• 27 اپریل, 2024

دل کے مریضوں کے لئے کم خوری سے علاج

کمخوری علاجوں کی ماں ہے، یہ صرف عام مریضوں کے لئے بلکہ بالخصوص مریضانِ قلب کے لئے بہت آزمودہ نسخہ ہے۔

٭ دن میں تھوڑا کھائیں اور تھوڑے وقفوں سے کھائیں۔تمام مریضان بالخصوص مریضانِ قلب کم خوری کو اپنا کر دیکھیں کہ ان کے لئے کس قدر سود مند ثابت ہوتی ہے۔

٭حدیث میں آتا ہے کہ انسان کو کمر سیدھی رکھنے کے لئے چند لقمے ہی کافی ہیں۔ لیکن اگر لازماً زیادہ ہی کھانا پڑے تو انسان کے معدے میں 1/3 کھانا 1/3 پانی اور تیسرا حصہ سانس لینے کیلئے خالی ہو۔

٭ ایک اور حدیث میں ہے اَلۡمعۡدہ بَیۡتُ الدَّاءِ یعنی معدہ بیماریوں کا گھر ہے ۔معدہ جسمِ انسانی میں حوض کی مانند ہے،جس میں سے نالیاں باقی جسم کو جاتی ہیں، اگر معدہ میں صحت بخش اشیاء ہوں گی تو تندرست اشیاء جائیں گی غیر صحت بخش اشیاء ہوں گی تو بیماریاں پیدا کریں گی۔

٭چاہئے کہ مریضانِ قلب جب تک بھوک خوب نہ چمکے کھانے کی طرف ہاتھ نہ بڑھائیں۔

٭ کھانا کھانے کے دوران اعصابی ہیجان کے باعث انسان محسوس کرتا ہے کہ اسے بہت بھوک ہے لیکن اگر وہ کھانے سے ہاتھ روک لے تو کھائی ہوئی مقدار تھوڑی دیر کے بعد معدے میں پھول کر معدے کوبھر دیتی ہے۔ نیز اعصابی ہیجان کے ختم ہونے سے تھوڑی دیر کے بعد بھوک کا احساس ازخود مٹ جاتا ہے۔

٭ مریضانِ قلب خلوئے معدہ کی صورت میں بہت بہتر محسوس کرتے ہیں۔ اس کے برعکس جب معدہ بھرا ہوا ہو تو اُن کو لاحق علاماتِ قلب میں خاصی شدت محسوس ہوتی ہے۔

٭ جس قدر ہوسکے کم خوری پر گزارہ کریں اس سے ان شاء اللہ ہر قسم کے قلبی عوارض میں خاصی تخفیف محسوس کریں گے۔

٭پُرخوری سے بچنے کیلئے جس قدر آپ کوبھوک ہے اس سے نصف کھانا دستر خوان پر رکھیں اور باقی کھانا دور ہٹا دیں اور اسی قدر کھانے کی مقدار پر قناعت کرنے کو معمول بنا لیں۔

٭ بفضلِ خدا انجائنا کے مریضوں کو جس قدر وہ کم خوری برداشت کرسکیں وجع القلب سے بچاتا ہے، صرف وجع القلب ہی نہیں جسمِ انسانی میں جس طرح کا بھی درد ہو کسی میں کم کسی میں بہت زیادہ افاقہ رہتا ہے۔

٭امراض عموماًدوقسم کے ہیں۔ قسمِ اوّل: امراضِ مع درد،قسمِ دوئم: امراضِ بلا درد، قسم اوّل میں وہ امراض شامل ہیں جن میں درد ہوتا ہے۔ مثلاً وجع الرأس (دردِ سر)، وجع العین (آنکھ کا درد) وجع الاذن (کان کا درد)، وجع الاسنان (دانتوں کا درد)، وجع الصدر(سینے کا درد)، وجع الفؤاد (معدے کا درد)، وجع الکبد (جگر کا درد)، وجع الظہر (کمر کا درد)، وجع المفاصل (جوڑوں کا درد)، وجع القلب(دل کا درد)۔

٭ تحقیق کےمطابق عربی زبان جو تمام زبانوں کی ماں ہے،امراض کے عربی ناموں کے سِہ حرفی مادہ میں اکثر اُن امراض کا شفا بخش علاج موجود ہوتا ہے۔جیسے وجعٌ سے جُوعٌ ہے، وجعٌ کا مطلب درد اور جُوعٌ کا مطلب بھوک ہے، جُوعٌ یعنی کسی بھی درد میں مبتلا مریض اگر جُوع’‘ یعنی خود کو مناسب حد تک بھوکا رکھے سچی بھوک پر کھائے اور بھوک باقی ہونے پر کھانے سے ہاتھ کھینچ لے تو اس سے ہر درد والے مرض میں بفضلِ خدا یقیناً افاقہ ہوتا ہے۔

٭یاد رہے فاقہ اور افاقہ کا عربی لغت میں مادہ ایک ہی ہے گویا فاقہ امراض سے افاقہ حاصل کرنے میں، طبّی فاقہ جو جُوعٌکی ایک قسم ہے نہ صرف امراض مع درد میں ایک مفید ومؤثر علاج ہے۔ بلکہ امراض بلادرد میں بھی اس کے فوائد شک وشُبہ سے بالاتر ہیں۔

٭ فاقہ ایک قدرتی، مفید، مستقل وبے ضرر علاج ہے اور اس پر دوام اختیار کرنا انسان کو نہ صرف امراض سے بچاتا ہے بلکہ مریضوں کو افاقہ بخشتا ہے۔

٭ فاقہ انبیاء، صلحاء ،بزگانِ امت وپیروانِ نیچرکا ہمیشہ معمول رہا ہے یہ علاجوں کا سرتاج ہے،فاقہ کی صورت انسان کسی قدر اذیت اٹھاتا ہے مگر اس کے نتیجہ میں بےشمارجسمانی وروحانی فوائد حاصل کرتا ہے، پس مریضانِ قلب کو اس قدرتی علاج سے ضرور استفادہ کرنا چاہئے۔

(ڈاکٹر نذیر احمد مظہر۔کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 3 فروری 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 فروری 2020