• 27 اپریل, 2024

ذکر سے بھر گئی ربوہ کی زمیں آج کی رات

ذکر سے بھر گئی ربوہ کی زمیں آج کی رات
اتر آیا ہے خداوند یہیں آج کی رات
شہر جنت کے ملا کرتے تھے طعنے جس کو
بن گیا واقعۃً خلدِ بریں آج کی رات
وا درِ گریہ، کشا دیدہ و دل، لب آزاد
کس مزے میں ہیں ترے خاک نشیں آج کی رات
کوچے کوچے میں بپا شور ’’مَتٰی نَصْرُ اللّٰہ‘‘
لاجرم نصرتِ باری ہے قریں، آج کی رات
جانے کس فکر میں غلطاں ہے مرا کافر گر
اِدھر اِک بار جو آنکلے کہیں آج کی رات
’’غیر مسلم‘‘ کسے کہتے ہیں ۔اُسے دکھلائے
ایک اک ساکن ربوہ کی جبیں، آج کی رات
’’کافر و ملحد و دجال‘‘ بلا سے ہوں مگر
تیرے عشاق کوئی ہیں تو ہمیں۔ آج کی رات
آنکھ اپنی ہی ترے عشق میں ٹپکاتی ہے
وہ لہو جس کا کوئی مول نہیں۔ آج کی رات
دیکھ اس درجہ غمِ ہجر میں روتے روتے
مر نہ جائیں ترے دیوانے کہیں۔ آج کی رات
جن پہ گزری ہے وہی جانتے ہیں ۔غیروں کو
کیسے بتلائیں کہ تھی کتنی حسیں آج کی رات
کاش اُتر آئیں یہ اُڑتے ہوئے سیمیں لمحات
کاش یوں ہو کہ ٹھہر جائے یہیں آج کی رات

(کلام طاہر ایڈیشن 2004 صفحہ11۔)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 جنوری 2021

اگلا پڑھیں

آنحضورﷺ کا معجزہ