• 19 اپریل, 2024

جلسے میں شامل ہونے والوں کی اپنی سواریاں

آج ہم دیکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ترقی یافتہ ممالک میں بلکہ بعض ایسے ممالک بھی جہاں جماعتیں بڑھی ہیں جو جلسے منعقد ہوتے ہیں ان میں شامل ہونے والوں کی اپنی سواریوں اور کاروں کی تعداد ہی اتنی ہوتی ہے کہ انتظامیہ کو کارپارکنگ کے لئے جو انتظام کرنا پڑتا ہے وہ بھی ایک محنت طلب کام ہے اور خاص طور پر کرنا پڑتا ہے۔ آپ میں سے بہت سے ایسے ہوں گے جن کے آباؤ اجداد جلسے میں اپنے پر تنگی وارد کر کے اور تکلیف اٹھا کر جاتے ہوں گے۔ بعض حسرت اور خواہش رکھنے کے باوجود کہ ہر سال جلسے میں شامل ہوں لیکن ان کے لئے ممکن نہ ہو سکتا ہو گا۔ لیکن کبھی آپ میں سے کسی نے یہ بھی سوچا ہے کہ اتنی آسانیاں میسر آنے کے بعد، کشائش پیدا ہونے کے بعد جو آپ کو سفر کی سہولتیں اور توفیق ملتی ہے کیا یہ آپ کو اللہ تعالیٰ کا شکر گزار بنانے اور ایمان میں بڑھانے کا باعث بنی ہیں؟ کیا جو ایمان ہمارے بڑوں کا تھا اور جو تعلق خدا تعالیٰ سے ان کا تھا اس معیار پر ہم بھی پہنچے ہیں۔ بعض اس زمانے کے بزرگوں میں سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا زمانہ پانے کے باوجود، آپ کو ماننے کے باوجود، خواہش کے باوجود جیسا کہ میں نے کہا ہے مالی روکوں کی وجہ سے سفر کر کے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام تک نہ پہنچ سکے۔ لیکن آج جن ممالک کے جلسوں میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ایک غلام اور خلیفہ شامل ہوتا ہے اس میں شمولیت کے لئے لوگ دوسرے ممالک سے خرچ کر کے بھی پہنچ جاتے ہیں۔ میرے سامنے بھی کئی بیٹھے ہوئے ہیں بلکہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت جاننے کے لئے ایسے لوگ بھی دوسرے ممالک سے شامل ہونے کے لئے آ جاتے ہیں جو ابھی آپ پر ایمان نہیں لائے۔ پس یہ بات جہاں اس لحاظ سے خوش کن ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حالات بدل دئیے ہیں اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا پیغام دنیا میں بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے وہاں ان بزرگوں کی اولادوں کے لئے اپنے جائزے لینے کی طرف متوجہ ہونے کی بھی ضرورت ہے کہ ہم اپنے جائزے لیں کہ ہم اپنے تعلق باللہ، اپنے ایمان اور اللہ تعالیٰ کے حکم پر چلنے کی پابندی کرنے کے لحاظ سے کس مقام تک پہنچے ہیں۔ اگر ہمارے خاندانوں میں ہمارے بزرگوں کے نیکی کے معیار وں کے مقابلے میں تیزی سے تنزّل ہو رہا ہے تو ہماری حالت قابل فکر ہے۔ ہماری کشائش اور ہماری کُھل بے فائدہ ہے۔ ہم دنیا تو کما رہے ہیں لیکن ہمارا دین کا خانہ خالی ہو رہا ہے اور ایسے حالات میں پھر ایک وقت ایسا آتا ہے جب انسان دنیا کے دھندوں میں غرق ہو کر خدا تعالیٰ سے بالکل ہی تعلق ختم کر دیتا ہے اور یوں خدا تعالیٰ کی نظر سے گر کر شیطان کی جھولی میں جا گرتا ہے۔ پھر ایسے لوگوں کا جلسہ پر آنا صرف ایک رسم بن جاتا ہے۔ پس ہم میں سے ہر ایک کو یہ کوشش کرنی چاہئے کہ جلسے پر شمولیت ہمیں ہماری کمزوریوں کی طرف نشاندہی کرتے ہوئے ہمارے اندر انقلاب لانے والی ہو۔ ہمیں خدا تعالیٰ کا شکر گزار بنانے والی ہو۔ ہماری کشائش ہمیں اللہ تعالیٰ کے فضلوں کا وارث بنانے والی ہو۔ ہم ہمیشہ یہ دعا اور کوشش کرتے رہنے والے ہوں کہ ہم یا ہماری نسلیں کبھی خدا تعالیٰ کے غضب کا موردنہ بنیں۔ ہم اپنے بزرگوں کی خواہشات اور دعاؤں کا وارث بننے والے ہوں۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کے فضل سے جو جماعت کو وسعت مل رہی ہے۔ جماعت دنیا کے کونے کونے میں پھیل رہی ہے، اللہ تعالیٰ جو لوگوں کے دلوں کو کھول کر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت میں شامل ہونے کی شمال سے بھی، جنوب سے بھی، مشرق سے اور مغرب سے بھی لوگوں کو توفیق دے رہا ہے، جو لوگ جماعت میں اپنے ایمانوں میں جلاء پیدا کرنے کے لئے شامل ہو رہے ہیں، اپنے تعلق باللہ کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں وہ اس جلسہ میں شامل ہونے کے مقصد کو پورا کرنے والے بھی بنیں۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ کرے کہ ان کے دل کھلیں مزید کھلتے چلے جائیں۔ اس بات پر نظر رکھیں جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جلسے کے انعقاد کے مقاصد کے لئے بیان فرمائی ہے۔ یعنی خدا تعالیٰ سے تعلق اور اپنی زندگیوں کو اس کے حکم کے مطابق ڈھالنا۔ اپنے بھائیوں کے حقوق کی ادائیگی کی طرف توجہ اور اللہ تعالیٰ کے پیغام کو دنیا میں پھیلانے کے لئے کوشش۔ یہ تمام باتیں اپنی حالتوں کو اللہ تعالیٰ کے احکام کے مطابق ڈھالنے اور ایک قربانی کا مطالبہ کرتی ہیں۔ پس یہ جلسہ نہ کوئی دنیاوی میلہ ہے نہ دنیاوی مقاصد حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ یہاں آنے والوں کو ایک تو ذکر الٰہی کی طرف توجہ دیتے رہنا چاہئے کہ یہ اللہ تعالیٰ سے تعلق بڑھانے اور اس کے فضلوں کو حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے۔ اور دوسرے یہ ہر وقت ذہن میں رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم ان نیکیوں کو حاصل کرنے اور اپنانے والے بنیں اور پھر انہیں مستقل اپنی زندگیوں کا حصہ بنانے والے بنیں جن کا خدا تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔

(خطبہ جمعہ 5؍ جون 2015ء بحوالہ خطبات مسرور جلد13 صفحہ342۔343)

پچھلا پڑھیں

تاریخ جلسہ ہائے سالانہ جماعت احمدیہ عالمگیر (حصہ دوم)

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 اکتوبر 2021