اللہ تعالیٰ کے وعدہ کے مطابق صادق تو پیدا ہوتے رہیں گے، لیکن یہ نہ ہو کہ ہم تعلیم سے دُور ہٹ کر گمراہی کے گڑھے میں گرتے چلے جائیں اور صادقین کی ایک اور جماعت آجائے جو لوگوں کی رہنمائی کرنے والی ہو۔ اللہ تعالیٰ نے تو دنیا کوہدایت پر قائم رکھنے کے لئے اپنے نیک بندوں کو بھیجتے رہنا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کے حضور جھکے رہیں۔ اس سے دعا مانگتے رہیں کہ ہمارا شمار ان لوگوں میں ہو جو صادقین کے ساتھ جڑنے والے، جڑے رہنے والے ہوں۔ امام الزمان کے ساتھ جڑے رہنے والے ہوں، اس کی تعلیمات سے فیضیاب ہونے والے ہوں اور اپنے اندر روحانی تبدیلی پیدا کرنے والے ہوں اور لوگوں کی رہنمائی کا باعث بھی بنیں۔ یہ نہ ہو کہ ہم دنیا کی طرف جھکتے ہی چلے جائیں اور آہستہ آہستہ دین سے اس قدر دور چلے جائیں کہ شیطان ہم پر حملہ آور ہو جائے۔ اور شیطان تو شروع میں بڑے سبز باغ دکھاتا ہے جب حملہ کرتا ہے اور بعد میں چھوڑ دیتا ہے۔ اس لئے ہمیشہ زندگی میں پھونک پھونک کر قدم مارنا چاہئے۔ ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے حضور جھکے رہنا چاہئے، اس سے دعائیں مانگتے رہنا چاہئے…

پس شیطان سے بچنے کیلئے جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا ہمیں اپنی اصلاح کی طرف توجہ دیتے رہنا چاہئے۔ اپنی روحانیت کو بڑھانے کی طرف توجہ دیتے رہنا چاہئے اور اس زمانے میں جو صحیح طریقے ہمیں دین کو سمجھنے کے لئے بتائے وہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہی بتائے ہیں۔

(خطبہ جمعہ 11 جون 2004ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 اگست 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ