• 25 اپریل, 2024

حضرت مسیح موعودؑ اور طب (قسط نمبر3)

حضرت مسیح موعودؑ اور طب
قسط نمبر3

سونے چاندی اور ریشم کا استعمال

عرض کی گئی کہ چاندی وغیرہ کے بٹن استعمال کئے جاویں؟ فرمایا کہ
3۔4 ماشہ تک تو حرج نہیں لیکن زیادہ کا استعمال منع ہے۔ اصل میں سونا چاندی عورتوں کی زینت کے لئے جائز رکھا ہے۔ ہاں علاج کے طور پر ان کا استعمال منع نہیں ۔ جیسے کسی شخص کو کوئی عارضہ ہو اور چاندی سونے کے برتن میں کھانا طبیب بتلاوے تو بطور علاج کے صحت تک وہ استعمال کر سکتا ہے۔

ایک شخص آنحضرت ﷺکے پاس آیا ۔ اسے جوئیں بہت پڑی ہوئی تھیں۔ آپؐ نے حکم دیا کہ تو ریشم کا کرتہ پہنا کر اس سے جوئیں نہیں پڑتیں۔ (ایسے ہی خارش والے کے لئے ریشم کا لباس مفید ہے۔)

(ملفوظات جلد ہفتم صفحہ121۔120)

دربارہ عورتوں کے امراض

عورتوں کے بعض امراض اس قسم کے ہوتے ہیں کہ ان کے علاج کے لئے کھلی ہوا کی ضرورت ہوتی ہے اس لئے بعض رؤساء میں جو اشد درجہ کا پردہ رائج ہے میں اس کے خلاف ہوں ۔بعض عورتوں کو بعض وقت کھلی ہوا میں پھرانا چاہئے۔ دیکھو حضرت عائشہ صدیقہؓ رفع حاجت کے لئے باہر جایا کرتی تھیں کیا پھر آجکل کے رؤساء کی عورتیں ان سے بڑھ کر ہیں؟

(ملفوظات جلد ہفتم صفحہ213)

دربارہ برف کی قلفیاں

اس کے بعد سردی کی شدت کا ذکر رہا کہ رات کو برف جم گئی اور اکثر لڑکوں نے اس سے قلفیاں بنا کر کھائیں جس سے اکثر بیمار ہو گئے ہیں۔ اس لئے آپ نے فرمایا کہ

اس کا استعمال اس موسم میں بہت مضر ہے۔

(ملفوظات جلد ہفتم صفحہ 296)

دربارہ کثرت پیشاب

آپ دودھ کثرت سے پئیں۔ وہ اس مرض میں بہت مفید ہے۔

(ملفوظات جلد ہفتم صفحہ 329)

طب ماتحت حکم خدا

طب اور معالجات کا تذکرہ تھا۔ فرمایا :

طب ماتحت حکم خدا

یہ سب ظنّی باتیں ہیں۔ علاج وہی ہے جو خدا تعالےٰ اندر ہی اندر کر دیتا ہے جو ڈاکٹر کہتا ہے کہ یہ علاج یقینی ہے وہ اپنے مرتبہ اور حیثیت سے آگے بڑھ کر قدم رکھتا ہے۔ بقراط نے لکھا ہے کہ میرے پاس ایک دفعہ ایک بیمار آیا۔ میں نے بعد دیکھنے حالات کے حکم لگایا کہ یہ ایک ہفتہ بعد مرجائے گا۔ تیس سال کے بعد میں نے اس کو زندہ پایا۔

بعض ادویہ کو بعض طبائع کے ساتھ مناسبت ہوتی ہے۔ اسی بیماری میں ایک کے واسطے ایک دوا مفید پڑتی ہے اور دوسرے کے واسطے ضرر رساں ہوتی ہے۔ جب بُرے دن ہوں تو مرض سمجھ میں نہیں آتا۔ اور اگر مرض سمجھ میں آجائے تو پھر علاج نہیں سُوجھتا۔اسی واسطے مسلمان جب ان علوم کے وارث ہوئے تو انہوں نے ہر امر میں ایک بات بڑھائی۔ نبض دیکھنے کے وقت سُبۡحٰنَکَ لَا عِلۡمَ لَنَاۤ اِلَّا مَا عَلَّمۡتَنَا کہنا شروع کیا اور نسخہ لکھنے کے وقت ھُوَ الشَّافِیْ لکھنا شروع کیا۔

(ملفوظات جلد ہفتم صفحہ383)

ذکردربارہ بیماریاں

کچھ بیماریوں کا ذکر تھا۔ فرمایا:
میرا مذہب بیماریوں کے دعا کے ذریعہ سے شفا کے متعلق ایسا ہے کہ جتنا میرے دل میں ہے اتنا میں ظاہر نہیں کرسکتا۔ طبیب ایک حد تک چل کر ٹھہر جاتا ہے اور مایوس ہو جاتا ہے مگر اس کے آگے خدا تعالےٰ دعا کے ذریعہ سے راہ کھول دیتا ہے۔

(ملفوظات جلد ہفتم صفحہ386)

دودھ اور بخار

اگر دودھ ہضم ہونے لگ جاوے تو بخار اس سے بھی ٹوٹ جاتا ہے۔

(ملفوظات جلد ہفتم صفحہ292)

ذیابیطس اور شہد

حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ
اس سے مجھے سخت تکلیف تھی۔ ڈاکٹروں نے اس میں شیرینی کو سخت مضر بتلایا ہے آج میں اس پر غور کر رہا تھا تو خیال آیا کہ بازار میں جو شکر وغیرہ ہوتی ہے اسے تو اکثر فاسق فاجر لوگ بناتے ہیں اگر اس سے ضرر ہوتا ہے تو تعجب کی بات نہیں۔ مگر عسل (شہد) تو خداتعالےٰ کی وحی سے تیار ہوا ہے۔ اس لئے اس کی خاصیّت دوسری شیرینیوں کی سی ہرگز نہ ہو گی۔ اگر یہ ان کی طرح ہوتا تو پھر سب شیرینی کی نسبت شفاءً للناس ملنا فرمایا جاتا۔ مگر اس میں صرف عسل ہی کو خاص کیا ہے۔ پس یہ خصوصیت اس کے نفع پر دلیل ہے اور چونکہ اس کی تیاری بذریعہ وحی کے ہے اس لئے مکھی جو پھولوں سے رس چُوستی ہو گی تو ضرور مفید اجزاء کو ہی لیتی ہوگی۔ اس خیال سے میں نے تھوڑے سے شہد میں کیوڑا ملا کر اسے پیا تو تھوڑی دیر کے بعد مجھے بہت فائدہ حاصل ہوا حتیٰ کہ میں نے چلنے پھرنے کے قابل اپنے آپ کو پایا اور پھر گھر کے آدمیوں کو لے کر باغ تک چلا گیا اور وہاں دس رکعت اشراق نماز ادا کیں۔

(ملفوظات جلد ہفتم صفحات249-248)

(ابوسعید)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 اگست 2021