• 9 مئی, 2024

سیدہ قیصرہ ظفر ہاشمی مرحومہ

سیدہ قیصرہ ظفر ہاشمی مرحومہ کی یاد میں

مکرمہ سیدہ قیصرہ ہاشمی صاحبہ حلقہ وحدت کالونی امارت علامہ اقبال ٹاون لاہور کی موٴرخہ 25 فروری 2022ء کو وفات ہوئی ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ آپ مکرم محمود احمد ہاشمی اسیر راہ مولیٰ کی والدہ ہیں۔

آنٹی ہاشمی مرحومہ سے تعارف اس وقت ہوا جب خاکسار کی فیملی حلقہ اقبال ٹاون لاہور منتقل ہوئی۔بیت التوحید کے قریب ساتھ ساتھ گھر تھے۔ ایک دو ملاقاتوں کے بعد آپ نے مجھے بیٹی کہا اور پھر اس تعلق کو آخر وقت تک نبھایا۔

مرحومہ بہت خوبیوں کی حامل شخصیت تھیں۔ آپ نے عرصہ چالیس سال سے زیادہ خدمت دین میں گذارا۔

آپ کا تعلق گاؤں سیداں والی ضلع سیالکوٹ سے ہے اور اکثریت خاندان شیعہ فرقہ سے تعلق رکھتی ہے۔ آپ کے دادا سید محمد علی بخاری ہائی اسکول کے ہیڈ ماسٹر تھے۔ جب حضرت مسیح موعود علیہ السلام سیالکوٹ تشریف لائے تو آپ نے اس وقت بیعت کی سعادت حاصل کی۔ سید محمد علی بخاری کے والد سید امیر علی نے انہیں گھر سے نکال دیا اور کہا کہ تم سید ہو کر مرزا (حضرت مسیح موعود علیہ السلام) کا کلمہ پڑھتے ہو۔ ان کی والدہ نے بہت دعائیں کیں کہ اگر یہ سچے ہیں تو ان کے والد کو کوئی نشان دکھا۔ تب سید امیر علی کو خواب میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نظر آئے اور فرمایا کہ میں وقت کا امام ہوں، انہوں نے پوچھا کہ آپ کی نشانی کیا ہے تو حضورؑ نے فرمایا جو میری بیعت میں سچے دل سے شامل ہوگا وہ طاعون سے نہیں مرے گا۔ اس کے بعد سید امیر علی صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کثرت سے الہام و کشوف ہوئے اور 634 مرتبہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی، بارہا خدا تعالیٰ نے انہیں بتایا کہ امام ہندی سچے ہیں سو انہوں نے قادیان جا کر بیعت کر لی اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے کثرت الہام اور کشوف کی بنا پر ملہم کا خطاب ملا اور 313 صحابہ میں 79 نمبر پر ہیں۔ (خاکسار کو یہ حالات مکرمہ قیصرہ ہاشمی صاحبہ نے بذات خود تحریر کروائے تھے)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام روحانی خزائن جلد نمبر 13، کتاب ’’ضرورۃ الامام‘‘ کے صفحہ 501 تحریر فرماتے ہیں کہ۔
’’۔۔۔میں سچ سچ کہتا ہوں کہ میری جماعت میں اس قسم کے ملہم اس قدر ہیں کہ بعض کے الہامات کی ایک کتاب بنتی ہے۔ سید امیر علی شاہ ہر ایک ہفتہ کے بعد الہامات کا ایک ورق بھیجتے ہیں۔‘‘

روحانی خزائن جلد نمبر13 کتاب البریّہ کے صفحہ351 پر سید امیر علی صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نام36 نمبر پر درج ہے۔

’’سید امیر علی شاہ ملازم پولیس سیالکوٹ۔‘‘

’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ میں بھی آپ کا نام صفحہ نمبر 327 پر 32 نمبر پر درج ہے۔

مکرمہ سیدہ قیصرہ ہاشمی صاحبہ نے لجنہ اماء اللہ کے مختلف شعبہ جات تربیت،رشتہ ناطہ، بطور جنرل سیکرٹری اور پھر صدر حلقہ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ آپ بیان کرتی ہیں کہ جب میں نے لجنہ اماء اللہ میں خدمت کا آغاز کیا تو خواب دیکھا کہ میرے میاں مکرم ظفر اقبال ہاشمی صاحب، آپ کے پاس ایک چمکتی چابی لائے ہیں کہ اسے سنبھالو یہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے گھر کی چابی ہے آپ نے وہ چابی پکڑ لی اور کچھ عرصہ بعد آپ صدر حلقہ اقبال ٹاوٴن منتخب ہوئیں۔ آپ تقریباً سات سال صدر رہیں اس کے بعد مختلف صدران کے ساتھ بطور جنرل سیکرٹری خدمت کی توفیق حاصل کی۔ بطور جنرل سیکرٹری آپ کی رپورٹ لجنہ کارگزاری نہایت بہترین ہوتی۔ آپ نے کئی کامیاب رشتے کرائے۔ آپ صوم صلوۃ کی پابند تھیں۔ آپ تقریباً ہر تحریک چندہ میں شامل ہوتیں اور اوّل وقت میں ادائیگی فرماتیں۔ جب بھی مکرمہ فوزیہ شمیم صاحبہ صدر لجنہ اماء اللہ ضلع لاہور کا تحریکات کے حوالے سے دورہ ہوتا تو آپ چندہ لکھوانے والوں کی اولین فہرست میں شامل ہوتیں۔ ہر تحریک میں شامل ہوتیں۔ آپ نے زیور کی بھی مالی قربانی کی اور جب کسی وجہ سے مکرمہ بی بی جان صدر لجنہ ضلع لاہور کے پروگرام میں شرکت سے رہ جاتیں تو اپنا وعدہ بھجواتیں۔ آپ وقت کی بہت پابند تھیں اجلاسات وقت پر بلکہ سب سے پہلے پہنچتیں، اسی طرح آپ کے ساتھ کافی مرتبہ شادیوں پر جانے کا موقع ملا تو جووقت کارڈ پر لکھا ہوتا اسی کے مطابق پہنچتیں۔ اور اکثر شادی والے گھر کے افراد سے بہت پہلے ہم پہنچ جاتے۔کافی عرصہ سے گھٹنوں کی تکلیف تھی لیکن اس کے باوجود جماعتی آواز پر لبیک کہنے والی ہستی تھیں۔ آپ کی خدمات ان ممبرات کے لئے روشن مثال ہے جو جماعت کے کاموں میں سستی کرتی ہیں۔

آپ ہر حال میں راضی بہ رضا رہنے والی ہستی تھیں۔ آپ نے اپنے بیٹے محمود ہاشمی کی اسیری کو بھی بہت صبر اور حوصلے سے برداشت کیا اور اکثر اس کے لئے دعا گو رہتیں اور سب کو دعا کا کہتیں۔

خاکسار سے آپ کا نہایت پیا ربھرا تعلق تھا۔ آپ نے مجھے بیٹی بنایا اور اس تعلق کو آخروقت تک نبھایا۔ آپ کے ساتھ حلقہ میں جانا، ممبرات سے ملنا، اجلاسات و پروگرام میں شمولیت،خوشی غمی میں اکٹھے جانا، آپ کو گھٹنوں کی تکلیف تھی، میں بعض اوقات آپ کو سہارا دیتی تو اس بات کا کئی مرتبہ ذ کر کرنا کہ شاذیہ کے ساتھ میں ہر جگہ بہت سکون و اطمینان کے ساتھ جاتی ہوں۔ عید پر بلکہ ہر موقع پر تحائف دینا، چوڑیوں کا تحفہ دینا، بلکہ میرے پاس آپ کی دی ہوئی اتنی چوڑیاں جمع ہو گئیں تو ایک مرتبہ میرا چھوٹا بیٹا کہنے لگا امی آپ لجنہ کی نمائش مینا بازار میں چوڑیوں کا سٹال لگا لیں۔ میں نے آنٹی کو بتایا تو بہت ہنسیں اور کہا کہ احمد کو کہو کہ یہ چوڑیاں میں نے اپنی بیٹی کو دی ہیں۔ آپ ایک زندہ دل ہنس مکھ خاتون تھیں۔ خود بھی چوڑیاں مہندی کا شوق رکھتیں اور سب کو بھی یہ تحائف دیتیں۔ ایک ماں کی طرح میرا خیال رکھتیں، میں منع کرتی تو کہتیں کہ تم میری بیٹی ہو، جب میں نہیں ہوں گی تو یاد کرو گی اور واقعی آج ان کی کمی بہت شدّت سے محسوس ہوتی ہے اور میں ایک دعاگو پُرشفقت وجود سے محروم ہو گئی ہوں جو مجھے اور میری فیملی کو ہمیشہ اپنے دعاوٴں کے حصار میں رکھتی تھیں۔

خاکسار کے امریکہ منتقل ہونے کے بعد بھی باقاعدگی سے فون کر کے حال پوچھنا۔ میری کوشش ہوتی کہ میں پہلے فون کروں لیکن ہمیشہ آنٹی مجھ سے سبقت لے جاتیں۔ اکثر مصباح اور الفضل میں وفات یافتہ کی یاد میں مضامین پڑھ کر کہتیں کہ کوئی میرے بارے میں بھی لکھے گا، اور میں اکثر انہیں مذاق میں کہتی کہ آپ فکر نہ کریں اگر میں زندہ ہوئی تو میں لکھوںگی۔ آج ان کے بارے میں لکھتے ہوئے شدت سے ان کی کمی محسوس ہوتی ہے۔آپ نہایت پیار کرنے والی شفیق، مہربان اور ہر دلعزیز شخصیت کی مالک تھیں۔ آپ نے ایک ماں کی طرح میرا خیال کیا اور اپنے اس کہے کو کہ تم میری بیٹی ہو کو آخر وقت تک نبھایا۔

اپنی وفات سےدو گھنٹہ پہلے مجھے فون کرکے میری اور میری فیملی کی خیریت دریافت کی اور ڈھیروں دعائیں دیں۔ آپ اپنے بیٹے مکرم محمود اقبال ہاشمی کی اسیری پر بہت غمزدہ تھیں۔ ہر ایک کو دعا کے لئےکہتیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمائے اور آپ کے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے اور آپ کے بیٹےمکرم محمود احمد ہاشمی صاحب اور تمام اسیران راہ مولیٰ کی جلد رہائی کے سامان فرمائے (آمین)۔

(شازیہ باسط خان۔ آسٹن، امریکہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ