• 27 اپریل, 2024

بین المذاہب سمپوزیم

لجنہ اماء اللہ ٹورانٹو ویسٹ ریجن کینیڈا کے تحت ایک آن لائن بین المذاہب سمپوزیم موٴرخہ 12 فروری 2022ء بعنوان ’’معاشرتی امن کے قیام میں مذہب کا کردار‘‘ منعقد ہوا۔

جس میں پانچ مذاہب (عیسائیت، یہودیت، ہندومت، سکھ ازم اور اسلام) کے سپیکرز نے حصہ لیا اور اپنے اپنے مذاہب کی تعلیم کے مطابق اس پر روشنی ڈالی۔ پروگرام کے مہمانانِ گرامی درج ذیل شخصیات تھیں۔

یا را ساکس۔ ممبر آف پارلیمنٹ
نندی پالمر۔ TDSB سپرانٹنڈنٹ
ماریہ پالرمو۔ TDSB پرنسپل ایمری کولیجیٹ

پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن کریم سورۃ نحل کی آیت 19 سے ہوا۔ بعد ازاں ایک ویڈیو کے ذریعہ جماعت احمدیہ کا تعارف پیش کیا گیا۔ جس میں یہ بتایا گیا کہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام نے 1889ء میں جماعت احمدیہ کی بنیاد رکھی۔آج کل جماعت کے پانچویں خلیفہ حضرت مرزا مسرور احمد ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسندِ خلافت پر متمکن ہیں جو کہ جماعت کے روحانی پیشوا حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؑ کے پڑ پوتے ہیں۔ جماعت احمدیہ میں بین المذاہب مباحثات کا آغاز حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کے دَور سے ہی ہو گیا تھا۔ آپ نے اپنی آمد کے دو مقاصد بیا ن فرمائے ہیں۔

  1. انسان کو اپنے خالق کے قریب کرنا
  2. حقوق العباد کی ادائیگی

سمپوزیم کی پہلی سپیکر محترمہ اینجلا ڈی کیرو نے سپموزیم کے انعقاد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے عیسائیت کا نقطہ نظر پیش کیا انہوں نے کہا کہ امن ایک منزل نہیں بلکہ جہد مسلسل کا نام ہے جس کے حصول کے لئے بین المذہبی مکالمہ بہت ضروری ہے۔ امن ایک اندرونی انسانی کیفیت ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ دنیا مسائل سے پاک ہو گئی ہے بلکہ اُن مسائل کو حل کرنے والا ایک خدا موجود ہے۔ دوسری سپیکر ہندو مت کی نمائندہ ڈاکٹر نویتا داس کندو نے بتا یا کہ وہ دوسری مرتبہ اس سمپوزیم میں شرکت کر رہی ہیں انہوں نے اپنی مذہبی کتا ب کا تعارف کرواتے ہوئے بتایا کہ اس میں امن قائم کرتے ہوئے جنّت کی تعلیم دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نفس اور اَنَا کی نفی،بے غرضی، محبت اور خدا پر یقین رکھنے سے امن قائم ہو سکتا ہے۔ اس کے بعد ملیحہ ستار صاحبہ نے اسلام احمدیت کا نقطہ نظر بیا ن کیا اور قرآن و حدیث سے اس پر روشنی ڈالی۔آپ نے قرآنی آیت اَلَا بِذِکۡرِ اللّٰہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ (کہ اللہ کے ذکر سے دل اطمینان پاتے ہیں) کا حوالہ دیا اور حقوق اللہ اور خاص طور پر حقوق العباد کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے جھوٹ، دھوکہ دہی، نفرت،حسد اور غیبت سے اجتناب کرنے اور صرف اللہ تعالیٰ کے لئے عفو و درگزر، عدل و انصاف اپنا نے کو ہی معاشرتی امن کی ضمانت قرار دیا۔

اگلی سپیکر پرم سدھو نے سکھ ازم کا نقطۂ نظر واضح کیا اور بتایا کہ ان کا مذہب مساوات کی تعلیم دیتا ہے دوسروں کے لئے اچھا کرنا اور اچھا چاہنا ہی امن کے قیام کا ذریعہ ہے۔ نیندی پالمر ہندو اور عیسائی گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں ان کے شوہر مسلمان ہیں انہوں نے کہا کہ باہمی تفرقات کو مٹا کر اور برداشت جیسی صفت اپنا کر امن قائم ہو سکتا ہے۔

یارا ساکس نے یہودیت کی رُو سے بیان کیا کہ الہامی کُتب کی تعلیم پر عمل پیرا ہو نے سے امن قائم ہو سکتا ہے انہوں نے اپنی الہامی کتب تورات اور طالمود کا بھی حوالہ دیا۔

آخر میں نیشنل صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ کینیڈا نے اختتامی کلمات سے سب حاضرین اور مہمانان کرام، سپیکرز کا شکریہ ادا کیا۔ آپ نے سورۃ نحل کی آیت نمبر 19 کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں حکم دیتا ہے کہ دوسروں کے ساتھ عدل و انصاف کا معاملہ کر و نیز احسان کا سلوک کرو اور اپنے قرابت داروں کی طرح پیش آؤ جیسے ماں اپنے بچوں سے بے لوث ہو کر پیش آتی ہے۔ اس طرح محبت سے پیش آؤ۔یہ تمام باتیں معاشرے میں امن کے قیام کا ذریعہ ہیں۔ آخر میں انہوں نے دُعا کروائی۔

اس پروگرام کی کامیابی ریجنل صدر صاحبہ اور ان کی ٹیم کی شبانہ روز محنت کا نتیجہ ہے۔

اس پروگرام کی کُل حاضری قریباً 500 ممبرات پر مشتمل رہی۔

(رپورٹ: ملیحہ ستّار۔ ریجنل کوآرڈنییٹر تبلیغ، ٹورانٹو، کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 اپریل 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ