• 23 اپریل, 2024

متقی بننے کی فکر کرو (حضرت مسیح موعود علیہ السلام)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مزید فرماتے ہیں:

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں:
’’ہر قسم کے حسد، کینہ، بغض، غیبت اور کبر اور رعونت اور فسق وفجور کی ظاہری اور باطنی راہوں اور کسل اور غفلت سے بچو اور خوب یاد رکھو کہ انجام کا ر ہمیشہ متقیوں کا ہوتا ہے۔ جیسے اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے وَالْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ (الاعراف: 129) اس لیے متقی بننے کی فکر کرو۔‘‘

(ملفوظات جلد دوم صفحہ212 ایڈیشن 2003ء)

پس یہ ماحول جو جلسے کا ہمیں مل رہا ہے اس سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے ہم میں سے ہر ایک کو اپنی برائیوں پر نظر رکھتے ہوئے ہر قسم کی برائیوں سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے اور ہر قسم کی نیکیوں کو اختیار کرنے کی طرف بھرپور توجہ دینی چاہئے تا کہ ہم اُس انجام کو حاصل کرنے والے ہوں جو ہمیں کامیابی سے اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کرنے والا بنا دے۔ اور پھر اللہ تعالیٰ نے صرف انفرادی انجام پر ہی بس نہیں کی بلکہ افرادِ جماعت کی جتنی بڑی تعداد ایک کوشش کے ساتھ نیکیوں کو اختیار کرنے اور تقویٰ پر چلنے کی کوشش کرے گی من حیث الجماعت بھی جماعت پر اللہ تعالیٰ کے فضلوں کی بارش میں اضافہ ہو گا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل بڑھتے چلے جائیں گے۔ اور وہ وعدے جو خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے فرمائے ہیں اُنہیں اپنی زندگیوں میں ہم پورا ہوتا دیکھیں گے۔ یقینا یہ خدا تعالیٰ کا وعدہ ہے، حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے بھی یہ وعدہ ہے جیسا کہ اپنی سنت کے مطابق خدا تعالیٰ تمام انبیاء سے وعدہ فرماتا ہے کہ کَتَبَ اللّٰہُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِیْ (المجادلہ: 22) اللہ تعالیٰ نے یہ فیصلہ کر دیا ہے کہ میں اور میرے رسول غالب آئیں گے۔ پس غلبۂ احمدیت اور غلبۂ اسلام تو ہونا ہی ہے لیکن اگر ہم تقویٰ پر ترقی کرنے والے ہوئے تو ہم اپنی زندگیوں میں ان شاء اللہ تعالیٰ ان ترقیات اور غلبہ کو دیکھنے والے ہوں گے۔ یہ انجام جو جماعت کا مقدر ہے اس کی شان ان شاء اللہ ہم خود دیکھیں گے۔

پس اس شان کو دیکھنے کے لئے، اس غلبے کو دیکھنے کے لئے اپنے تقویٰ کو، تقویٰ کے معیار کو بلند تر کرتے چلے جانے کی کوشش ہر احمدی کو کرتے رہنا چاہئے۔

جماعتی ترقی اور انجام کے بارے میں اس حوالے سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ:
’’یہ بھی یاد رکھنے کے لائق ہے کہ حکم خواتیم پر ہے‘‘۔ یعنی جو انجام ہے۔ ’’خداتعالیٰ نے بھی یہی فرمایا ہے کہ اَلْعَاقِبَۃُلِلْمُتَّقِیْن (الاعراف: 129)‘‘۔ فرمایا کہ ’’سنت اللہ اسی طور پر جاری ہے کہ صادق لوگ اپنے انجام سے شناخت کئے جاتے ہیں‘‘۔ آپ فرماتے ہیں۔ ’’اوائل میں نبیوں پر ایسے سخت زلازل آئے کہ مدّتوں تک کوئی صورت کامیابی کی دکھلائی نہ دی اور پھر انجام کار نسیم نصرتِ الٰہی کا چلنا شروع ہوا‘‘۔ اپنی جماعت کی ترقی کے بارے میں آپ نے اس انجام اور الٰہی بشارتوں کا ذکر اس طرح فرمایا ہے، فرماتے ہیں: ’’مواعیدِ صادقہ حضرت احدیت سے بشارتیں پاتا ہوں‘‘۔ یعنی کہ مَیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے سچے وعدوں کی خوشخبریاں پا رہا ہوں۔ ’’تو میرا غم و درد بالکل دور ہو جاتا ہے اور اس بات پر تازہ ایمان آتا ہے۔‘‘

(مکتوبات احمد جلد دوم صفحہ62-63 مکتوب بنام حضرت حکیم مولوی نور الدین صاحبؓ شائع کردہ نظارت اشاعت)

یعنی جماعت کی ترقی کے انجام پر آپ کو خبریں اللہ تعالیٰ دیتا ہے تو فرماتے ہیں میرا ایمان تازہ ہوتا ہے۔ پھر آپ فرماتے ہیں: ’’مجھے تو خوشبو آتی ہے کہ آخر کار فتح ہماری ہے‘‘۔ (ان شاء اللّٰہ)

(البدر جلد1 نمبر3 مؤرخہ 14 نومبر 1902ء صفحہ20)

پس یہ ترقی اور فتح تو جماعت احمدیہ کا مقدر ہے۔ ہمیں اس ترقی کا حصہ بننے کے لئے اپنے تقویٰ کے معیار اونچے کرنے کی ضرورت ہے۔

(خطبہ جمعہ 06جولائی 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل کے حوالہ سے ایک تبصرہ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 دسمبر 2021