یہ حقیقت ہے کہ مسکرانا اور خوش رہنا بہت سی امراض کا علاج ہے۔ معدہ و امعاء قلب و دماغ، اعصاب، نفسیانی عوارض، اعصابی دباؤ و تناؤ، افسردگی، مایوسی، گھبراہٹ، بے چینی، پریشانی، موڈ کی خرابی غرضیکہ سب کا موثر علاج ہے۔ جو شخص خود خوش رہتا ہے ہنستا ہے دوسروں کو ہنساتا ہے وہ صرف اپنی ذات پر ہی نہیں پورے معاشرہ پر مثبت اثرات مترتب کرتا ہے۔ جس کی وجہ سے اس کا حلقہ احباب وسیع تر ہوتا چلا جاتا ہے ایک مقولہ ہے۔
Laugh And The World Will Laugh With You Weep And You Weep Alone.
یعنی۔ اگر تم ہنسو گے تو ساری دنیا تمہارے ساتھ ہنسے گی اگر رؤ گے تو اکیلے رؤ گے۔ خوشیاں سانجھی اور غم اپنے اپنے ایک شخص نہ صرف اپنے غم بھلاتا ہے بلکہ دوسروں کے غموں کا بھی ازالہ کرتا ہے۔ پھر یہ علاج ہے بھی مفت اس میں نہ ڈاکٹروں کی فیس نہ دواء کی بد ترگی نہ ٹیکے کا درد۔ ہم یہاں بعض داناؤں کے اقوال زریں ہنسنے مسکرانے اور خوش باش رہنے کے متعلق خلاصہ پیش کرتے ہیں۔
سچی مسکراہٹ اور دل کی گہرائیوں سے نکلا ہو قہقہ صحت پر اتنا اچھا اثر ڈالتا ہے اور نظام جسمانی کو اس قدر تقویت دیتا ہے کہ دواء کی بہت سی بوتلیں بھی نہیں دے سکتیں۔ ایک دانا کا قول ہے کہ اگر دل میں مسرت کا جوش ہو تو دواء کی طرح اثر کرتا ہے اسی خیال کو ایک اور ڈاکٹرنے اپنے الفاظ میں یوں ادا کیا ہے کہ شادمانی اور مسرت خدا کی دواؤں کا ایک سمندر ہے انسان کو چاہیے کہ اس میں خوب دل بھر کر نہائے۔ ہنسنے کے عمل کے دوران جسم کے عضلات (پھٹوں) کی اکڑاہٹ اور تناؤ دور ہو جاتا ہے تمام جسمانی بافتیں ڈھیلی پڑ جاتیں ہیں جس سے جسم کو اسی قسم کا آرام میسر آجاتا ہے۔ جیسا کہ نیند سے۔ اس کے برعکس غصے اور نفرت کے اظہار سے یا تیوری پر بل ڈالنے سے پٹھوں کا تناؤ بڑھ جاتا ہے جسم پر تھکان طاری ہو جاتی ہے۔ ہنسی و مسکراہٹ جسم کو آرام پہنچا کر اس کی قوت کا ر کو بڑھا دیتی ہے جبکہ غم و غصہ کے سبب اس قوت میں کمی آجاتی ہے خوشی اور مسرت میں کھایا جانے والا کھانا جلد اور بخوبی ہضم ہوتا ہے۔
ہنسنے اور خوش و خرم رہنے کی بدولت خون کی صفائی کا عمل بہتر رنگ میں انجام پاتا ہے اور آکسیجن کی خاصی مقدارخون میں پہنچ کر اسے ترو تازہ رکھتی ہے لوگ سانس کی ورزش صرف اس لئے کرتے ہیں کہ ان کے پھیپھڑوں میں بہت سی آکسیجن پہنچ سکے لیکن وہ نہیں جانتے کہ ہنسی ایک ایسی ورزش ہے کہ جو عام سانس کی ورزش کی نسبت سات گنا زیادہ آکسیجن پھیپھڑوں میں پہنچا دیتی ہے۔ ہنسنے سے صاف خون کی جسم میں گردش اچھی طرح ہو کر قوت مدافعت بڑھا تی ہے یوں عمر میں اضافہ ہوتا ہے۔ چہرے پر رونق اور خوبصورتی کو چار چاند لگ جاتے ہیں۔
ہنسنے سے پھیپھڑے تندرست و توانا رہتے ہیں کاربن ڈائی اکسائیڈ اچھی طرح خارج ہوتی ہے اور آکسیجن خوب بھرتی ہے۔ ہنسنے کے عمل سے تمام اعضاء پر مثبت اثر پڑتا ہے اور ان کی کارکردگی بہتر طریق سے انجام پاتی ہے جن لوگوں کو دل کی دھڑکن کا عارضہ ہو یا اور کوئی ایسی بیماری جس میں جسمانی ورزش مناسب نہ ہو اس میں بھی ہنسنے مسکرانے سے بھر پور فائدہ اٹھاسکتے ہیں جس کے نتیجہ میں جسم و جان پر خوشگوار اثر پڑے گا۔ مسکرانا اور خوش رہنا موجب ثواب ہے۔ ہمارے آقا و مولا حضرت محمدﷺ نے خندہ پیشانی سے ملنے کی تلقین فرمائی ہے۔
بلا شبہ خندہ روئی احکام اخلاق کا اہم جزو ہے
ہنسنا اور رونا لازم و ملزوم ہیں۔
مرزا غالب نے کیا خوب کہا:
نہ ہو مرنا تو جینے کا مزہ کیا
ہنسنے کا صحیح اور حقیقی لطف تب ہی آتا ہے جب انسان خدا کے حضور روئے ورنہ ہمہ وقت ہنسنے سے طبعیت بوجھل اور پریشان ہو جاتی ہے ہر چیز کی انتہا ٹھیک نہیں ہوتی میانہ روی ہمیشہ بہتر ہوتی ہے۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ خیرالاموراوسطھا خدا تعالیٰ قرآن حکیم میں فرماتا ہے کہ چاہئے کہ ہنسو کم اور روؤ زیادہ اس ارشاد پر بھی عمل بہت ضروری ہے۔
سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ایک ارشاد کا مفہوم یوں ہے اگر چالیس دن تک رونا نہ آئے تو سمجھو کہ دل سخت ہو گیا ہم یہاں آپ کے چند اشعار پیش کرتے ہیں کہ رونا کیا ہے اور اس کے اعلی مقاصد کیا ہونے چاہیں۔ آپؑ فرماتے ہیں۔
پیشہ ہے رونا ہمارا پیش رب ذوالمنن
یہ شجر آخر کبھی اس نہر سے لائیں گے بار
میرے آنسو اس غم دل سوز سے تھمتے نہیں
دیں کا گھر ویران ہے اور دنیا کے عالی منار
میں نے روتے روتے دامن کر دیا تر درد سے
اب تلک تم میں وہی خشکی رہی باحال زار
میں نے روتے روتے سجدہ گاہ بھی تر کردیا
پر نہیں ان خشک دل لوگوں کو خوف کرد گار
عاشقی کی ہے علامت گریہ دامان دشت
کیا مبارک آنکھ جو تیرے لئے ہو اشکبار
شکر للہ میری بھی آہیں نہیں خالی گئیں
کچھ بنیں طاعوں کی صورت کچھ زلازل کے بخار
اس تپش کو میری وہ جانے کہ رکھتاہے تپش
اس الم کو میرے وہ سمجھے کہ جسکا دلفگار
کون روتا ہے کہ جس سے آسمان بھی روپڑا
مہرو مہ کی آنکھ غم سے ہوگی تاریک و تار
اے خدا تیرے لیے ہر زرہ ہو میرا فدا
مجھ کو دکھلا دے بہاردیں کہ میں ہوں اشکبار
حضرت مسیح مو عود علیہ السلام کے پر معارف اشعار میں جس رونے اور گریہ زاری کا ذکر ہے اس کی کچھ تفصیل ضروری ہے۔
خدا کے حضور رونے کا طریق
بعض لوگ یہ شکایت کرتے ہیں کہ ہمیں رونا نہیں آتا اس کے لئے ہم یہاں ایک طریق بیان کرتے ہیں اس پر عمل کرنے سے ان شاءاللّٰہ جو رونا ضروری ہے وہ آئے گا۔ ایک الگ کمرہ یعنی تخلیہ میں بیٹھ جائیں کمرہ ہو تو اندر سے کواڑ بند کر لیں پہلے درود شریف پڑھیں پھر سورہ فاتحہ اور بعد میں نہایت تضرع سے حضرت محمدﷺ کے اوصاف واحسانات کو یاد کر کے آپﷺ پر درود بھیجیں اس دوران اگر رونا نہ بھی آئے تو مصنوعی طور پر یعنی تکلف سے رونے کی کوشش کریں ان شاء اللّٰہ رونا آئے گا اور یہ اعلیٰ طریق خدا کے فضل اور اس کے رحم کو جذب کرنے کا ذریعہ بن جائے گا۔ اس سے دعائیں بھی قبول ہو ں گی، یاد رکھیں کہ جہاں ہنسنا صحت کیلئے ضروری ہے وہاں خدا کے حضور رونا اور خدا سے لو لگانا بھی نہ صرف روحانی بلکہ جسمانی بیماریوں کے ازالہ کے لیے ضروری ہے رونے میں ہنسنے کی نسبت زیادہ لذت ہوتی ہے مگر اس لذت سے صرف وہی واقف ہیں جو اس کا تجربہ رکھتے ہیں بلاشبہ اگر دنیا ہی سب سے زیادہ لذت بخش کوئی شے ہے تو وہ یہی رونا ہے۔
سلیقہ نہیں تجھ کو رونے کا ورنہ
بڑے کام کا ہے یہ آنکھوں کا پانی
ہنسی میں اعتدال
بعض ایسے لوگ دیکھے گئے ہیں جو ہنسی میں اعتدال قائم نہیں رکھتے اور اچھی بھلی سنجیدہ بات کو بھی ہنسی اور مذاق کی نظر کر ڈالتے ہیں اپنے یا دوسروں کے مقام یا مرتبہ کا بھی خیال نہیں رکھتے حالانکہ کسی نے کیا خوب کہا ہے گر حفظ مراتب نہ کنی زندیقی۔ اس سے کئی قباحتیں بھی پید اہوتی ہیں۔ لیکن بعض ایسے بھی ہیں جو ہنسنے میں اپنی تمام توانائی صرف کر دیتے ہیں ایڑی چوٹی کا زور لگا دیتے ہیں گویا ایک بھونچال برپا کر دیتے ہیں، کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اس حسین فعل کی انجام دہی میں بخیل ہوئے ہیں۔ جب وہ ہنستے ہیں تو لگتا ہے کہ کوئی جبری ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں کبھی محسوس ہوتا ہے ہنس نہیں رو رہے ہیں ممکن ہے انہیں اپنے مبارک دانتوں کو نظر بد لگنے کے اندیشے سے وہ چھپا رہے ہیں۔
ہنسی اور تھکاوٹ
ایک عام تجربہ کیا ہے جو ہر شخص کر سکتا ہے۔ کہ خوش باش رہنے اور ہنسنے سے کثرت کار کے باوجود بھی تھکاوٹ نہیں ہو تی۔ میڈیکل کیمپس لگانے کے مواقع پر محدود وقت میں سینکڑوں مریض دیکھنے ہوتے ہیں جو بڑا اکتااور تھکا دینے والا کام ہے مگر خندہ روئی کے ساتھ پیش آنے اور کئی گھنٹے کی مسلسل محنت کے باوجود خدا کے فضل سے بالکل تاز ہ دم رہتے ہیں جیسے کوئی کام ہی نہیں کیا۔ اس طرح اعصاب پر دباؤ نہیں پڑتا اور نہ ہی تھکاوٹ ہوتی ہے تمام شعبہ ہائے زندگی کے لوگ اسے اپنا سکتے ہیں بالخصوص معالج پیشہ احباب کو اس طریق پر ضرور توجہ دینی چاہیے اس میں نہ صرف معالج کا فائدہ ہے بلکہ مریضوں پر بھی نہایت خوشگوار اثر پڑتا ہے۔
ہنسی اور جھوٹ
بعض لوگ ہنسنے ہنسانے کے لئے جھوٹ سے کام لیتے ہیں اور اگر کہا جائے تو کہتے ہیں یہ کون سا جھوٹ ہے یہ تو مذاق ہے اسی بارہ میں حضرت رسول مقبولﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص دوسروں کو ہنسانے کے لئے جھوٹ بولتا ہے اس کے لئے ہلاکت ہے۔ ہلاکت ہے۔ ہلاکت ہے۔ اس کی ان گنت صورتیں اور مثالیں ہیں مگر غالباً بد ترین مثال جو نجانے کتنی ہلاکت خیزیوں اور نقصانات کا باعث بن چکی ہے اور آئے دن بنتی رہتی ہے وہ ہے۔
فرسٹ اپریل فول FIRST APRIL FOOL: اس دن (جھوٹ بول کر)کہا جاتا ہے کہ تمہارے فلاں عزیز کو حادثہ پیش آگیا ہے، یا فلاں کو ہارٹ اٹیک ہو گیا ہے، یا سنگین کیس میں گرفتا ر کر لیا گیا ہے وغیرہ وغیرہ۔
اس کے نتیجہ میں خطرناک حادثات و واقعات پیش آچکے ہیں یہ ایک نہایت جاہلانہ ہلاکت آفرین جھوٹ ہے جسے روکنے کے لیے اہم اقدامات کی ضرورت ہے۔
ہنسی اور نظام ہضم
ہنسنے اور خوش رہنے سے نظام ہضم نہایت خوبی سے انجام پاتا ہے جو سفو فات ہاضم، اور چورنوں سے کہیں زیادہ موثر اور بے ضرر ہے پریشان رہنے اور کڑھنے سے نظام ہضم بری طرح متاثر ہوتا ہے۔
بعض طبائع کا رونے کی طرف میلان ہوتا ہے اور وہ بیماری میں داخل ہوتا ہے اس سلسلہ میں ہم بعض ادویات تحریر کر رہے ہیں۔ بسبب بیماری ایسے لوگوں کے لیے ہنسنا یا مسکرانا محال ہوتا ہے جو علاج کے بعد بالکل نارمل ہو جاتے ہیں۔
روئے: پلساٹیلا۔ نیٹرم میور۔ سلفر۔ رسٹاکس۔ سیپیا۔ کاسٹیکم۔ اگنیشیا۔ لائیکوپوڈیم۔
اپنی بیماری کے متعلق بتاتے وقت رونے لگے: پلساٹیلا۔ سیپیا
روئے جب اس کی دل جوئی کی جائے تو زیادہ رونے لگے: نیٹرم میور۔ سیپیا۔ سلیشیا
خوشی سے رو پڑے: کافیا۔ پلاٹینا
غیر ارادی طور پر روئے: پلسا ٹیلا۔ نیٹرم میور۔ رسٹاکس۔ اگنیشیا۔ سیپیا۔ پلاٹینا۔
روئے لیکن یہ جانے بغیر کہ کیوں روتا ہے: رسٹاکس
رونے کا رجحان ہو۔ بغیر کسی وجہ کے روئے: رسٹاکس
چلانے سے باز نہ رہ سکے۔ غمگین ہو: پلسا ٹیلا۔ ایپس۔ سلفر
غمگین کسی لمحے بھی رو پڑے: کلکیریا۔ لیکیسس۔ لیک کنا ئنم۔ کاسٹیکم۔ سم سی فیوگا۔ آرم میٹ۔
معمولی سے غم وفکر پر رو پڑے: کاسٹیکم
کھانسنے سے پہلے رو پڑے: بیلاڈونا۔ برائی اونیا، ہیپر سلفر
جب اسے دیکھا جائے تو رو پڑے: نیٹرم میور
روئے اور قہقہہ لگائے باری باری: مرک سال۔ نکس موشکاٹا
لوگوں سے ملتے وقت رو پڑے: آرم میٹ۔
شکریہ ادا کرنے پر رو پڑنے لگے: لائیکو پوڈیم
اونچی آواز سے روئے: لائیکو پوڈیم
بچہ روئے لیکن جب اسے اٹھا لیا جائے تو چپ کر جائے: کیمومیلا
بچہ روئے ہر وقت خصوصاًرات کے وقت: جلا پا۔ لیک کنائنم۔ نکس وامیکا۔ سورینم
خواب میں روئے اور آنسو بہائے: گلو نائین
خواب میں باتیں کرے یا رونے لگے: میگ میور
رونے کاوقت
گیارہ بجے رونے کا رجحان: سلفر
4بجے شام سے 8بجے تک رونے کا رجحان: لائیکوپوڈیم
رات کے وقت روئے: سائنا۔ نیٹرم میور
بچہ رات کے وقت روئے: جلاپا۔ لیک کنائنم۔ نیٹرم میور۔ نکس وامیکا۔ سورینم۔
ہنسی
ہنسنے سے تکلیف بڑھ جائے: فاسفورس۔ ڈروسرا
قہقہہ لگا کر ہنسے: کنابس انڈیکا
لگاتار ہنسے: کنابس انڈیکا
غم کی وجہ سے ہنسے: اگنیشیا۔ کنابس انڈیکا۔ سڑامونیم
غیر اختیاری طور پر ہنسے: اگنیشیا
اونچی آواز سے ہنسے: بیلا ڈونا
طنز آمیز ہنسی: بیلاڈونا
بے وقوفانہ ہنسی: ہائیو سائیمس
نیند کے دوران ہنسے: لائیکو پوڈیم
ہنسی کے دورے پڑیں: آرم میٹ۔ اگنیشیا
ہنسی سے کھانسی شروع ہو جائے: ارجنٹم میٹ، ڈوسرا، فاسفورس، سٹینم
ہنسی میں مزاج تبدیل ہوتا رہے، ایک لمحے ہنسے دوسرے لمحے چلائے: اگنیشیا، نکس موشکاٹا، کروکس
معمولی باتوں پر بہت زیادہ ہنسی آئے:کنابس انڈیکا، کروکس، ہائیوسائیمس، اگنیشیا، ماسکس، پلاٹینا، سٹرمونیم
ضروری نوٹ
اگر بعض علامات کے لیے بہت سی ادویات ہوں تو بیک وقت تمام ادویات مرکب کر کے 30 یا 200 طاقت میں استعمال کرائیں اگرچہ یہ طریق ہو میو پیتھی کی گہری فلاسفی کے بر خلاف ہے تاہم دنیا کے عالمی شہرت یافتہ ہو میو دواء ساز ادارے مریضوں کے وقت اور جلد بازی کو مد نظر رکھتے ہوئے اس اصول کو اپنائے ہوئے ہیں۔
(نذیر احمد مظہر۔ ڈاکٹر آلٹرنیٹیو میڈیسن۔ کینیڈا)