کام صالح تھا نام طالع تھا
وہ خلافت کا عین تابع تھا
اِک توانا صبیح خادم تھا
گوہرِ پاک ابنِ ہاشم تھا
پی گیا جام وہ شہادت کا
راستہ چن لیا حلاوت کا
اسکو قادر سے خاص نسبت تھی
ابن حیدر سے اب ھوئی اس کی
اپنے پیاروں سے جا ملا ہے وہ
اب شہیدوں میں جا بسا ہے وہ
وہ ظفر یابِ زندگانی ہوا
نام یوں اسکا جاودانی ہوا
اس کی یادوں کو یوں سجائیں گے
اپنے سجدوں میں ہم بسائیں گے
تجھ پہ رحمت مدام ہو پیارے
تجھ کو میرا سلام ہو پیارے
(کلام مبارک احمد ظفر)