• 16 اپریل, 2024

مذہب سے بھی یہی منشاء ہوتا ہے کہ تسبیح کے دانوں کی طرح وحدت جمہوری کے ایک دھاگے میں سب پروئے جائیں۔

مذہب سے بھی یہی منشاء ہوتا ہے کہ تسبیح کے دانوں کی طرح وحدت جمہوری کے ایک دھاگے میں سب پروئے جائیں۔ (حضرت مسیح موعودؑ)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں: ’’نماز اصل میں دعا ہے۔ نماز کا ایک ایک لفظ جو بولتا ہے وہ نشانہ دعا کا ہوتا ہے۔ اگر نماز میں دل نہ لگے تو پھر عذاب کے لئے تیار رہے۔ کیونکہ جو شخص دعا نہیں کرتا وہ سوائے اس کے کہ ہلاکت کے نزدیک خود جاتا ہے اور کیا ہے۔ ایک حاکم ہے جو بار بار اس امر کی ندا کرتا ہے کہ میں دکھیاروں کا دکھ اٹھاتا ہوں مشکل والوں کی مشکل حل کرتا ہوں۔ میں بہت رحم کرتا ہوں۔ بیکسوں کی امداد کرتا ہوں۔ لیکن ایک شخص جو کہ مشکل میں مبتلا ہے اس کے پاس سے گزرتا ہے اور اس کی ندا کی پرواہ نہیں کرتا۔ نہ اپنی مشکل کا بیان کرکے طلب امداد کرتا ہے تو سوائے اس کے کہ وہ تباہ ہو اور کیا ہو گا۔ یہی حال خداتعالیٰ کا ہے کہ وہ تو ہر وقت انسان کو آرام دینے کے لئے تیار ہے بشرطیکہ کوئی اس سے درخواست کرے۔ قبولیتِ دعا کے لئے ضروری ہے کہ نافرمانی سے باز رہے اور دعا بڑے زور سے کرے۔ کیونکہ پتھر پر پتھر زور سے پڑتا ہے تب آگ پیدا ہوتی ہے‘‘۔

(ملفوظات جلد چہارم صفحہ 54جدید ایڈیشن- البدر، مورخہ یکم جولائی 1904ء صفحہ 6)

تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہاری مشکلیں دور کرنے کے لئے تمہیں پکار رہا ہے۔ اس کی آواز کو سنو، اس کی طرف جاؤ اور اپنی درخواستیں پیش کرو، اپنی ضروریات پوری کرو۔ لیکن یاد رکھو کہ درخواست بھی اس کی قبول ہو گی، دعا بھی اس کی قبول ہو گی، جو نافرمان نہ ہو۔ اس کے حکموں پر عمل کرنے والا ہو، ہر قسم کے حقوق کی ادائیگی کرنے والا ہو۔

پھر نماز باجماعت کی طرف توجہ دلاتے ہوئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ: ’’باجماعت نماز پڑھنا کسی شخص کے اکیلے نماز پڑھنے سے 25گنا زیادہ ثواب کا موجب ہے‘‘۔ مزید فرمایا ’’اور رات کے فرشتے اور دن کے فرشتے نماز فجر پر جمع ہوتے ہیں‘‘۔

(مسلم کتاب المساجد ومواضع الصلوٰۃ باب فضل صلاۃ الجماعۃ …)

پس جیسا کہ پہلے بھی ذکر ہو چکا ہے نماز باجماعت کی ادائیگی کی طرف بہت توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ یہاں اس ملک میں جماعت کے افراد مختلف جگہوں پہ پھیلے ہوئے ہیں اور اس جگہ پہ صرف مسجدہے اور یہاں بھی جماعت کی تعداد تھوڑی سی ہے۔ باقی جگہ مسجد نہیں ہے لیکن نماز سینٹرز ہیں، مشن ہاؤس ہیں، وہاں اکٹھے ہونا چاہئے۔ لیکن میری اطلاع کے مطابق اس طرف توجہ کم ہے باقاعدہ نمازوں پر لوگ نہیں آتے۔ مومن کو تو ہر وقت اپنے نامہ اعمال میں نیکیوں میں زیادہ ہونے کا سوچنا چاہئے۔ اس لئے کوشش کرکے نماز باجماعت کی طرف ہر احمدی توجہ دے کہ جتنا زیادہ سے زیادہ ثواب کما سکے کما لے اور صحیح مومن کہلا سکے۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ: ’’اللہ تعالیٰ کا یہ منشاء ہے کہ تمام انسانوں کو ایک نفس واحدہ کی طرح بناوے اس کا نام وحدت جمہوری ہے۔ جس سے بہت سے انسان بحالت مجموعی ایک انسان کے حکم میں سمجھا جاتا ہے۔ مذہب سے بھی یہی منشاء ہوتا ہے کہ تسبیح کے دانوں کی طرح وحدت جمہوری کے ایک دھاگے میں سب پروئے جائیں یہ نمازیں باجماعت جو کہ ادا کی جاتی ہیں وہ بھی اسی وحدت کے لئے ہیں تاکہ کل نمازیوں کا ایک وجود شمار کیا جاوے۔ اور آپس میں مل کر کھڑے ہونے کا حکم اس لئے ہے کہ جس کے پاس زیادہ نور ہے وہ دوسرے کمزور میں سرایت کرکے اسے قوت دیوے۔ حتیٰ کہ حج بھی اسی لئے ہے۔ اس وحدت جمہوری کو پیدا کرنے اور قائم رکھنے کی ابتداء اس طرح سے اللہ تعالیٰ نے کی ہے کہ اول یہ حکم دیا کہ ہر ایک محلہ والے پانچ وقت نمازوں کو باجماعت محلہ کی مسجد میں ادا کریں۔ تاکہ اخلاق کا تبادلہ آپس میں ہو۔ اور انوار مل ملا کر کمزوری کو دور کر دیں اور آپس میں تعارف ہو کر اُنس پیدا ہو جاوے۔ تعارف بہت عمدہ شے ہے کیونکہ اس سے انس بڑھتا ہے جو کہ وحدت کی بنیاد ہے۔ حتیٰ کہ تعارف والا دشمن ایک ناآشنا دوست سے بہت اچھا ہوتا ہے کیونکہ جب غیر ملک میں ملاقات ہو تو تعارف کی وجہ سے دلوں میں اُنس پیدا ہو جاتا ہے۔ وجہ اس کی یہ ہوتی ہے کہ کینہ والی زمین سے الگ ہونے کے باعث بغض جو کہ عارضی شے ہوتا ہے وہ تو دور ہو جاتا ہے اور صرف تعارف باقی رہ جاتا۔ پھر دوسرا حکم یہ ہے کہ جمعہ کے دن جامع مسجد میں جمع ہوں کیونکہ ایک شہر کے لوگوں کا ہر روز جمع ہونا تو مشکل ہے۔ اس لئے یہ تجویز کی کہ شہر کے سب لوگ ہفتہ میں ایک دفعہ مل کر تعارف اور وحدت پیدا کریں۔ آخر کبھی نہ کبھی تو سب ایک ہو جائیں گے‘‘۔

(ملفوظات جلد چہارم صفحہ 101`100 جدید ایڈیشن)

(خطبہ جمعہ 14؍ جنوری 2005ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 جنوری 2021

اگلا پڑھیں

آنحضورﷺ کا معجزہ