• 17 مئی, 2024

اور جذبوں کو جگائیں شاعرانِ سلسلہ

ہم شگوفے، ہم ہیں کلیاں ہم ہیں آنِ سلسلہ
ہم کو سندر کر رہا ہے باغبانِ سلسلہ

قریہ قریہ خوشبوؤں کی پالکی میں بیٹھ کر
پھیلتی ہی جا رہی ہے داستانِ سلسلہ

خود وہ غارت ہو گیا، ٹکڑے فضا میں اڑ گئے
جو گرانا چاہتا تھا آشیانِ سلسلہ

کونپلیں ہیں، پھول کلیاں، تتلیاں ہیں چار سو
اے خزانؤ! آ کے دیکھو گلستانِ سلسلہ

’’اب اسی گلشن میں لوگو! راحت و آرام ہے‘‘
اک صدی سے کہہ رہے ہیں پاسبانِ سلسلہ

بادشاہوں کو جو دیکھا برکتیں لیتے ہوئے
ہاتھ ملتے جا رہے ہیں دشمنانِ سلسلہ

مشرقی و مغربی اقوام سے آئے ہوئے
بن رہے ہیں دل ہی دل میں عاشقانِ سلسلہ

بحر و بر سے، جنگلوں سے، پُر خطر راہوں سے بھی
اپنی منزل کو رواں ہے کاروانِ سلسلہ

یہ خدا کا فضل ہے جو ہر طرف ہے روشنی
چاند تاروں سے سجا ہے آسمانِ سلسلہ

روح کو گرما رہے ہیں احمدیت کے خطیب
اور جذبوں کو جگائیں شاعرانِ سلسلہ

(اطہر حفیظ فراؔز)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 اکتوبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ