• 3 مئی, 2024

حضرت مستری جان محمد ؓ آف بھڈیار

تعارف صحابہ کرام حضرت مسیح موعودؑ
حضرت مستری جان محمد ؓ آف بھڈیار

حضرت مسترى جان محمد رضى اللہ عنہ آف بھڈىار 1898ء مىں حضرت مسىح موعود علىہ السلام کے ہاتھ پر بىعت کرکے سلسلہ عالىہ احمدىہ مىں داخل ہوئے۔ اس وقت ان کى عمر اندازاً دس سال تھى۔ آپ کے والد کا نام حاجى گلاب دىن تھا۔ىہ معلوم نہىں ہوسکا کہ آىا حضرت جان محمد ؓکے والد بھى احمدى تھے ىا نہىں۔ آپ موصى تھے اور وصىت نمبر 2984 تھا۔ آپ کى وفات 29ستمبر 1972ء کو باغبان پورہ لاہور مىں ہوئى اور بہشتى مقبرہ ربوہ مىں ان کى تدفىن ہوئى۔

مسترى جان محمد رضى اللہ عنہ خاکسار ڈاکٹر محمود احمد ناگى کے نانا تھے۔ انہوں نے اپنى پہلى بىوى کى وفات کے کچھ دىر بعد مىرى نانى محترمہ فاطمہ بى بى سے دوسرى شادى کى جو اس وقت بىوہ ہوگئى تھىں۔ مکرم جان محمد کى اولاد مىں اىک لڑکا ہے جس کا نام دىن محمد ہے۔ وہ نصف صدى سے لنڈن مىں مقىم ہىں۔ انہوں نے مسجد فضل اور بىت الفتوح مىں جماعت احمدىہ لنڈن کى بہت خدمت کى۔ اپنا گھر جماعت کودے دىا ہوا ہے جہاں اىک عرصہ سے باقاعدہ نماز ہوتى ہے اور حلقہ کے اجلاسات ہوتے ہىں۔ مىرى نانى فاطمہ بى بى کى اولاد مىں اىک لڑکا مکرم عبدالحمىد اور تىن لڑکىاں تھىں۔ ان لڑکىوں مىں اىک مىرى والدہ محترمہ فردوس بىگم بھى تھىں۔ ىہ سارے وجود اب وفات پاچکے ہىں۔خاکسار کےوالد اور والدہ دونوں موصى تھے اور بہشتى مقبرہ ربوہ مىں دفن ہىں۔

حضرت مسترى جان محمد رضى اللہ عنہ نہاىت شفىق اور ہمدرد انسان تھے۔ سلسلہ عالىہ احمدىہ کے ساتھ محبت کوٹ کوٹ کر بھرى ہوئى تھى۔ ان کا تعلق اىک غرىب گھرانے سے تھا۔ مشکل سے گزارہ ہوتا تھا۔ اپنے بىٹے کو مالى وسائل کى کمى کے باوجود اىم اے اىل اىل بى تک تعلىم دلوائى۔ گھر مىں بجلى تک نہىں تھى۔ ماموں محترم دىن محمد رات کے وقت لالٹىن کى روشنى مىں پڑھتے۔

 مسترى جان محمدرضى اللہ عنہ بڑھى کا کام کرتے تھے اور روزگار کے لئے صبح سوىرے سائىکل پر گھر سے نکل جاتے تھے۔ عام طور پر مغرب کے وقت گھر لوٹ آتے تھے۔ بہت محنت اور لگن سے کام کرتے تھے۔ خاکسار نے انہىں کام کرتے ہوئے دىکھا ہوا ہے۔نماز کے وقت سب کام چھوڑ چھاڑکر نماز ادا کرتے۔ جوانى سے تہجد کے پابند تھے۔ ہمارے گھر رہنے کے لئے آتے تو تہجد کے وقت اُونچى آواز سے دعائىں مانگتے۔ ان کى آہ و زارى سے گھر والے جاگ جاتے۔ دعا مانگتے وقت اُن پررقّت طارى ہو جاتى اور ىوں محسوس ہوتا کہ ہنڈىا چولھے پر اُبل رہى ہے۔ وہ دعا اتنى عاجزى سے کرتے کہ آسمان کے کنگرے ہل جاتے اور خداتعالىٰ سے دعا قبول کروا کر ہى دم لىتے۔ہمارے خاندان کے احباب ان کو دعا کے لئے کہتے تھے اور وہ ان کے لئے دعائىں کرتے بھى تھے۔اىک دن مىں ان کے پاس بىٹھا ہوا تھا کہ اىک نوجوان رشتہ دارنے ان کو دعا کا کہا۔ انہوں نے اس سے پوچھا کہ تم نمازىں پڑھتے ہو۔ اس نے کہا ’’نہىں۔‘‘ وہ سختى سے بولے چلے جاؤ مىں تمہارے لئے دعا نہىں کر سکتا۔ جو خود اپنے لئے دعا نہىں کرتا، اس کى مرادىں خدا تعالىٰ کے حضور پورى نہىں ہوتىں۔ پہلے اپنے آپ کو نمازى بناؤ پھر دعا کروں گا۔ مىں ىہ دعا تو کروں گا کہ خدا تعالىٰ تمہىں نمازى بنا دے۔ اگر مىرے سے دعا کروانى ہے تو مىرى شرط ہے کہ نمازىں پڑھا کرو۔ خدا تمہارى مرادىں ضرورپورى کرے گا۔

مسترى جان محمد رضى اللہ عنہ کو تبلىغ کا بہت شوق تھا۔اىک دفعہ انہوں نے مجھے بتاىا کہ جب انہوں نے بىعت کى تو وہ دوسرے احمدىوں کے ساتھ ملحقہ کئى گاؤں مىں تبلىغ کے لئے جاتے۔ عام طور پر لوگ انہىں گالىاں دىتے اور ڈنڈوں سے پٹائى کرتے جس سے سر اور جسم پر زخم ہو جاتے۔ اىک دفعہ اىسا ہوا کہ گاؤں والوں نے ان کى پٹائى نہ کى۔ واپس آکر کہا کہ آج توتبلىغ کا مزا نہىں آىا۔گاؤں والوں نے نہ تو گالىاں دىں اور نہ ہى ڈنڈے برسائے۔

حضرت مسترى جان محمد رضى اللہ عنہ کے سوداگرمل) مورّخ ’’لاہور تارىخ احمدىت‘‘ لکھتے ہىں:
محترم مسترى جان محمد رضى اللہ عنہ ابن حاجى گلاب دىن بھى موضع بھڈىار ضلع امرتسر کے باشندہ ہىں۔ آپ کى بىعت کا صحىح سن معلوم نہىں ہوسکا۔ اىسا معلوم ہوتا ہے کہ ان کى بىعت 1897ء کے بعد کى ہے۔ آپ اس وقت بفضلہٖ تعالىٰ باغبانپورہ لاہور مىں اپنے اکلوتے فرزند دىن محمد صاحب اىم اے اىل اىل بى کے ہاں قىام پزىر ہىں۔ اور آپ کى عمر 84۔85 سال ہے۔

آپؓ کو بھى متعدد بار سىدنا حضرت مسىح موعود علىہ السلام کى زندگى مىں قادىان جانے اور حضور کى زىارت اور ملاقات کا شرف حاصل ہے۔ نىز اٹارى اسٹىشن پربھى جماعت بھڈىار کے ساتھ حضور سے شرفِ مصافحہ اور ملاقات نصىب ہوئى۔

محترم مسترى جان محمدرضى اللہ عنہ نے بىان کىا کہ وہ بھڈىارضلع امرتسر سے اندازاً 1921ء مىں امرتسر چلے گئے تھے۔ 1944ء مىں مغلپورہ گنج مىں آکر آباد ہوگئے۔

(لاہور تارىخ احمدىت، مؤلف شىخ عبد القادر (سابق سوداگر مل)، کمپىوٹرائزڈ اىڈىشن، صفحہ278)

(تحریر و تحقیق، ڈاکٹر محمود احمد ناگی، کولمبس اوہایو، امریکہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 نومبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ