یہ جلسہ ہے سالانہ یہ ایام مبارک
ہر صبح ہو پُر نور تو ہر شام مبارک
آغاز کیا اس کا مسیحائے زماں نے
جاری ہی رہے گا یہ بہر گام مبارک
یہ مہدئ دوراں کی دعاؤں کی بدولت
قدرت نے دیا ہم کو یہ انعام مبارک
گلشن کا یہ جلسہ نہیں ، ہے ایک چمن کا
وہ چاند مگر ہو گا لبِ بام مبارک
مسرور دل وجان کو کر دیتا ہے وہ مہ
آجاتا ہے جب ہونٹوں پہ وہ نام مبارک
وہ قافلہ سالار وہ دلبر جہاں آئے
ہے باعثِ صد عزت و اکرام مبارک
یہ اس کی ہی برکات کا ثمرہ ہے کہ ہر دن
ہو جا تا ہے ہر جلسہ میں ہر کام مبارک
اس جلسہ میں بٹتی ہے مئے زہد و ذکا ہی
اس میکدے کا ہوتا ہے ہر جام مبارک
یہ وقتِ سحر آج ہوئے ذہن میں موزوں
اِ ن شعروں کی آمد کا ہے ہنگام مبارک
پوچھے جو کوئی آپ سے یہ شعر ہیں کس کے
عابد ہے تخلص مرِا اور نام مبارک
(مبارک احمد عابد۔ امریکہ نزیل لندن)