تلخ ماضی
ہر انسان کی زندگی خوشیوں، غموں کہیں تلخیوں اور کہیں حادثات سے عبارت ہے۔ اکثر انسان اپنی زندگی کو ماضی کی تلخ یادوں کے ساتھ مقید کر لیتا ہے پھر تلخ باتوں اور تلخ رویوں کو یاد کر کے کڑھتے رہنا حال کے ساتھ ساتھ مستقبل کو بھی خراب کرنے کا باعث بنتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ صرف اور صرف تلخیوں سے حاصل ہونے والے سبق کو ہی یاد رکھا جائے۔ تا کہ انسان کی ذہنی و جسمانی نشوونما اور دینی و دنیاوی ترقی کا راستہ کھلا رہے۔
(مرسلہ: ثمرہ خالد۔ جرمنی)