وَ قُلۡ رَّبِّ اَعُوۡذُ بِکَ مِنۡ ہَمَزٰتِ الشَّیٰطِیۡنِ ﴿۹۸﴾ وَ اَعُوۡذُ بِکَ رَبِّ اَنۡ یَّحۡضُرُوۡنِ ﴿۹۹﴾
(سورۃ المؤمنون :98۔99)
ترجمہ:اور تُو کہہ کہ اے میرے ربّ! مَیں شیطانوں کے وَسو َسوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔اور (اس بات سے) میں تیری پناہ مانگتا ہوں اے میرے ربّ! کہ وہ میرے قریب پھٹکیں۔
یہ شیطان کے وسوسوں سے بچنے کے لئے قرآنِ کریم میں مذکور جا مع دعا ہے۔
حضرت عمرو بن سعید ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ کریمﷺ ہمیں سوتے وقت پڑھنے کے لئے کچھ دعائیں سکھاتے تھے۔ ان میں یہ دعا (مندرجہ بالا) بھی شامل تھی۔
(للسیوطی)
ہمارےپیارے آقاسیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اس دعا کی تحریک کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بعثت سے لے کر اب تک ہمیشہ شیطانوں نے وسوسے ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ مسلم امت میں جن لوگوں کے پاس منبر تھا، جو لوگ بظاہر نام نہاد دین کے علمبردار سمجھے جاتے تھے ان لوگوں نے امت کو ورغلانے میں بڑا کردار ادا کیا ہے اور یہی لوگ ہیں جنہوں نے اس قسم کے وسوسے ڈال کر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے خلاف نفرتوں کی دیواریں کھڑی کی ہیں۔ اس لئے ان لوگوں کے وسوسوں سے جو شیطانوں کا رول ادا کر رہے ہیں ہمیشہ پناہ مانگنی چاہئے۔‘‘
(خطباتِ مسرور جلد4 صفحہ519۔520)
(مرسلہ:مریم رحمٰن)