• 25 اپریل, 2024

حقیقی ماٹو جس میں تمام نیکیاں جمع ہو جاتی ہیں

حقیقی ماٹو لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللّٰہ ہے جس میں تمام نیکیاں جمع ہو جاتی ہیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ، حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حوالہ پیش فرماتے ہیں:۔
صرف منہ سے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ کہنا مقصد نہیں ہے اکثر جیسے لوگ دہراتے رہتے ہیں۔ جھوٹ بھی بولیں گے تو لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ کہہ کر جھوٹ بول دیں گے۔ بلکہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ اگر کہا ہے تو پھر خدا تعالیٰ کی عظمت اور جبروت اور اس کا خوف اور اس کی تمام صفات سامنے آ جاتی ہیں۔ پھر جیسا کہ بیان ہو چکا ہے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ کی حقیقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی واضح ہوتی ہے۔ پس جب تک انسان آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میں محو نہ ہو جائے توحید کو کامل نہیں سمجھ سکتا یا توحید کامل کو نہیں سمجھ سکتا۔ اور نہ اللہ تعالیٰ اور اس کے تفصیلی جلوہ یعنی قرآن کریم کو سمجھ سکتا ہے۔ جو لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم میں محو ہو کر توحید کو نہیں سمجھتے، باوجود عقل کے شرک میں مبتلا رہتے ہیں۔ غیر مسلموں کو تو ایک طرف رکھیں مسلمانوں میں بھی جو لوگ ہیں ان کی بہت بڑی اکثریت پیروں فقیروں کو اپنا خدا بنا بیٹھے ہیں۔

(ماخوذ از خطبات محمود جلد17صفحہ 566 خطبہ جمعہ فرمودہ 28؍اگست 1936ء)

کہا تو احمدیوں کو جاتا ہے کہ نعوذ باللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کر کے اسلام سے خارج ہو گئے ہیں لیکن حقیقت میں یہ لوگ ہیں جنہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام کو نہیں پہچانا اور نتیجۃً توحید سے بھی دور ہیں۔ اس زمانے میں اس توحید کا حقیقی ادراک حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو حاصل ہوا ہے اور یہ سب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میں محو ہونے کی وجہ سے آپ کو ملا ہے۔ جن کو دنیا کافر کہتی ہے وہی توحید کے حقیقی علمبردار ہیں۔ آپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میں محو ہوئے تو آپ کو نظر آ گیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام وفات پا گئے ہیں اور ان کو زندہ ماننا شرک ہے۔ آپ سے پہلے لاکھوں ایسے عالم اور فقیہ تھے جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف خدائی صفات منسوب کرتے تھے مثلاً یہ کہ وہ اب تک زندہ آسمان پر بیٹھے ہیں، وہ مردے زندہ کیا کرتے تھے، ان کو غیب کا علم تھا وغیرہ وغیرہ لیکن حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی وجہ سے آج ہم بلکہ ہر احمدی بچہ عقلی اور نقلی دلائل سے اس عقیدے پر قائم رہنا گوارا نہیں کرتا۔ اسی طرح اور بہت سی باتیں ہیں جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میں محو ہوکر، آپ سے نور لے کر ہمیں بتائیں اور شرک کو ہم سے دور کیا۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ہی اس زمانے کے لوگوں کو لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ کا جلوہ دکھایا اور یہی ایک چیز ہے جو اسلام کا لب لباب ہے اور جس کا ہر کامل موحد میں پایا جانا ضروری ہے۔ باقی تو سب تفصیلات ہیں جو مختلف آدمیوں کے لئے مختلف شکلو ں میں بدلتی رہتی ہیں جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو بڑی نیکی ماں باپ کی خدمت بتایا، کسی کو بڑی نیکی جہاد فی سبیل اللہ بتایا، کسی کو بڑی نیکی تہجد کی ادائیگی بتایا۔ پس ہر ایک کو اس کی بنیادی کمزوری دور کرنے کے لئے توجہ دلائی لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ باقی نیکیاں بجا لانے کی ضرورت نہیں۔

(ماخوذ از خطبات محمود جلد 17 صفحہ 566 تا 567 خطبہ جمعہ فرمودہ 28؍اگست 1936ء)

پس یاد رکھنا چاہئے کہ قرآن کریم کے تمام احکام اپنی اپنی جگہ پر بہت عمدہ اور مفید ہیں لیکن لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ سب پر حاوی ہے۔ پس یہ اصل ماٹو ہے جسے ہمیں ہر وقت سامنے رکھنے کی ضرورت ہے۔ توحید کی حقیقت اور اس کے قیام پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ توحید صرف اس بات کا نام نہیں کہ انسان بت پرستی نہ کرے یا کسی انسان کو خدا تعالیٰ کے مقابل پر زندہ نہ مانے یا کسی کو خدا کا شریک نہ ٹھہرائے بلکہ دنیا کے ہر کام میں توحید کا تعلق ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سونے کے وقت اور وضو کے وقت بھی توحید کا اقرار فرمایا کرتے تھے۔ جب بھی کسی انسان کو دنیا کے کسی کام پر بھروسہ یا انحصار ہو گیا تو وہ انسان شرک کے مقام پر جا ٹھہرا اور پھر اس کے موحد ہونے کا دعویٰ باطل ہو جاتا ہے کیونکہ توحید کی لازمی شرط ہے کہ انسان صرف خدا تعالیٰ کی ذات پر ہی تکیہ رکھے اور بھروسہ کرے۔ توحید کا مطلب ہی یہ ہے کہ ہر کام میں خواہ دینی ہے یا دنیاوی انسان کی نظر صرف ایک خدا کی طرف اٹھے۔ پس بے شک اپنی جگہ تمام نیک فقرات عمدہ اور اچھے ماٹو ہیں لیکن کامل موحد بننے کے لئے ضروری ہے کہ انسان کی نظر سے ہر ایک چیز غائب ہو جائے اور اللہ تعالیٰ کے سوا اس کے لئے ہر چیز کالعدم ہو جائے۔ پس حقیقی ماٹو لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللّٰہ ہے جس میں تمام نیکیاں جمع ہو جاتی ہیں۔

(ماخوذ از خطبات محمود جلد 17صفحہ 568 تا 569 خطبہ جمعہ فرمودہ 28؍اگست 1936ء)

(خطبہ جمعہ 9؍ مئی 2014ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 4 نومبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 نومبر 2020