• 16 مئی, 2024

ہر گھر سے تلاوت کی آواز آنی چاہئے

بچوں کو بھی قرآن کریم پڑھنے کی عادت ڈالیں اور خود بھی پڑھیں۔ ہر گھر سے تلاوت کی آواز آنی چاہئے۔ پھرترجمہ پڑھنے کی کوشش بھی کریں۔ اور سب ذیلی تنظیموں کو اس سلسلے میں کوشش کرنی چاہئے، خاص طور پر انصاراللہ کو کیونکہ میرے خیال میں خلافت ثالثہ کے دور میں ان کے ذمے یہ کام لگایا گیا تھا۔ اسی لئے ان کے ہاں ایک قیادت بھی اس کے لئے ہے جوتعلیم القرآن کہلاتی ہے۔ اگر انصار پوری توجہ دیں تو ہر گھر میں باقاعدہ قرآن کریم پڑھنے اور اس کو سمجھنے کی کلاسیں لگ سکتی ہیں۔ ایک روایت میں آتا ہے، حضرت ابو موسیٰؓ سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو مومن قرآن کریم پڑھتا ہے اور اس پر عمل کرتا ہے اس کی مثال ایک ایسے پھل کی طرح ہے جس کا مزہ بھی عمدہ اور خوشبو بھی عمدہ ہوتی ہے۔ اور وہ مومن جو قرآن نہیں پڑھتا مگر اس پر عمل کرتا ہے اس کی مثال اس کھجور کی طرح ہے کہ اس کا مزہ تو عمدہ ہے مگر اس کی خوشبو کوئی نہیں۔ اور ایسے منافق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے اس خوشبو دار پودے کی طرح ہے جس کی خوشبو تو عمدہ ہے مگر مزاکڑوا ہے۔ اور ایسے منافق کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا ایسے کڑوے پھل کی طرح ہے جس کا مزا بھی کڑوا ہے جس کی خوشبو بھی کڑوی ہے۔

(بخاری کتاب فضائل القرآن باب اثم من رأی بقراۃ القرآن او تأکل بہ، او فجر بہ)

اس حدیث سے قرآن کریم کی مزید وضاحت یہ ہوتی ہے کہ نہ صرف تلاوت ضروری ہے بلکہ اس کو سمجھ کر اس پر عمل کرنابھی ضروری ہے۔ جو قرآن کریم پڑھتے بھی ہیں اور اس پر غور بھی کرتے ہیں اور اس پر عمل بھی کرتے ہیں وہ ایسے خوشبودار پھل کی طرح ہیں جس کا مزا بھی اچھا ہے اور جس کی خوشبو بھی اچھی ہے۔ کیسی خوبصورت مثال ہے۔ کہ ایسا پھل جس کا مزا بھی اچھا ہے جب انسان کوئی مزیدار چیز کھاتا ہے تو پھر دوبارہ کھانے کی بھی خواہش ہوتی ہے۔ تو قرآن کریم کو جو اس طرح پڑھے گا کہ اس کو سمجھ آ رہی ہو گی اس کو سمجھنے سے ایک قسم کا مزا بھی آ رہا ہو گا اور جب اس پر عمل کر رہاہو گا تو اس کی خوشبو بھی ہر طرف پھیلا رہا ہو گا۔ اس کے احکام کی خوبصورتی ہر ایک کو ایسے شخص میں نظر آ رہی ہو گی۔

(خطبہ جمعہ 24؍ستمبر 2004ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ