• 20 جولائی, 2025

سورۃ النور اور الفرقان کا تعارف (از حضرت خلیفۃ المسیح الرابع)

سورۃ النور اور الفرقان کا تعارف
از حضرت مرزا طاہر احمد خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ

سورۃالنور

ىہ مدنى سورت ہے اور ىہ ہجرت کے پانچوىں سال نازل ہوئى۔ بسم اللہ سمىت اس کى پىنسٹھ آىات ہىں۔

اس سے پہلى سورت المومنون کے شروع مىں مومنوں کى علامات مىں فروج کى حفاظت کا خصوصىت سے ذکر فرماىا گىا ہے اور سورۃ النور کا مضمون بھى بنىادى طور پر اسى مضمون سے تعلق رکھتا ہے اور زانى مرد اور زانى عورت کى سزا کا ذکر ہے اور اس بات کا ذکر ہے کہ گندے لوگ گندے ساتھىوں ہى سے راہ رکھا کرتے ہىں اور مومن اس بات کا سختى سے خىال رکھتے ہىں کہ ان کو پاکىزہ ساتھى عطا ہوں۔ اس ضمن مىں ىہ بھى تاکىد فرما دى گئى کہ وہ بد بخت جو پاکدامن عورتوں پر الزام لگاتے ہىں وہ اس کى بہت بڑى سزا پائىں گے۔ اسى سورت مىں حضرت عائشہ صدىقہ رضى اللہ عنہا جو انتہائى پاکدامن تھىں ان پر بعض بد بختوں کے الزام کا ذکر ملتا ہے اور اس کى سزا کا بھى۔

اس کے بعد پاکبازى کى زندگى اختىار کرنے والوں کو وہ نصائح کى گئى ہىں جن پر عملدرآمد سے ان کو اللہ تعالىٰ مزىد پاکىزگى عطا فرمائے گا۔ان مىں سے اىک ىہ بھى ہے کہ جب گھروں مىں داخل ہو تو اس سے پہلے سلام کر لىا کرو تاکہ اہلِ خانہ کو غفلت کى حالت مىں اس طرح نہ پاؤ جس سے تمہارے خىالات بھٹک جائىں۔

اور اس کى دوسرى پىش بندى ىہ بتائى گئى کہ مومن مرد بھى اور مومن عورتىں بھى دونوں غصِ بصر سے کام لىا کرىں اور نظروں کو آوارہ بھٹکنے نہ دىا کرىں۔

 اس تمام ذکر کے بعد آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم کو اللہ تعالىٰ کے نُور کے اىک عظىم الشان مظہر کے طور پر پىش فرماىا ہے جس کى بنىادى صفات ىہ ہىں کہ وہ نہ مشرقى ہے نہ مغربى بلکہ وہ شرق اور غرب کو برابر اپنے نور سے منور کرے گا اور اىسے چراغ کى طرح ہے جو اور بہت سے چراغوں کو روشن کرے گا۔ اس کے ساتھ صحابہ کرام ؓ کے گھروں کا تذکرہ ہے کہ کس طرح ان گھروں مىں بھى حضرت محمد رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم نے چراغ روشن فرما دىئے۔

اس کے بعد کفار کى مثال دو طرح سے دى ہے۔ اىک تو ىہ کہ وہ دنىا کى لذتوں کى پىروى مىں اپنى پىاس بجھانے کى جو کوشش کرتے ہىں بالآخر وہ حسرتوں مىں تبدىل ہو جاتى ہے جىسے بىابان مىں کوئى پىاسا سراب کو پانى سمجھتا ہے لىکن جب وہ وہاں پہنچتا ہے تو اِس کے سوا اُس کا کوئى انجام نہىں ہوتا کہ اللہ تعالىٰ اس کو نفس کے اس دھوکے کى سزا دے۔ اسى طرح نور کے مقابل پر ان پر اس طرح تہ بہ تہ تارىکىاں مسلط ہوتى ہىں جىسے گہرے سمندر مىں جبکہ آسمان پر گہرے بادل چھائے ہوئے ہوں اىک غرق ہونے والا تہ بہ تہ اندھىروں ڈوب رہا ہوتا ہے اور اس قدر تارىکى ہوتى ہے کہ اپنے ہاتھ کو دىکھنے کى بھى طاقت نہىں رکھتا۔

آىت نمبر52مىں فرماىا کہ سچے مومنوں کى تعرىف ىہ ہے کہ جب وہ اللہ اور اس کے رسول کى طرف بلائے جاتے ہىں تو اس دعوت پر بلا تأمل لبىک کہتے ہىں۔ ىہاں قَدْ اَفْلَحَ الْمُوْمِنُوْنَ مىں مذکور فلاح کا بھى ذکر فرما دىا گىا ہے کہ ىہى وہ لوگ ہىں جو فلاح پانے والے ہىں۔

اسى سورت مىں آىت ِ استخلاف بھى ہے جو اس مضمون کو پىش فرماتى ہے کہ جس طرح گزشتہ انبىاء کے بعد اللہ تعالىٰ نے ان کے خلفاء مقرر فرمائے تھے اسى طرح حضرت محمد رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم کے بعد آپ کے خلفاء اللہ کے اذن سے ہى مقرر ہوں گے،خواہ بظاہر کسى انسانى انتخاب کے ذرىعہ ہى ہوں اور ان کى اىک علامت ىہ ہو گى کہ خطرات اور فساد کے دوران جب کہ قوم سمجھ رہى ہوگى کہ دشمن ان پر غالب آرہا ہے ہم اُن کے خطرات کو پھر اَمن مىں تبدىل کر دىں گے۔

مومنوں کى کامل اطاعت کا جو بار بار ذکر فرماىا گىا ہے اس اطاعت کى اىک نشانى ىہ ہے کہ وہ حضرت رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم کى صرف اطاعت ہى نہىں کرتے بلکہ آپ کا بے انتہا ادب کرتے ہىں ىہاں تک کہ جب کسى اجتماعى امر مىں غور و فکر کے لئے اکٹھے ہو ں تو ہر گز رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم کى اجازت کے بغىر مجلس سے باہر نہىں جاتے اور جاہلوں کو آداب سکھاتے ہوئے ىہ فرماىا گىا کہ جس طرح اىک دوسرے کو آوازىں دىا کرتے ہو حضرت محمد رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم کو اس طرح آوازىں دے کر نہ بلاىا کرو۔

اس سورت کى آخرى آىت مىں اللہ تعالىٰ فرماتا ہے کہ تم جو بھى دعوىٰ کرو وہ مخلصانہ بھى ہو سکتا ہے اور منافقانہ بھى۔ اللہ ہى بہتر جانتا ہے کہ تم کس حال پر ہو۔

(قرآن کرىم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلىفۃ المسىح الرابعؒ، صفحہ593-594)

سورۃ الفرقان

ىہ سورت مکى دور کے آخر مىں نازل ہوئى اور بسم اللہ سمىت اس کى اٹھہتر آىات ہىں۔

اس سورت کے آغاز مىں ىہ ذکر ہے کہ اللہ تعالىٰ نے حضرت محمد رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم کو وہ فرقان ىعنى عظىم کسوٹى عطا فرمائى ہے جو سچے اور جھوٹے کے درمىان بہت نماىاں فرق دکھاتى ہے۔ ىہ وہى کسوٹى ہے جس کا بار بار سورۃ النور مىں ذکر گزر چکا ہے۔ اب اس سورت مىں اس کى مزىد مثالىں پىش کى جائىں گى۔

اىک تو ىہ کہ آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم صرف اپنے ارد گرد موجود لوگوں ہى مىں نماىاں فرق کرنے کى صلاحىت نہىں رکھتے تھے بلکہ تمام جہانوں کے سچوں اور جھوٹوں کو پرکھنے کے لئے بھى آپ ؐ کو اىک عظىم فرقان،قرآن کى صورت مىں عطا ہوئى ہے۔

دشمن آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم پر آپ ؐ کے حىرت انگىز معجزات کے جواب مىں سچى رسالت کى ىہ من گھڑت کسوٹى پىش کرتے تھے کہ اس رسول کو کىا ہو گىا ہے کہ کھانا کھاتا ہے اور بازاروں مىں بھى پھرتا ہے۔ اس کے ساتھ کوئى فرشتہ کىوں نہ اتارا گىا تاکہ اس کے ساتھ مل کر وہ بھى ڈراتا۔ اسى طرح انہوں نے اىک ىہ پىمانہ بنا رکھا تھا کہ رسول پر آسمان سے کو ئى ظاہرى خزانہ اُترنا چاہئے تھا۔ حالانکہ رسول پر اس کى تعلىم کا لا متناہى خزانہ اُترا کرتا ہے نہ کہ کوئى ظاہرى خزانہ۔

اسى طرح ان کے نزدىک رسول کے پاس عظىم الشان باغات ہونے چاہئىں جن مىں سے وہ بغىر کسى محنت کے جتنا چاہے کھاتا پھرے۔ اللہ تعالىٰ اس کا جواب ىہ دىتا ہے کہ ہم نے جو تىرے لئے جنت کے باغات مقدر کر رکھے ہىں ان کا ىہ جاہل تصور بھى نہىں کر سکتے اور ان باغات مىں وہ روحانى محل بھى ہوں گے جو تىرے ہى لئے بنائے گئے ہىں۔

اسى طرح کفار کے دعوىٰ کے ردّ مىں ىہ بھى فرماىا گىا کہ اس سے پہلے جتنے بھى رسول گزرے ہىں ان مىں کوئى اىک بھى دکھاؤ جو انسانوں کى طرح گلىوں مىں چلتے پھرتے نہ ہوں۔ اگر نہىں دکھا سکتے تو ىہ کلىتًہ رسالت ہى کاانکار ہے کہ گوىا خدا کسى کو رسول بنا ہى نہىں سکتا۔ اور جہاں تک ان کفار پر نزولِ ملائکہ کا تعلق ہے تو اُن دشمنوں پر ضرور فرشتے نازل ہوں گے مگر ان کى ہلاکت کا پىغام لے کر اور اىسے عذاب کى خبر دىتے ہوئے جس سے پھر کوئى نجات نہىں۔

اىک ىہ اعتراض بھى اٹھاىا گىا کہ قرآن کرىم اکٹھا کىوں نازل نہىں کىا گىا ؟ حقىقت ىہ ہے کہ قرآن کرىم اکٹھا نہ نازل کئے جانے مىں بہت سى حکمتىں پوشىدہ ہىں۔ اىک تو ىہ ہے کہ اُس زمانہ کے گرد و پىش کا تقاضا ىہ تھا کہ جوں جوں اُن کى بىمارىاں ظاہر ہوتى چلى جائىں اُن کے مطابق قرآنِ کرىم کى اىسى آىات کا نزول ہو جو اُس مضمون سے تعلق رکھتى ہوں۔ دوسرے ہر گھڑى نئے نشانوں کے ذرىعہ رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم کے دل کو گہرى استقامت عطا ہو اور اىک نہىں بلکہ لا متناہى نشانات تمام عرصۂ نزول ِ قرآن کے دوران آپ دىکھتے چلے جائىں۔ پھر ىہ بھى کہ تىٔس سالہ عرصہ مىں پھىلا ہوا قرآن کرىم اگر رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم نے خود بناىا ہوتا تو اس مىں آىات کى اىسى ترتىل اور ترتىب نہ ہوتى۔ جو لکھنا پڑھنا بھى نہ جانتا ہو اس کى تىٔس سال کے زمانہ پر کىسے نظر پڑ سکتى ہے۔

اور پھر حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ و السلام نے اس حکمت کى طرف بھى توجہ دلائى ہے کہ اس پورے تىٔس سال کے عرصہ مىں آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم کو انتہائى خطرناک حالات کا سامنا رہا۔ بڑے بڑے ہولناک حالات مىں صحابہؓ سے آگے بڑھ کر عىن خطرات کے درمىان دشمن سے نبرد آزما رہے۔ زہر کے ذرىعہ بھى آپؐ کو ہلاک کرنے کى کوشش کى گئى۔ لىکن جب تک پورى شرىعت مکمل نہ ہوئى اللہ تعالىٰ نے آپ کو نہ اٹھاىا۔ پس قرآنِ کرىم کا رفتہ رفتہ نازل ہونا اىک انتہائى عظىم الشان معجزہ ہے۔

اسى طرح عِبَادُ الرَّحۡمٰنِ کى علامات بىان فرماتے ہوئے سورت کے آخر پر ىہ ذکر فرماىا ہے کہ جس طرح آسمان پر بارہ برج ہىں اسى طرح تىرے بعد بارہ مجددىن تىرے دىن کے دفاع کے لئے پىدا ہوں گے۔ اور پھر تىرے نور سے کامل روشنى پانے والا چودھوىں کا چاند بھى آئے گا۔

اسى رکوع مىں عِبَادُ الرَّحۡمٰنِ کى صفات مىں سے ان کى مىانہ روى، ان کا عجز، ان کا قىام و سجود مىں زندگى بسر کرنا مذکور ہے جس کے نتىجہ مىں ہى ان کو تمام فضىلتىں عطا ہوتى ہىں۔ اور اس سورت کى آخرى آىت ىہ بتاتى ہے کہ وہ کىوں سجود و قىام مىں دعائىں کرتے ہوئے زندگى بسر کرتے ہىں، اس لئے کہ دعا کے بغىر اللہ تعالىٰ سے زندگى پانے کا کوئى وسىلہ نہىں اور جو اس کو جھٹلا دىں اور اللہ سے قطع تعلق کر لىں ان کو ان گنت قسم کى ہولناک بىمارىاں لا حق ہو جائىں گى جو اُن کا پىچھا نہىں چھوڑىں گى۔

(قرآن کرىم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلىفۃ المسىح الرابعؒ، صفحہ611-612)

(عائشہ چوہدری۔جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 نومبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ