• 25 اپریل, 2024

امام جماعت احمدیہ کے خطاب پر آسٹریلین لوگوں کے تاثرات

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
اسی طرح وہاں کا آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن کا ایک مشہور چینل اے بی سی ہے۔ سرکاری چینل ہے۔ اُس کے ایک جرنلسٹ نے اپنے تأثرات کا اظہار کیا کہ امام جماعت کا خطاب انتہائی نَپا تلا اور متوازن اور منصفانہ تھا اور حقیقت پر مبنی تھا اور اس خطاب نے ہمارے ذہنوں کو کھول دیا ہے۔

پھر ایک مہمان خاتون Adrienne Green نے کہاکہ مَیں بہت فخر محسوس کر رہی ہوں کہ آج میں نے ایک شاندار تقریب میں شمولیت کی اور میں بہت متأثر ہوں جو انہوں نے دنیا میں امن کے قیام کے بارے میں بات کی ہے۔ میں آج برملا یہ بات کہتی ہوں کہ مجھے آپ کے اقدار سے بہت محبت ہے اور میں خواہش کرتی ہوں کہ میرے ملک آسٹریلیا کے لوگ ان اقدار کو زیادہ مضبوطی کے ساتھ اپنائیں اور میں چاہتی ہوں کہ آپ ضرور اپنا پیغام لوگوں تک پہنچائیں۔ ہمیں اس کی ضرورت ہے اور یہ باتیں کہتے ہوئے موصوفہ کے آنسو نکل رہے تھے۔

ایک کونسلر Knox City کے تھے وہ اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہیں کہ امام جماعت کے خطاب سے ایک بات واضح ہو گئی ہے کہ آپ اس بات کا پرچار کرتے ہیں جو حقیقت میں آپ کا مذہب ہے، یعنی امن و سلامتی کا مذہب۔ امام جماعت نے بالکل درست فرمایا کہ امن کے ذریعہ مسائل کا حل ہی درحقیقت امن کا قیام ہے۔ اس ملک آسٹریلیا کی تاریخ دو سو سال پرانی ہے۔ یعنی Aboriginals جو اس زمین کے اصل مالک ہیں اُن کے علاوہ باہر سے آنے والے افراد تو دو سو سال قبل ہی یہاں آئے۔ آج ایک مذہبی لیڈر کو اتنا خوبصورت اور عظیم الشان پیغام دیتے دیکھ کر ایسا لگا کہ آسٹریلیا میں تازہ ہوا کا ایک جھونکا آیا ہے۔ کہتے ہیں کہ میں نے یہی بات اپنی بیوی سے کہی تھی کہ جماعت احمدیہ کے افراد کے دلوں کی پُرخلوص محبت اُن کے چہروں اور جذبات سے جھلکتی ہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ یہ احمدیہ کمیونٹی اور زیادہ باہر نکلے اور بہت سے لوگوں کو اپنا امن اور محبت کا پیغام پہنچا دے۔

پس اب آسٹریلیا کے احمدیوں کا کام ہے کہ اس کو لے کر آگے بڑھیں۔ ایک پاکستانی مسلمان بھی وہاں تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ اس پروگرام کا جو وقار تھا میں نے کسی اور تقریب میں کبھی نہیں دیکھا۔

صومالیہ کے کونسل جنرل بھی موجود تھے۔ کہتے ہیں میں نے ایک ایک لفظ آپ کا انہماک سے سنا اور بڑا اثر ہوا۔

وہاں کویت کے ایک غالب جابر صاحب تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ عرب سپرنگ کے بارے میں تجزیے سے بہت متاثر ہوا ہوں اور یہ خطاب جو آپ نے کیا اس میں کافی نڈر لگے لیکن جو کچھ بھی آپ نے کہا وہ بالکل سچائی پر مبنی تھا۔ میرا یہ خیال نہیں تھا کہ تجزیہ اس قدر مکمل اور واضح ہو گا۔

یہاں تو بے شمار لوگ تھے، جیسا کہ میں نے بتایا 220 کے قریب لوگ تھے، ہر ایک نے اپنے تأثرات دئیے، چند ایک کا مَیں نے ذکر کیا ہے اور اس کے بعد پھر جو ملاقات بھی ہوئی تو مَیں نے یہاں کے لوگوں میں دیکھا ہے کہ انتہائی اخلاص سے ملنے والے تھے۔ صرف ظاہری اخلاق دکھانے والے نہیں بلکہ لگ رہا تھا کہ اُن پر باتوں کا اثر بھی ہے اور جن باتوں کا انہوں نے اثر لیا ہے اُس کا پھر انہوں نے علاوہ ان تأثرات کے مجھ سے ملتے ہوئے بڑا اظہار کیا۔

(خطبہ جمعہ 15؍نومبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

نمایاں پوزیشنز لینے والے طلبہ و طالبات جلسہ سالانہ برطانیہ 2022ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 اکتوبر 2022