اَللّٰهُمَّ ارْزُقْنِيْ حُبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يَّنْفَعُنِيْ حُبُّهٗ عِنْدَكَ اَللّٰهُمَّ مَا رَزَقْتَنِيْ مِمَّٓا أُحِبُّ فَاجْعَلْهُ قُوَّةً لِّيْ فِيْمَا تُحِبُّ اَللّٰهُمَّ وَمَا زَوَيْتَ عَنِّيْ مِمَّٓا أُحِبُّ فَاجْعَلْهُ فَرَاغًا لِّيْ فِيْمَا تُحِبُّ
(جامع ترمذی أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ حدیث: 3491)
ترجمہ: اے اللہ! تو مجھے اپنی محبت عطا کر، اور مجھے اس شخص کی بھی محبت عطاکر جس کی محبت مجھے تیرے دربار میں فائدہ دے۔اے اللہ!میری محبوب چیزیں جو تو مجھے عطا کرے ان کو اپنی محبوب چیزوں کی خاطر میرے لئے قوت کا ذریعہ بنا دے اور میری جو پیاری چیزیں تو مجھ سے علیحدہ کردے ان کے بدلے اپنی پسندیدہ چیزیں مجھے عطا فرما دے۔
یہ امام الانبیاء سید ومولیٰ پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کی محبتِ الٰہی کے حصول کی پیاری دعا ہے۔
حضرت اقدس مسیحِ موعودؑ فرماتے ہیں:
’’میری ہمدردی کے جوش کا اصل محرک یہ ہے کہ میں نے ایک سونے کی کان نکالی ہے۔ اور مجھے جواہرات کے معدن پر اطلاع ہوئی ہے اور مجھے خوش قسمتی سے ایک چمکتا ہوا اور بے بہا ہیرا اس کان سے ملا ہے اور اس کی اس قدر قدر و قیمت ہے کہ اگر میں اپنے ان تمام بنی نوع بھائیوں میں وہ قیمت تقسیم کروں تو سب کے سب اس شخص سے زیادہ دولتمند ہوجائینگے جس کے پاس آج دنیا میں سب سے بڑھ کر سونا اور چاندی ہے۔ وہ ہیرا کیا ہے؟سچا خدا۔ اور اس کو حاصل کرنا یہ ہے کہ اس کو پہچاننا۔ اور سچا ایمان اس پرلانا۔ اور سچی محبت کے ساتھ اس سے تعلق پیدا کرنا۔ اور سچی برکات اس سے پانا۔ پس اس قدر دولت پاکر سخت ظلم ہے کہ میں بنی نوع کو اس سے محروم رکھوں۔ اور وہ بھوکے مریں اور میں عیش کروں۔ یہ مجھ سے ہرگز نہیں ہوگا۔ میرا دل ان کے فقر وفاقہ کو دیکھ کر کباب ہوجاتا ہے۔ ان کی تاریکی اور تنگ گزرانی پر میری جان گھٹتی جاتی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ آسمانی مال سے ان کےگھر بھر جائیں۔ اور سچائی اور یقین کے جواہر ان کواتنے ملیں کہ ان کے دامنِ استعداد پُر ہوجائیں۔‘‘
(روحانی خزائن جلد21 صفحہ324)
تیرے کوچے میں کن راہوں سے آؤں
وہ خدمت کیا ہے جس سے تجھ کو پاؤں
محبت ہے کہ جس سے کھینچا جاؤں
خدائی ہے خودی جس سے جلاؤں
محبت چیز کیا کس کو بتاؤں
وفا کیا راز ہے کس کو سناؤں
میں اس آندھی کو اب کیونکر چھپاؤں
یہی بہتر ہے کہ خاک اپنی اڑاؤں
کہاں ہم اور کہاں دنیائے مادی
فَسُبْحَانَ الذِیْ اَخْزَی الْاَعَادِیْ
(مرسلہ:مریم رحمٰن)