جماعت کى انتظامىہ کو بھى کوشش کرنى چاہئے کہ تمام کمزوروں اور نئے آنے والوں کو بھى مالى قربانى کى اہمىت سے آگاہ کرے، ان پہ واضح کرے کہ کىا اہمىت ہے۔ اللہ تعالىٰ کے حکموں سے ان کو آگاہى کرائے۔ آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم کے اس بارے مىں جو ارشادات ہىں ان سے لوگوں کوآگاہ کرىں۔ اگر نہىں کرتے تو پھر مىرے نزدىک انتظامىہ بھى ذمہ دار ہے کہ وہ ان لوگوں کو نىکىوں اور اللہ تعالىٰ کى رضا کے حصول سے محروم کر رہے ہىں۔ جىسا کہ مىں نے کہا اس جہاد سے پھر نفس کے جہاد کى بھى عادت پڑے گى، اپنى تربىت کى طرف بھى توجہ پىدا ہو گى، عبادتوں کى بھى عادت پڑے گى۔
اىک رواىت مىں آتا ہے حضرت جابر بن عبداللہ بىان کرتے ہىں کہ آنحضور صلى اللہ علىہ وسلم نے اىک بارنماز عىد پڑھائى آپ کھڑے ہوئے اور نماز کا آغاز کىا اور پھر لوگوں سے خطاب کىا۔ جب فارغ ہو گئے تو آپ منبر سے اترے اور عورتوں مىں تشرىف لے گئے اور انہىں نصىحت فرمائى۔ آپ اس وقت حضرت بلال ؓ کے ہاتھ کا سہارا لئے ہوئے تھے اور حضرت بلالؓ نے کپڑا پھىلاىا ہوا تھا جس مىں عورتىں صدقات ڈالتى جا رہى تھىں۔
(بخارى کتاب العىدىن باب موعظۃ الامام النساء ىوم العىد حدىث نمبر978)
تو ىہ تھىں اس زمانے کى عورتوں کى مثالىں۔ اس زمانے مىں بھى، حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام کے زمانے مىں بھى اىسى عورتىں ہىں جو بے درىغ خرچ کرتى ہىں۔ حضرت مصلح موعود نے بھى کئى مثالىں دى ہىں۔ خلافت ثالثہ مىں بھى کئى مثالىں ہىں۔ خلافت رابعہ مىں بھى کئى مثالىں ملتى ہىں۔ اب بھى کئى عورتىں ہىں جو قربانىوں مىں بڑھ چڑھ کر حصہ لىتى ہىں، اپنے زىور اتار کر دے دىتى ہىں۔ تو جب تک عورتوں مىں مالى قربانى کا احساس برقرار رہے گا اس وقت تک ان شاء اللہ تعالىٰ قربانى کرنے والى نسلىں بھى جماعت احمدىہ مىں پىدا ہوتى رہىں گى۔
(خطبہ جمعہ 6 جنورى 2006)