• 26 اپریل, 2024

ایڈیٹر کے نام خط

الفضل اخبار اسم بامسمی ہے

محمد عمر تما پوری۔ کو آرڈینیٹر، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انڈیا لکھے ہیں کہ
مجریہ 14 دسمبر 2021ء میں واضح طور پر یہ اعلان ہوا ہے ’’ادارہ الفضل نے کچھ عرصے سے چھوٹی مگر سبق آموز بات‘‘ کے عنوان سے تربیتی و علمی معلومات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ جو قارئین کی محفل میں بہت پذیرائی حاصل کر رہا ہے۔ الحمد للہ علی ذلک۔

اس کا مقصد یہ تھا معاشرہ میں پائے جانے والے ایسے امور جو آپ کے مشاہدات میں روزانہ آتے ہیں اور ان کا اسلامی تعلیم سے دور دور کا تعلق نہیں ان کی نشاندہی کی جائے۔ مگر قارئین نے اس عنوان کے تحت قرآنی آیات، احادیث، اور ارشادات مسیح موعود علیہ السلام بھجوانے شروع کر دئیے۔جن کی طرف بعض قارئین نے توجہ دلائی کہ یہ چھوٹی بات کے زمرے میں نہیں آتیں اور وہ واقعتاً نہیں آتیں۔ لہٰذا قارئین کو اس طرف توجہ دلائی گئی کہ اپنے مشاہدات پر مشتمل اچھے امور یا کسی قوم کی اچھی باتیں بھجوائیں۔ قارئین کو اس بات کی طرف خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

۔۔۔۔۔۔ مخالفین و معاندینِ احمدیت بارہا یہ اعتراف کر چکے ہیں اور آج بھی کرتے آرہے ہیں کہ ہم احمدیہ جماعت کی دیگر باتوں کو تسلیم نہیں کرتے لیکن اس جماعت میں دو ایسی امتیازی خوبیاں ہیں جو کسی اور جماعت اور فرقہ میں نہیں پائی جاتیں اور اس سے انکار بھی نہیں کیا جا سکتا۔ ان میں سے ایک یہ کہ یہ ایک منظم جماعت ہے اور دوسرا اطاعت گزار اور فرمانبردار جماعت ہے۔ اپنے خلیفہِ وقت کی من و عن اطاعت کرتی ہے نہ صرف خلیفہِ وقت کی اطاعت بلکہ ان کے ماتحت جو نظام اور عملہ ہے اسکی بھی مکمل اطاعت کرتی ہے۔ یہ بہت بڑا اقرار اور اعتراف ہے۔ الفضیلۃ ما شھدت بہ الاعداء یہ حق پر مبنی شہادت ہے اس میں دو رائے نہیں ۔ اس لیے ہم میں سے ہر احمدی کو یہ امر پیشِ نظر رکھنا ضروری ہے۔ اور یہ دو ایسی امتیازی خصوصیات ہیں جو دنیا بھر کی کسی مذہبی اور سیاسی جماعتوں میں نہیں پائی جاتی۔ روز اول سے ہی جب سے احمدیہ جماعت کی بنیاد پڑی ہے ہر احمدی کی گھٹی میں پڑی ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام ایک جگہ پر فرماتے ہیں۔
’’مجاہدات کی اس قدر ضرورت نہیں جس قدر اطاعت کی ضرورت ہے۔‘‘

(تفسیر حضرت مسیح موعود، سورہ النساء ،جلد سوئم صفحہ318،319 جدید ایڈیشن)

پھر حضرت امیر المؤمنین ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’کسی بھی قوم یا جماعت کی ترقی کا معیار اور ترقی کی رفتار اس قوم یا جماعت کے معیارِاطاعت پر ہوتی ہے جب بھی اطاعت میں کمی آئےگی اور الٰہی جماعتوں کی نہ صرف ترقی کی رفتار میں کمی آئےگی اور الٰہی جماعتوں کی نہ صرف ترقی کی رفتار میں کمی آتی ہے بلکہ روحانیت کے معیار میں بھی کمی آتی ہے اس لیے خدا تعالیٰ نے قرآن کریم میں بے شمار دفعہ اطاعت کا مضمون کھولا ہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ 27 اگست 2004 بحوالہ الاسلام)

آپ نے بہت درست جائزہ لیا ہے اور صحیح نتیجہ اخذ کیا ہے ’’چھوٹی مگر سبق آموز بات قارئین کی محفل میں بہت پذیرائی حاصل کر رہی ہے‘‘ زمینی حقیقت تو یہ ہے کہ قارئین میں صرف احمدی دنیا نہیں ہے۔ احمدی دنیا سے کہیں زیادہ غیر احمدی دنیا اخبار الفضل میں دلچسپی لے رہی ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ الفضل کے بعض اداریے، اداریے نہیں ہوتے بلکہ جیتی جاگتی دنیا کی تصویر ہوتے ہیں۔ مسلسل روزانہ حالات حاضرہ اور عین وقت اور ماحول کے تقاضوں کو مدّنظر رکھ کر اداریے تحریر کرنا یقیناً جوئے شیر لانے سے کم نہیں ہے۔ بالخصوص یہ اداریہ ’’معاشرہ جب اپنی اقدار کھو بیٹھتا ہے‘‘ اس کو کس طرح عام پبلش کروں سمجھ میں نہیں آرہی۔

الفضل کوئی سیاسی اخبار نہیں ہے۔ خالص مذہبی،دینی اور روحانی اخبار ہے اور روئے زمین پر یہ واحد اخبار ہے جو سورج کی روشنی، بادلوں کی بارش اور ہواؤں کی طرح بلا مذہب و ملت ہر قوم کو حقیقی اسلام کی روشنی سے منور کر رہا ہے۔ دنیا کی نظر حقیقی اسلام سے متعارف ہونے کے لیے الفضل پر پڑتی ہے۔ یہ اخبار اسم بامسمّٰی ہے۔ فضل نہیں الفضل ہے۔ عربی لغت کے اعتبار سے الف ۔لام کا لفظ خاص کے لیے آتا ہے۔ قارئین پر خاص فضل کی شعائیں پڑتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کی ساری ٹیم کو بھی جزائے خیر دے۔ کان اللہ معکم۔

خاکسار، احقر العبد بھی آپ سب کی دعاؤں کی طالب ہے۔

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 فروری 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ